Tafseer-e-Madani - As-Saff : 9
هُوَ الَّذِیْۤ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَ دِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْهِرَهٗ عَلَى الدِّیْنِ كُلِّهٖ وَ لَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُوْنَ۠   ۧ
هُوَ الَّذِيْٓ : وہ اللہ وہ ذات ہے اَرْسَلَ : جس نے بھیجا رَسُوْلَهٗ : اپنے رسول کو بِالْهُدٰى : ہدایت کے ساتھ وَدِيْنِ الْحَقِّ : اور دین حق کے ساتھ لِيُظْهِرَهٗ : تاکہ غالب کردے اس کو عَلَي : اوپر الدِّيْنِ كُلِّهٖ : دین کے سارے کے سارے اس کے وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُوْنَ : اور اگرچہ ناپسند کریں مشرک
وہ (اللہ) وہی تو ہے جس نے بھیجا اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے (عظیم الشان نور کے) ساتھ تاکہ وہ اس کو غالب کر دے سب دینوں پر اگرچہ یہ بات ناگوار ہو مشرکوں کو
[ 21] غلبہ دین حق ہی کیلئے : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ سب دینوں پر غالب ہو کر رہنا اسلام ہی کا حق، اور اسی کی شان ہے، کہ حق بہرحال یہی اور صرف یہی ہے۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ وہ اللہ ہی ہے جس نے بھیجا اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ تاکہ وہ اس کو غالب کرے سب دینوں پر۔ چناچہ حجت وبرہان کے اعتبار سے تو دین حق تمام ادیان اور جملہ نظام ہائے زندگی پر ہمیشہ سے غالب رہا اور ہمیشہ کیلئے غالب رہے گا، کہ غلبہ تو بہرحال حق ہی کیلئے مقدر ہے، مگر حکومت و سلطنت اور سیف وسنان کے اعتبار سے بھی غلبہ اسی کا رہا جبکہ مسلمانوں نے صحیح طریقے سے اس کی سربلندی کے لئے کوشش کی جیسا کہ تاریخ اس کی گواہ ہے۔ اور آئندہ بھی غلبہ حق اور اہل حق ہی کا رہے گا جبکہ انہوں نے اپنے اسلاف کی روایات کے مطابق اخلاص و استقامت کے ساتھ اس کے لئے کوشش کی۔ چناچہ دوسرے مقام پر اس بارے میں ارشاد فرمایا گیا اور " حصر و قصر " کے اسلوب و انداز میں ارشاد فرمایا گیا۔ { ولا تھنوا ولا تحزنوا وانتم الاعلون ان کنتم مؤمنین } [ آل عمران : 139 پ 4] یعنی غلبہ تمہارا ہی ہے بشرطیکہ تم لوگ ایمان دار ہوؤ "۔ وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید۔ بہرکیف اس ارشاد میں غلبہء اسلام کا واضح اعلان فرما دیا گیا، سو ارشاد فرمایا گیا کہ جس خدا نے اپنے نور کو کامل کرنے کا فیصلہ فرمایا ہے اسی نے اپنے رسول کو اس ہدایت اور دین حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے تاکہ وہ اس دین کو تمام ادیان پر غالب کرے اور یہ بات لازماً ہو کر رہے گی اگرچہ یہ مشرکین کو کتنی ہی ناگوار کیوں نہ گزرے اور ایسے لوگ اس کے خلاف خواہ کتنا ہی زور کیوں نہ لگائیں۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم، من کل زیغ و ضلال ، [ 22] کفار و مشرکین کے علی الرغم غلبہ حق کا اعلان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ وہ اس کو سب دینوں پر غالب کرے اگرچہ یہ بات ناگوار گزرے مشرکوں کو، کہ مشرک کو پیغام توحید سے بڑھ کر ناگواری اور کسی چیز سے نہیں ہوسکتی، جیسا کہ آج تک ہے، اور آئندہ بھی ایسے ہی رہے گا، کیونکہ توحید اور شرک کے درمیان آگ پانی کا تضاد ہے، اس لئے یہ دونوں کبھی یکجا نہیں ہوسکتے، اسلئے مشرکوں کی توحید سے چڑ اور ناگواری قیامت تک رہے گی اور کھلے مشرکوں کے علاوہ آج کے کلمہ گو مشرکوں میں بھی آپ توحید خالص سے ان کی اس ناگواری کے نمونے اور مظاہر جابجا اور طرح طرح سے دیکھ سکتے ہیں، مگر ان کی ناگواری کے علی الزغم دین حق اور پیغام توحید ہی رہا، اور ہمیشہ غالب ہی رہے گا۔ ان شاء اللّٰہ تعالیٰ ، " فان الحق یعلو ولا یعلی علیہ " یعنی حق نے بہرحال غالب ہی رہنا ہے یہ کبھی مغلوب نہیں ہوگا، اوپر کی آیت کریمہ میں ارشاد فرمایا گیا تھا " ولو کرہ الکافرون " اور یہاں فرمایا گیا " ولو کرہ المشرکون " سو " کافرون " کا مفہوم نسبتاً عام ہے جو کفر و انکار کی ہر شکل و صورت کو عام اور اس کو شامل ہے جو بھی اس دین حق اور رسول برحق کے منکر تھے اور ہیں وہ سب اس میں داخل ہیں، اور " مشرکون " کا لفظ خاص مشرکین مکہ اور اسی طرح کے دوسرے لوگوں کیلئے ہے۔ سو ان دونوں لفظوں نے سب کافر طاقتوں کو اپنے اندر سمیٹ لیا۔ سو اس میں ان سب کیلئے چیلنچ ہے کہ تمہارے علی الرغم یہ دین حق غالب ہو کر رہے گا۔ تم لوگ اس برتے کے مالک نہیں ہو کہ اس کے غلبے کی راہ کو روک سکو۔ والحمدللّٰہ جل وعلا بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ۔
Top