Tafseer-e-Majidi - Al-Hijr : 22
وَ اَرْسَلْنَا الرِّیٰحَ لَوَاقِحَ فَاَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَسْقَیْنٰكُمُوْهُ١ۚ وَ مَاۤ اَنْتُمْ لَهٗ بِخٰزِنِیْنَ
وَاَرْسَلْنَا : اور ہم نے بھیجیں الرِّيٰحَ : ہوائیں لَوَاقِحَ : بھری ہوئی فَاَنْزَلْنَا : پھر ہم نے اتارا مِنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان مَآءً : پانی فَاَسْقَيْنٰكُمُوْهُ : پھر ہم نے وہ تمہیں پلایا وَمَآ : اور نہیں اَنْتُمْ : تم لَهٗ : اس کے بِخٰزِنِيْنَ : خزانہ کرنے والے
اور ہم ہی پانی سے لدی ہوئی ہواؤں کو بھیجتے ہیں پھر ہم ہی آسمانوں سے پانی برساتے ہیں پھر وہی (پانی) ہم تم کو پلاتے ہیں اور تم اس کے جمع کرلینے والے نہ تھے،19۔
19۔ یعنی تم ایسے تو بنائے نہیں گئے ہو کہ پانی کے ذخیروں کو محفوظ کرکے ہمیشہ کے لیے بارش سے مستغنی ہوجاؤ۔ نہ تمہیں یہ قدرت کہ جب اور جہاں چاہو آسمان سے پانی برسالو، نہ یہ اختیار کہ اگر کنوؤں اور چشموں کا پانی خشک کردیاجائے، تو تم اپنے زور بازو سے نکال لو، (آیت) ” ارسلنا، انزلنا، انبتنا “۔ سب میں اشارہ یہ ہے کہ یہ ہوا، بارش وغیرہ کے جتنے بھی کاروبار ہیں، سب ہماری اور محض ہماری ذات سے قائم ہیں، کسی دیوی دیوتا کے دخل کا کوئی شائبہ بھی نہیں۔
Top