Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 52
یَوْمَ یَدْعُوْكُمْ فَتَسْتَجِیْبُوْنَ بِحَمْدِهٖ وَ تَظُنُّوْنَ اِنْ لَّبِثْتُمْ اِلَّا قَلِیْلًا۠   ۧ
يَوْمَ : جس دن يَدْعُوْكُمْ : وہ پکارے گا تمہیں فَتَسْتَجِيْبُوْنَ : تو تم جواب دو گے (تعمیل کروگے) بِحَمْدِهٖ : اسکی تعریف کے ساتھ وَتَظُنُّوْنَ : اور تم خیال کروگے اِنْ : کہ لَّبِثْتُمْ : تم رہے اِلَّا : صرف قَلِيْلًا : تھوڑی دیر
یہ اس روز ہوگا جب (اللہ) تمہیں پکارے گا سو تم اس کی حمد کرتے ہوئے حکم کی تعمیل کرو گے اور تم یہ خیال کرو گے کہ تم بہت ہی کم رہے تھے،75۔
75۔ (اس دنیا میں اور قبر کے برزخ میں) احساس کا یہ فرق اس روز کی ہیبت وہول سے پیدا ہوگا۔ مراد یہی ہوسکتی ہے کہ منکروں نے چونکہ یہاں سارا وقت سرکشی ونافرمانی میں صرف کیا، وہاں انکشاف حقائق کی گھڑی، یہ سارا وقت تمامتر ضائع شدہ اور معدوم معلوم ہوگا۔ (آیت) ” یوم یدعوکم “۔ یہ پکار فرشتہ کے ذریعہ سے میدان حشر میں جمع ہونے کہ ہوگی۔ (آیت) ’ فتستجیبون بحمدہ “۔ یعنی تعمیل ارشاد اور حمد الہی پر اپنے کو مجبور ومضطر پاؤ گے۔
Top