Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 53
وَ قُلْ لِّعِبَادِیْ یَقُوْلُوا الَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ١ؕ اِنَّ الشَّیْطٰنَ یَنْزَغُ بَیْنَهُمْ١ؕ اِنَّ الشَّیْطٰنَ كَانَ لِلْاِنْسَانِ عَدُوًّا مُّبِیْنًا
وَقُلْ : اور فرما دیں لِّعِبَادِيْ : میرے بندوں کو يَقُوْلُوا : وہ کہیں الَّتِيْ : وہ جو ھِيَ : وہ اَحْسَنُ : سب سے اچھی اِنَّ : بیشک الشَّيْطٰنَ : شیطان يَنْزَغُ : فساد ڈالتا ہے بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان اِنَّ : بیشک الشَّيْطٰنَ : شیطان كَانَ : ہے لِلْاِنْسَانِ : انسان کا عَدُوًّا : دشمن مُّبِيْنًا : کھلا
اور آپ کہیے میرے بندوں کہ ایسی بات کہا کریں جو بہتر ہو،76۔ بیشک شیطان لوگوں میں فساد ڈلواتا ہے بیشک شیطان تو انسان کو صریح دشمن ہے ہی،77۔
76۔ (حسن اخلاق وشائستگی کے اعتبار سے) اے ولا یخائنوا المشرکین) (بیضاوی) (آیت) ” لعبادی “۔ عباد سے یہاں مراد مسلم ومطیع بندے ہیں۔ المراد بہ ال مومن ون (کبیر) آیت میں اس کی تعلیم ہے کہ غیروں سے مناظرہ ومجادلہ میں حتی الامکان سب وشتم اور خشونت سے احتراز چاہیے۔ کاش ہماری مولوی صاحبان اور لیڈر صاحبان کی اکثریت اس تعلیم پر غور کرتی ! 77۔ (اس کا تو کام ہی لوگوں کو قبول حق سے دور کرنا اور باز رکھنا ہے) (آیت) ” ان الشیطن ینزغ بینھم “۔ شیطان تو مومنین مطعیین کی زبان سے ایسے پر خشونت الفاظ نکلوانے کی پوری کوشش کرے گا جو دلوں کو قبول حق سے اور دور کردیں اور غیروں میں عدوات اور قساوت اور زیادہ پیدا کردیں۔
Top