Tafseer-e-Majidi - Al-Hijr : 8
مَا نُنَزِّلُ الْمَلٰٓئِكَةَ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ مَا كَانُوْۤا اِذًا مُّنْظَرِیْنَ
مَا نُنَزِّلُ : ہم نازل نہیں کرتے الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتے اِلَّا : مگر بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَمَا كَانُوْٓا : اور نہ ہوں گے اِذًا : اس وقت مُّنْظَرِيْنَ : مہلت دئیے گئے
ہم فرشتوں کو نہیں اتارتے مگر (فیصلہ) حق کے لئے اور اس وقت ان کو مہلت بھی نہ دی جاتی،7۔
7۔ مطلب یہ ہوا کہ جس طریقہ پر یہ کافر فرمائش کررہے ہیں، اس طرح فرمائشی نزول تو فرشتوں کا ہوتا ہی نہیں، فرشتے تو نافرمان قوموں پر اتمام حجت کے بعد عذاب ہی لے کر ان کی ہلاکت کے لئے بھیجے جاتے ہیں، اور ان پر اگر فرشتے نازل ہوتے، تو یہ لوگ تو معا ہلاک کردیئے جاتے، (آیت) ” الا بالحق “۔ یعنی کسی حکیمانہ مقصود کے ساتھ اور وہ مقصود آخر کار ان نافرمانوں کے حق میں عذاب ہی ہوتا ہے۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ آیت میں ان لوگوں پر رد ہے، جو ایسے شخص سے خوارق کے طالب رہتے ہیں، جس کی حقانیت پر دلائل صحیح قائم ہوچکے ہیں۔
Top