Madarik-ut-Tanzil - Al-Furqaan : 36
فَقُلْنَا اذْهَبَاۤ اِلَى الْقَوْمِ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا١ؕ فَدَمَّرْنٰهُمْ تَدْمِیْرًاؕ
فَقُلْنَا : پس ہم نے کہا اذْهَبَآ : تم دونوں جاؤ اِلَى الْقَوْمِ : قوم کی طرف الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا : جنہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتیں فَدَمَّرْنٰهُمْ : تو ہم نے تباہ کردیا انہیں تَدْمِيْرًا : بری طرح ہلاک
اور کہا کہ دونوں ان لوگوں کے پاس جاؤ جن لوگوں نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی (جب تکذیب پر اڑے رہے) تو ہم نے انکو ہلاک کر ڈالا
36: فَقُلْنَا اذْھَبَآ اِلَی الَْقَوْمِ الَّذِیْنَ کَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا (اور ہم نے کہہ دیا کہ تم دونوں اس قوم کے پاس جائو جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلادیا ہے) مراد فرعون اور اس کی قوم ہے۔ تقدیر کلام اس طرح ہے۔ فذھبا الیھم وانذر افکذ بوھما۔ وہ ان کے پاس دونوں گئے اور ان کو ڈرایا مگر انہوں نے جھٹلا دیا۔ تکذیب کی وجہ سے فرعونیوں کو ہلاک کردیا : فَدَ مَّرْ نٰھُمْ تَدْمِیْرًا (پس ہم نے ان کو ملیا میٹ کردیا) التدمیرؔ کسی عجیب انداز سے ہلاک کرنا۔ قصہ کو مختصر فرمایا اس کا اول و آخر ذکر کردیا۔ کیونکہ مقصود قصہ یہی ہے۔ میری مراد یہ ہے کہ بعث رسل کے ذریعہ حجت تمام کردی جائے اور تکذیب کی وجہ سے استحقاق عذاب ظاہر کردیا جائے۔
Top