Madarik-ut-Tanzil - Al-Israa : 24
وَ اخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَ قُلْ رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًاؕ
وَاخْفِضْ : اور جھکا دے لَهُمَا : ان دونوں کے لیے جَنَاحَ : بازو الذُّلِّ : عاجزی مِنَ : سے الرَّحْمَةِ : مہربانی وَقُلْ : اور کہو رَّبِّ : اے میرے رب ارْحَمْهُمَا : ان دونوں پر رحم فرما كَمَا : جیسے رَبَّيٰنِيْ : انہوں نے میری پرورش کی صَغِيْرًا : بچپن
اور عجز و نیاز سے ان کے آگے جھکے رہو اور ان کے حق میں دعا کرو کہ اے پروردگار ! جیسا انہوں نے مجھے بچپن میں (شفقت) سے پرورش کیا ہے تو بھی ان (کے حال) پر رحمت فرما
24: وَاخْفِضْ لَھُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ (اور ان کے سامنے انکساری کے ساتھ) ان کے لئے تو اپنے بازو کو جھکا دے جیسا دوسرے مقام پر فرمایا واخفض جنا حک للمؤمنین ] الحجر : 88[ نکتہ : جناح کی اضافت اَلذُّل کی طرف اسی طرح ہے جیسا کہ حاتم کی اضافت جود کی طرف کی جاتی ہے۔ مطلب یہ ہے تو ان کے لئے اپنے عاجز بازو کو جھکا۔ مِنَ الرَّحْمَۃِ (مہربانی سے جھکے رہنا) ان پر بہت شفقت کرتے ہوئے اور بڑھاپے کی وجہ سے ان کے ساتھ مہربانی برتتے ہوئے اور اس وجہ سے کہ آج وہ اس کے محتاج بنے بیٹھے ہیں جو کل مخلوقات میں سب سے زیادہ انکا محتاج تھا۔ قول زجاج (رح) : آیت کا معنی یہ ہے کہ تو ان سے نرم پہلو برت اس حال میں کہ انتہائی مہربانی سے ان کے سامنے جھکنے والا ہو۔ وَقُلْ رَّبِّ ارْحَمْہُمَاکَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًا (اور یوں دعا کرتے رہنا کہ اے میرے پروردگار ان دونوں پر رحمت فرما جیسا انہوں نے مجھ کو بچپن میں پالا) اے انسان ! تو فقط ان پر مہربانی کرنے پر اکتفاء نہ کر کیونکہ یہ تو عارضی چیز ہے۔ بلکہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کر کہ اے اللہ تو ان پر اپنی باقی رہنے والی رحمت فرما۔ اور اس دعا کو اپنے بچپن کی شفقت کا بدلہ سمجھ اور اپنی تربیت کی جزاء قرار دے۔ اس میں خطاب سے آنحضرت ﷺ کے علاوہ مراد ہے۔ اور یہ دعا اس وقت جائز ہے جبکہ ماں، باپ مسلمان ہوں۔ نمبر 2۔ اگر کافر ہوں تو ایمان لانے کی شرط کے ساتھ ان کے لئے رحمت کی دعا کرے اور ان کے حق میں ہدایت کی دعا کرے۔ نبی اکرم ﷺ کا ارشاد ہے رضا اللّٰہ فی رضا الوالدین و سخطہ فی سخطھما ] ترمذی[ دوسری روایت میں ہے کہ یفعل البار ماشاء ان یفعل فلن یدخل النار و یفعل العاق ماشاء ان یفعل فلن یدخل الجنۃ۔ (الثعلبی) ایک اور روایت میں جس کو مجمع الزوائد میں نقل کیا گیا ہے۔ اِیَّاکُمْ وَعَقُوْقَ الْوَالِدَیْنِ تم اپنے آپ کو والدین کی نافرمانی سے بچائو۔ جنت کی خوشبو ایک ہزار میل کی مسافت سے محسوس ہوتی ہے والدین کے نافرمان کو جنت کی خوشبو بھی میسر نہ ہوگی۔ اسی طرح قطع رحمی کرنے والا اور زانی بوڑھا نہ تکبر سے چادر لٹکانے والا۔ بڑائی اللہ رب العالمین کے لائق ہے۔
Top