Madarik-ut-Tanzil - Al-Israa : 105
وَ بِالْحَقِّ اَنْزَلْنٰهُ وَ بِالْحَقِّ نَزَلَ١ؕ وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۘ
وَبِالْحَقِّ : اور حق کے ساتھ اَنْزَلْنٰهُ : ہم نے اسے نازل کیا وَبِالْحَقِّ : اور سچائی کے ساتھ نَزَلَ : نازل ہوا وَمَآ : اور نہیں اَرْسَلْنٰكَ : ہم نے آپ کو بھیجا اِلَّا : مگر مُبَشِّرًا : خوشخبری دینے والا وَّنَذِيْرًا : اور ڈر سنانے والا
اور ہم نے اس قرآن کو سچائی کے ساتھ نازل کیا ہے اور وہ سچائی کے ساتھ نازل ہوا اور (اے محمد ﷺ ہم نے تم کو صرف خوشخبری دینے والا اور ڈر سنانے والا بناکر بھیجا ہے۔
105: وَبِالْحَقِّ اَنْزَلْنٰـہُ وَبِالْحَقِّ نَزَلَ (اور حق ہی کے ساتھ ہم نے قرآن کو اتارا ہے اور حق ہی کے ساتھ وہ نازل ہوا) ہم نے اس قرآن کو حکمت کے ساتھ اتارا اور یہ اس حالت میں اتارا کہ حق اور حکمت اس کے ساتھ ملی ہوئی ہے کیونکہ یہ ہر خیر کی طرف ہدایت پر مشتمل ہے۔ (2) ہم نے اس کو آسمان سے حق کے ساتھ اتارا ہے اور فرشتوں کی نگرانی سے اس کو محفوظ رکھا اور یہ رسول پر اس حال میں اترا ہے کہ شیاطین کی ملاوٹ سے بالکل محفوظ ہے۔ نکتہ : راوی کہتا ہے کہ محمد بن سماک بیمار ہوگئے ہم نے انکا پانی لیا اور اس کو ایک نصرانی طبیب کے پاس لے گئے ہم نے دیکھا کہ ہمارے سامنے ایک انتہائی حسین چہرے والا عمدہ خوشبو والا صاف ستھرے کپڑوں والا آدمی سامنے آیا کہنے لگا کہاں جارہے ہو ہم نے کہاں فلاں طبیب کی طرف تاکہ ابن سماک کا پانی اس کو دکھائیں اس نے کہا سبحان اللہ ایک ولی اللہ کی بیماری کے سلسلے میں اللہ کے دشمن سے مدد لے رہے ہو اس پانی کو زمین میں پھینک دو اور ابن سماک کی طرف لوٹ جائو اور اس کو کہو کہ درد کے مقام پر اپنا ہاتھ رکھ کر یہ کہے : ( وبالحق انزلنہ وبالحق نزل) پھر وہ آدمی ہمارے سامنے سے غائب ہوگیا ہمیں نظر نہ آیا۔ ہم ابن سماک کے پاس لوٹے اور اس بات کی اطلاع دی ابن سماک نے اپنا ہاتھ درد والی جگہ پر رکھا اور آیت کے الفاظ دھرائے اسی وقت ان کو آرام آگیا راوی کہتے ہیں کہ وہ آدمی حضرت خضرعلیہ السلام تھے۔ وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًا (اور اے محمد ﷺ ہم نے آپ کو صرف بشیر و نذیر بنا کر بھیجا ہے) یعنی جنت کی خوشخبری دینے والے اور جہنم سے ڈرانے والے۔
Top