Madarik-ut-Tanzil - Al-Furqaan : 25
وَ یَوْمَ تَشَقَّقُ السَّمَآءُ بِالْغَمَامِ وَ نُزِّلَ الْمَلٰٓئِكَةُ تَنْزِیْلًا
وَيَوْمَ : اور جس دن تَشَقَّقُ : پھٹ جائے گا السَّمَآءُ : آسمان بِالْغَمَامِ : بادل سے وَنُزِّلَ : اور اتارے جائینگے الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے تَنْزِيْلًا : بکثرت اترنا
اور جس دن آسمان ابر کے ساتھ پھٹ جائے گا اور فرشتے نازل کئے جائیں گے
قیامت کا ایک منظر : ( علیہ السلام) 25: وَیَوم اس سے پہلے اذکر فعل محذوف ہی تَشَقَّقُ السمائُ (جس دن آسمان پھٹ جائے گا) تشقق اصل میں تتشقق ہے ایک تاء کو حذف کردیا۔ کوفی اور ابو عمرو اور دیگر قراء نے اس کو شین میں ادغام کیا ہے۔ بِالْغَمَامِ (بادلوں کے ساتھ) جب آسمان کا پھٹنا بادلوں کے ظاہر ہونے کے ساتھ ہوگا تو بادلوں کو اس طرح قرار دیا گیا گویا کہ اس سے آسمان پھٹ جائے گا۔ جب تم کہو شق السنام بالشفرۃ وانشق بھا۔ اس نے کوہان کو تلوار سے چیر دیا وہ تلوار سے پھٹ گئی۔ وَنُزِّلَ الْمَلٰٓپکَۃُ تَنْزِیْلًا (اور فرشتے اتارے جائیں گے اتارنا) ۔ قراءت : ننزل مکی نے پڑھا ہے۔ اس صورت میں تنزیلاً مصدر غیر لفظ فعل مانا جائے گا۔ مطلب یہ ہوگا کہ آسمان سے سفید بادل ظاہر ہوگا۔ جس سے آسمان پھٹ جائے گا۔ اور بادلوں میں سے فرشتے اتریں گے جن کے ہاتھوں میں انسانوں کے صحائف اعمال ہونگے۔
Top