Mafhoom-ul-Quran - Al-An'aam : 5
فَقَدْ كَذَّبُوْا بِالْحَقِّ لَمَّا جَآءَهُمْ١ؕ فَسَوْفَ یَاْتِیْهِمْ اَنْۢبٰٓؤُا مَا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ
فَقَدْ كَذَّبُوْا : پس بیشک انہوں نے جھٹلایا بِالْحَقِّ : حق کو لَمَّا : جب جَآءَهُمْ : ان کے پاس آیا فَسَوْفَ : سو جلد يَاْتِيْهِمْ : ان کے پاس آجائے گی اَنْۢبٰٓؤُا : خبر (حقیقت) مَا كَانُوْا : جو وہ تھے بِهٖ : اس کا يَسْتَهْزِءُوْنَ : مذاق اڑاتے وہ
چناچہ اب جو حق ان کے پاس آیا تو اسے بھی انہوں نے جھٹلا دیا۔ جس چیز کا وہ اب تک مذاق اڑاتے رہے ہیں اس کے متعلق عنقریب ان کو خبریں پہنچیں گی۔
سچائی کا اظہار تشریح : ان آیات میں کفار کو خبردار کیا جا رہا ہے کہ تم لوگ اللہ کی ان تمام نشانیوں سے آنکھیں بند کر کے اپنے آبائو اجداد کی پیروی میں لگے ہوئے ہو ورنہ ہر عقلمند آدمی جو کائنات کو غور سے دیکھتا ہے اللہ کو پہچان لیتا ہے اردگرد پھیلی ہوئی تمام چیزیں اور خود انسان کی ہستی اللہ کے موجود ہونے اور لاشریک ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہیں مگر کفار تو ہر بات کا مذاق اڑانا جانتے ہیں، غور و فکر اور عقل سمجھ سے یہ لوگ بالکل ناواقف ہیں۔ اب ایک بہت بڑی نشانی حق کی صورت میں (قرآنِ مجید) ان کی طرف بھیجا گیا ہے جس کی ترغیب دینے کے لیے رسول اللہ ﷺ جیسا بہترین، نیک، متقی اور پرہیزگار انسان پیغمبر بنا کر لوگوں کی ہدایت کے لیے بھیجا گیا ہے، مگر یہ عقل کے اندھے پیغمبر اور کتاب ہدایت قرآن مجید دونوں کو جھٹلا رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ کچھ خبروں کا ذکر کرتے ہیں۔ یقینا یہ خبریں وہی ہیں جن کا تعلق نبی ﷺ کی ہجرت اور اس کے بعد مسلسل مسلمانوں کی کامیابیوں سے ہے۔ ان تمام آنے والے حالات کا علم کسی کو نہ تھا حتیٰ کہ نبی ﷺ بھی آنے والے ان تمام حالات سے بالکل بیخبر تھے۔ انہی تمام کامیابیوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے برگزیدہ بندوں کو دینے والے تھے۔ اگلی آیت میں نافرمانوں کے انجام کا ذکر کیا گیا ہے۔
Top