Mafhoom-ul-Quran - Al-Baqara : 81
بَلٰى مَنْ كَسَبَ سَیِّئَةً وَّ اَحَاطَتْ بِهٖ خَطِیْٓئَتُهٗ فَاُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
بَلٰى : کیوں نہیں مَنْ کَسَبَ : جس نے کمائی سَيِّئَةً : کوئی برائی وَاَحَاطَتْ بِهٖ : اور گھیر لیا اس کو خَطِیْئَتُهُ : اس کی خطائیں فَاُولٰئِکَ : پس یہی لوگ اَصْحَابُ النَّارِ : آگ والے هُمْ فِيهَا خَالِدُوْنَ : وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے
کیوں نہیں جس نے گناہ کمایا اور اسے اس کے گناہ نے گھیر لیا سو وہی دوزخ کے رہنے والے ہیں۔ وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے
جنت اور دوزخ تشریح : ان آیات میں اللہ تعالیٰ جنت اور دوزخ کا ذکر فرماتا ہے اور یہود کی غلط فہمی دور کرتے ہوئے برملا اعلان کرتا ہے کہ یہاں بنی اسرائیل کی کوئی خاصیت نہیں، بلکہ ہر وہ شخص جو گناہ کرتا ہے۔ بنی پر ایمان نہیں لاتا اعمال بد میں گھر چکا ہے۔ اس کو جہنم میں ضرور ڈالا جائے گا اور وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا اور نجات صرف ان لوگوں کی ہوگی جو اللہ پر ایمان لائیں گے، صدق دل سے اس کے احکام کو مانیں گے اس کے بتائے ہوئے راستوں پر چلیں گے نیک عمل کریں گے اور شیطان کی راہوں پر نہ چلیں گے تو ایسے نیک اور صالح لوگوں کے لئے جنت کا داخلہ یقینی ہوگا۔ وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جنت میں رہیں گے نہ کہ صرف یہودی ہونے کی بنا پر ان کو جنت میں داخل کردیا جائے گا۔ بد کو برا ٹھکانہ ملے گا اور نیک کو اچھا ٹھکانہ ملے گا۔ یہ اللہ کا وعدہ ہے۔ اگلی آیت میں اللہ تعالیٰ اس وعدے کا ذکر فرماتا ہے جو بنی اسرائیل سے کیا گیا۔
Top