Tafseer-e-Majidi - Al-Hijr : 33
قَالَ لَمْ اَكُنْ لِّاَسْجُدَ لِبَشَرٍ خَلَقْتَهٗ مِنْ صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَاٍ مَّسْنُوْنٍ
قَالَ : اس نے کہا لَمْ اَكُنْ : میں نہیں ہوں لِّاَسْجُدَ : کہ سجدہ کروں لِبَشَرٍ : انسان کو خَلَقْتَهٗ : تو نے اس کو پیدا کیا مِنْ : سے صَلْصَالٍ : کھکھناتا ہوا مِّنْ : سے حَمَاٍ : سیاہ گارا مَّسْنُوْنٍ : سڑا ہوا
بولا میں وہ نہیں کہ بشرکو سجدہ کروں جسے تو نے لس دار گارے کی کھنکھناتی ہوئی مٹی سے پیدا کیا ہے،28۔
28۔ یعنی ایسے حقیر و ذلیل مادہ سے بنی ہوئی مخلوق کو اور میں سجدہ کروں، جو نورانی مادہ آتش سے بنا ہوا ہوں ! آتشی کہیں خاکی کے آگے، نورانی کہیں ظلماتی کے آگے جھک سکتا ہے ؟ گویا مادہ لطیف مادہ کثیف سے افضل و بہتر ہر جہت و اعتبار سے ہوتا ہے، اور افضل کو غیرافضل کے آگے کبھی اور کسی اعتبار سے بھی جھکنا غلط ہے ! ابلیس کی ان باطل آرائیوں کی تردید سورة الاعراف کے حواشی میں پوری طرح ہوچکی ہے۔ (آیت) ” لاسجد “ میں ل تاکید نفی ہے، یعنی ایسا کرنا ہرگز میرے لیے ممکن نہیں۔ اللام لتاکید النفی ومعناہ لایصح منی وینافی حالی ویستحیل ان اسجد لبشر (کشاف)
Top