Mafhoom-ul-Quran - Al-Baqara : 155
وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَیْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوْعِ وَ نَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَ الْاَنْفُسِ وَ الثَّمَرٰتِ١ؕ وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَۙ
وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ : اور ضرور ہم آزمائیں گے تمہیں بِشَيْءٍ : کچھ مِّنَ : سے الْخَوْفِ : خوف وَالْجُوْعِ : اور بھوک وَنَقْصٍ : اور نقصان مِّنَ : سے الْاَمْوَالِ : مال (جمع) وَالْاَنْفُسِ : اور جان (جمع) وَالثَّمَرٰتِ : اور پھل (جمع) وَبَشِّرِ : اور خوشخبری دیں آپ الصّٰبِرِيْن : صبر کرنے والے
اور ہم تمہیں خوف و خطر، فاقہ کشی، جان و مال کے نقصانات اور آمدنیوں کے گھاٹے میں مبتلاء کرکے ضرور آزمائیں گے۔ ان حالات میں جو لوگ صبر کریں گے خوشخبری سنا دو ان کو۔
آزمائش، صبر اور اجر تشریح : ان آیات میں اللہ تعالیٰ پوری امت کو مخاطب کرکے فرماتا ہے کہ یہ دنیا بڑی بڑی آزمائشوں کا گھر ہے۔ پوری زندگی ایک ہی طرح نہیں گزرتی، بلکہ زندگی میں ہر قسم کا اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے اور مجھ پر ایمان لانے والو ! تمہیں بھی ان تمام نقصانات اور آزمائشوں کے لئے پوری طرح تیار رہنا چاہیے اور ان آزمائشوں میں بڑی بہادری سے پورا اترنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہ آزمائشیں مختلف صورتوں میں آئیں گی۔ مثلاً دشمن کا خوف، قید و بند، جلاوطنی، قحط سالی، اموال و جائیداد کا نقصان، عزیزوں کا اللہ کی راہ میں شہید ہوجانا، میوؤں، پھلوں اور اناج کا نقصان ہوجانا۔ غرض ہر قسم کی مصیبت اور پریشانی کا سامنا تم لوگوں کو کرنا پڑے گا اور یہ آزمائش ہوگی رب العزت کی طرف سے اور اس طرح تم لوگوں کے صبر اور ثابت قدمی کا امتحان لیا جائے گا اور اللہ تعالیٰ صبر کی تلقین کرنے کے ساتھ ساتھ ایک ایسا نسخہ بھی بتاتا ہے کہ جو انسان کو بہت ساری پریشانی سے بچا لیتا ہے اور وہ نسخہ یہ ہے کہ تم نقصان کے وقت یہ پڑھو۔ ﴿ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ﴾ ” ہم تو اللہ کے لئے ہیں اور ہم تو اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔ “ اگر پورے ایمان و یقین کے ساتھ آیت کے معنی پر غور کیا جائے تو پھر انسان کو ناقابل بیان سکون ملتا ہے۔ کیونکہ اس آیت میں ہمیں تین باتوں کا درس دیا گیا ہے۔ 1 ہم سب اللہ تعالیٰ کی ملکیت میں ہیں۔ 2 ہم اور ہماری تمام املاک سب فانی ہیں۔ آخر مالک حقیقی کو ملنا ہے جب اسی کی طرف چلے جانا ہے تو پھر گھبرانا کیا۔ 3 آزمائشیں بیکار نہیں جاتیں ان کا اجر وثواب ہمارے صبر و ثابت قدمی کے مطابق ضرور ملے گا اس کا وعدہ اللہ رب العزت نے کیا ہے کہ : ” صبر کرنے والوں کا اجر بہت بڑا ہے صبر اور استقامت پر قائم رہنے والے لوگوں پر دنیا و آخرت میں ہماری خاص عنایتیں ہونگی ہم ان پر اپنی خاص نعمتیں بھیجیں گے اور ان پر ہماری مہربانی جاری رہے گی۔ “ اور پھر فرماتا ہے کہ ایسے ہی صابر و شاکر لوگ سیدھی راہ پر ہیں اور دنیا و آخرت میں کامیاب و کامران ہونے والے ہیں بنت اسلام کی کتاب سے حدیث ہے۔ حضرت ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو کہتے سنا کہ جس بندے کو بھی کوئی مصیبت پہنچے اور وہ یوں کہے۔ ” بیشک ہم اللہ ہی کے لئے ہیں اور اللہ ہی کی طرف ہمیں لوٹ کر جانا ہے اے اللہ مجھے میری مصیبت میں اجر وثواب عطا کر اور جو چیز مجھ سے چھن گئی ہے اس سے بہتر چیز مجھے عنایت فرما تو اللہ اسے اس کی مصیبت میں اجر وثواب عطا فرماتا ہے اور اس سے بہتر چیز اسے عنایت کرتا ہے “۔ (صحیح مسلم ) یہ صبر کرنے والوں کا صلہ ہے اس لئے کبھی بھی کسی نقصان پر پریشان نہیں ہونا چاہئے بلکہ اللہ رب العزت کے فضل و کرم کا امید وار رہنا چاہئے اور پریشانی کے وقت ” اِنَّالِلّٰہِ ……پڑھنا چاہیے یہ تسکین قلب کا بہترین علاج ہے۔ اگلی آیت میں حج کے مراسم کا بیان ہے۔
Top