Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 54
رَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِكُمْ١ؕ اِنْ یَّشَاْ یَرْحَمْكُمْ اَوْ اِنْ یَّشَاْ یُعَذِّبْكُمْ١ؕ وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ عَلَیْهِمْ وَكِیْلًا
رَبُّكُمْ : تمہارا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِكُمْ : تمہیں اِنْ : اگر يَّشَاْ : وہ چاہے يَرْحَمْكُمْ : تم پر رحم کرے وہ اَوْ : یا اِنْ : اگر يَّشَاْ : وہ چاہے يُعَذِّبْكُمْ : تمہیں عذاب دے وَمَآ : اور نہیں اَرْسَلْنٰكَ : ہم نے تمہیں بھیجا عَلَيْهِمْ : ان پر وَكِيْلًا : داروغہ
تمہارا پروردگار تم سب کا حال خوب جانتا ہے۔ وہ اگر چاہے تم پر فضل کردے اور وہی اگر چاہے تو تم کو عذاب دینے لگے اور ہم نے آپ کو ان پر ذمہ دار بنا کر نہیں بھیجا ہے،78۔
78۔ (پھر آپ کو ان کے لئے اتنا زیادہ فکر مندرہنا کیا ضرور ہے) (آیت) ” ربکم اعلم بکم “۔ وہی سب سے خوب واقف ہے کہ کون کس قابل ہے۔ (آیت) ” ان یشایرحمکم “۔ اگر اس کی مشیت تکوینی یہی ہوگی تو تمہیں توفیق ہدایت دے دے گا اور یہی تمہارے حق میں اس کا بڑا فضل ہے۔ (آیت) ” ان یشایعذبکم “۔ اگر اس کی مشیت تکوینی یہی ہوگی تو تم سے توفیق ہدایت سلب ہوجائے گی، اور یہی تمہارے حق میں اس کا بڑا عذاب ہے۔ آیت میں ان اہل حق کیلئے تسکین کا بڑا سامان موجود ہے۔ جو اہل باطل سے مناظرہ ومذاکرہ میں مشغول رہتے ہیں۔ اور طبعا اس پر جھنجھلا اٹھتے ہیں کہ اہل باطل کیسا حق صریح کو چھوڑے ہوئے ہیں۔ کسی کے راہ ہدایت پر آنے نہ آنے کی ذمہ داری جب رسول تک پر نہیں، تو آپ کے کسی بڑے یا چھوٹے نائب پر کیوں ہونے لگی !
Top