Tafseer-e-Madani - As-Saff : 8
یُرِیْدُوْنَ لِیُطْفِئُوْا نُوْرَ اللّٰهِ بِاَفْوَاهِهِمْ وَ اللّٰهُ مُتِمُّ نُوْرِهٖ وَ لَوْ كَرِهَ الْكٰفِرُوْنَ
يُرِيْدُوْنَ : وہ چاہتے ہیں لِيُطْفِئُوْا : کہ بجھادیں نُوْرَ اللّٰهِ : اللہ کے نور کو بِاَفْوَاهِهِمْ : اپنے مونہوں سے وَاللّٰهُ : اور اللہ مُتِمُّ : پورا کرنے والا ہے نُوْرِهٖ : اپنے نور کو وَلَوْ كَرِهَ الْكٰفِرُوْنَ : اور اگرچہ ناپسند کرتے ہوں کافر
یہ لوگ تو چاہتے ہیں کہ (کسی طرح) بجھا دیں اللہ کے (اس) نور کو اپنے مونہوں (کی پھونکوں) سے مگر اللہ نے بہرحال پورا کر کے رہنا ہے اپنے نور کو اگرچہ ناگوار ہو کافروں کو
[ 19] منکرین کی ایک حماقت اور بدبختی کا ذکر وبیان : کہ یعنی یہ لوگ نور حق کے آفتاب عالم متاب کو مونہوں کی پھونک سے بجھانا چاہتے ہیں۔ سو اس سے منکرین و معاندین کی طرف سے اللہ کے نور کو مونہوں کی پھونکوں سے بجھانے کی حماقت کا ذکر فرمایا گیا ہے چناچہ ان بدبختوں کی اس حماقت و بدبختی کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے مونہوں کی پھونکوں سے بجھا دیں، یعنی اپنے مونہوں کے جھوٹے پروپیگنڈے کے زور سے مگر کہاں کیسے اور کیونکر ؟ نور خدا ہے کفر کی حرکتوں پر خندہ زن، پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا۔ سو یہ اس سعیء لا حاصل کی تمثیل ہے کہ یہ لوگ اپنی بدعات و خرافات اور اپنے جھوٹے پروپیگنڈے سے حق کو مٹانے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن ان کی اس طرح کی کوشش ایسی ہی ہیں جیسے کوئی اپنے منہ کی پھونکوں سے سورج یا چاند کی روشنی کو بجھانا چاہے۔ سو جس طرح ایسے شخص کی کوشش لاحاصل اور اس کی اپنی حماقت کی دلیل ہے، اسی طرح یہ لوگ حق کا تو کچھ نہیں بگاڑیں گے البتہ اپنی حماقت اور ہلاکت کے داغ کو اور پکا کریں گے۔ اللہ کا نور بہرحال کامل ہو کر رہے گا اور یہ ہلال بہت جلد بدر منیر بن جائے گا، اور ان کے مونہوں کی یہ پھونک خود ان کی اپنی حماقت و جہالت اور شقاوت و سفاہت کا ثبوت فراہم کریں گی، اور یہ ذلیل سے ذلیل تر ہونے جائیں گے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اللہ ہمیشہ حق کا بولبالا رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین، [ 20] ایک عظیم الشان پیشگوئی کا ذکر وبیان : سو اس نور حق کے اتمام کی تصریح بھی فرما دی گئی اور ایک عظیم الشان پیشین گوئی کا ذکر بھی فرما دیا گیا ہے۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا اور صاف وصریح طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ بہر حال پورا کرکے رہے گا اپنے نور کو اگرچہ یہ بات ناگوار گزرے کافروں کو۔ چناچہ ایسے ہی ہوا کہ دین حق کے وہ دشمن تو مٹ گئے جو نور حق کو مٹانا چاہتے تھے مگر اسلام کا نور چاروں طرف پھیل کر رہا اور ہمیشہ انشاء اللہ تاقیام قیامت جگمگاتا ہی رہے گا، جیسا کہ صحیح مسلم وغیرہ کی طویل حدیث میں آنحضرت ﷺ کا ارشاد ہے کہ میرے لئے ساری زمین اس طرح اکٹھی کردی گئی، کہ میں نے اس کے مشارق و مغارب کو دیکھا اور میری امت کی سلطنت [ یعنی میرے دین کی آواز ] وہاں تک پہنچ کر رہے گی جہاں تک مجھے دکھایا گیا، یہاں تک یہ ایک اہم اور بنیادی حقیقت بھی پیش نظر رہنی چاہئے کہ یہ آیات کریمات سنہ 3 ہجری میں غزوہ احد کے بعد نازل ہوئی تھی جبکہ صورت یہ تھی کہ نور اسلام صرف شہر مدینہ تک محدود تھا۔ مسلمانوں کی تعداد چند ہزار نفوس سے زیادہ نہ تھی، اور سارا عرب اس دین کو مٹانے کے لئے تلا ہوا تھا۔ احد کے معرکے میں مسلمانوں کو چونکہ زک اٹھانا پڑی تھی اس لئے اس سے مسلمانوں کی ہوا اکھڑ گئی تھی جس کے نتیجے میں گردوپیش کے قبائل ان پر شیر ہوگئے تھے، اور ظاہر بین نگاہیں یہ دیکھ رہی تھیں کہ اسلام ایک ٹمٹماتا ہوا چراغ ہے جس کو بجھانے کے لئے بڑے زور کے جھکڑ چل رہے تھے۔ ایسی صورت میں یہ کہنا کہ اللہ کا یہ نور کسی کے بجھانے سے نہیں بجھے گا بلکہ یہ پورا ہو کر اور ماہ کامل بن کر اور دنیا پر چھا کر اور پھیل کر رہے گا، " اللہ کے سوا اور ان کو جان سکتا تھا کہ اس دین حق کا مستقبل کیا ہے ؟ سو یہ اس دین متین کی صداقت و حقانیت کا ایک واضح ثبوت اور اس کی کھلی دلیل ہے۔ والحمدللّٰہ رب العالمین۔ اللہ اس دین کے خادموں کی مدد فرمائے اور ظالموں کو ہدایت دے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین، ویا ارحم الراحمین، ویامن بیدہ ملکوت کل شیء وھو یجیر ولا یجار علیہ،
Top