Tafseer-e-Majidi - Al-Hijr : 9
اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَ اِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ
اِنَّا : بیشک نَحْنُ : ہم نَزَّلْنَا : ہم نے نازل کیا الذِّكْرَ : یاد دہانی (قرآن) وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَهٗ : اس کے لَحٰفِظُوْنَ : نگہبان
(اس) نصیحت نامہ کو ہم نے ہاں ہم ہی نے نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں،8۔
8۔ (کہ نہ آج مخالفین کے ہجوم شدید سے اسے مٹنے دیں گے، نہ قیامت تک اس کے کسی لفظ، کسی حرف کو کم ہونے دیں گے) قرآن کی جامعیت اکملیت، ابلغیت وغیرہ سے قطع نظر اس کی محفوظیت کامل، اور پھر شروع ہی سے دھڑلے سے اس کا اعلان بجائے خود ایک معجز دلیل اس کے کلام الہی ہونے کی ہے۔ دنیا کے کتب خانے کسی دوسری کتاب کی نظیر پیش کرنے سے عاجز ہیں، جو ساڑھے تیرہ سو سال سے، اپنے الفاظ، حروف نقوش سب کے لحاظ سے جوں کی توں چلی آرہی ہو۔ میور، پامر، آرنلڈ وغیرہ مشاہیر فرنگ کی راؤں کے لئے ملاحظہ ہوں حواشی تفسیر انگریزی (آیت) ” انالہ لحفظون “۔ حفاظ وغیرہ انسانی مدد سے قرآن کا محفوظ رہ جانا، یہ وعدہ حفاظت الہی کے منافی نہیں، عین اسی کا ذریعہ ہے۔ (آیت) ” انا نحن نزلنا “۔ زور اور تاکید کے موقع پر متکلم کی تین تین ضمیریں اکٹھی لے آنا عربی اسلوب بلاغت کے عین مطابق ہے۔ اردو میں اس مفہوم کو ادا کرنے کی وہی صورت ہے جو ترجمہ میں اختیار کی گئی، ثبوت و دلیل کا مرتبہ تو بعد کا ہے، مجرد یہ دعوی کہ یہ لفظ بہ لفظ کلام الہی ہے، آج روئے زمین میں کسی بھی دوسری کتاب کا نہیں، یہاں تک کہ توریت اور انجیل کا بھی نہیں۔ قرآن اس دعوی میں بالکل منفرد ہے۔ دوسری کتابوں سے متعلق دعوی زیادہ سے زیادہ یہ ہے کہ ان کے اندر مغزوروح خدائی تعلیم کی آگئی ہے۔ باقی وہ مرتب کی ہوئی تمامتر انسانوں کی ہیں، اور ان کی عبارتیں صرف خاصان خدا کی لکھی ہوئی ہیں۔
Top