Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Madani - As-Saff : 6
وَ اِذْ قَالَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَیْكُمْ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرٰىةِ وَ مُبَشِّرًۢا بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْۢ بَعْدِی اسْمُهٗۤ اَحْمَدُ١ؕ فَلَمَّا جَآءَهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ قَالُوْا هٰذَا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ
وَاِذْ
: اور جب
قَالَ
: کہا
عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ
: عیسیٰ ابن مریم نے
يٰبَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ
: اے بنی اسرائیل
اِنِّىْ رَسُوْلُ
: بیشک میں رسول ہوں
اللّٰهِ
: اللہ کا
اِلَيْكُمْ
: تمہاری طرف
مُّصَدِّقًا لِّمَا
: تصدیق کرنے والا ہوں واسطے اس کے جو
بَيْنَ يَدَيَّ
: میرے آگے ہے
مِنَ التَّوْرٰىةِ
: تورات میں سے
وَمُبَشِّرًۢا
: اور خوش خبری دینے والا ہوں
بِرَسُوْلٍ
: ایک رسول کی
يَّاْتِيْ
: آئے گا
مِنْۢ بَعْدِي
: میرے بعد
اسْمُهٗٓ اَحْمَدُ
: اس کا نام احمد ہوگا
فَلَمَّا جَآءَهُمْ
: پھر جب وہ آیا ان کے پاس
بِالْبَيِّنٰتِ
: ساتھ روشن دلائل کے
قَالُوْا هٰذَا
: انہوں نے کہا یہ
سِحْرٌ مُّبِيْنٌ
: جادو ہے کھلا
اور (وہ بھی یاد کرو کہ) جب عیسیٰ بیٹے مریم نے کہا اے اسرائیل کی اولاد میں یقینا تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں اس حال میں کہ تصدیق کرنے والا ہوں اس تورات کی جو کہ آچکی ہے مجھ سے پہلے (حضرت موسیٰ پر) اور اس حال میں کہ میں خوشخبری سنانے والا ہوں ایک ایسے عظیم الشان رسول کی جو تشریف لانے والے ہیں میرے بعد جن کا نام (نامی اور اسم گرامی) احمد ہوگا مگر جب وہ آگئے ان کے پاس کھلے اور روشن دلائل کے ساتھ تو ان لوگوں نے کہا کہ یہ تو ایک جادو ہے کھلم کھلاف 1
[ 12] بعثت عیسویٰ کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یاد کرو کہ جب عیسیٰ بیٹے مریم کے نے کہا کہ اے اسرائیل کی اولاد ! بیشک میں تمہاری طرف بھیجا ہوا رسول ہوں۔ یعنی ان لوگوں کے اسی زیغ طبع کے اثر اور نتیجے کے اظہار وبیان کے طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ وہ بھی یاد کرو کہ جب عیسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اسے بنی اسرائیل ! یقینا میں اللہ کا رسول ہوں تم لوگوں کی طرف۔ یہاں پر اس حقیقت کی طرف بھی توجہ کی ضرورت ہے کہ آنجناب نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف " یا قوم " [ اے میری قوم ] نہیں فرمایا کہ ہم قوم تو انسان بنتا ہے باپک طرف سے اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) باپ کے بغیر محض قدرت خداوندی سے اس کے کلمہء کن کے ذریعے پیدا ہوئے تھے، اسی لئے آپ (علیہ السلام) کو عام معمول کے خلاف اپنی والدہ ماجدہ کی نسبت کے ساتھ یاد کیا جاتا ہے اور عیسیٰ بن مریم کہا جاتا ہے، جبکہ عام ضابطہ اور قاعدہ یہی ہے کہ انسان کو اس کے باپ کی نسبت سے یاد کیا جاتا ہے نہ کہ ماں کی نسبت سے، علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) بنی اسرائیل کے آخری نبی ہیں ان کے ذکر سے یہ دکھانا مقصود ہے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ بنی اسرائیل نے جو سلوک کیا اور اس کی پاداش میں ان پر جو لعنت ہوئی اس کا اثر بد ان لوگوں پر آخر تک رہا، یہاں تک کہ اسی کے نتیجے میں انہوں نے حضرت مسیح (علیہ السلام) کی بھی تکذیب کی اور اب یہ لوگ جو اسلام کی مخالفت کر رہے ہیں یہ بھی اسی کا اتر و نتیجہ ہے۔ سو یہ بیماری ایسی خطرناک اور اس قدر جان لیوا ہے کہ ایک دفعہ اگر لگ گئی تو پھر اس سے جان چھڑانا ممکن نہیں۔ پس عافیت و سلامتی اسی میں ہے کہ اس کی چھوے نہ لگنے پائے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ بہرکیف اس ارشاد سے زیغ طبع کے اثر و نتیجہ کے ایک مظہر کو بیان فرمایا گیا ہے کہ اس کا نتیجہ دولت ایمان و یقین سے محرومی ہوتا ہے جو کہ اس سے بڑی محرومی ہے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ [ 13] حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی اصل حیثیت کی تصریح : سو ارشاد فرمایا گیا کہ حضرت عیسیٰ نے ان لوگوں سے کہا اور تاکید و تصریح کے ساتھ کہا کہ بیشک میں اللہ کا رسول ہوں نہ کہ خدا کا بیٹا، جیسا کہ نصاریٰ کہتے ہیں اور نہ ہی میں مشکوک النسل ہوں جیسا کہ یہود بےبہبود کا کہنا ہے۔ پس اس ایک لفظ سے ان دونوں گروہوں کی تردید بھی ہوگئی اور اصل حقیقت کی تعین و توضیح بھی، سو اس ایک لفظ سے آنجناب ﷺ نے اصل حقیقت اور اپنی حیثیت اور پوزیشن کو بھی پوری طرح واضح کردیا اور یہود و نصاریٰ دونوں کی گمراہی اور بدعقیدگی کا قطع قمع بھی فرما دیا کہ میں اللہ کا رسول اور پیغمبر ہوں جو کچھ میں کہتا ہوں وہ اسی کی طرف سے کہتا ہوں۔ پس میری بات ماننا حقیقت میں اس کی بات ماننا ہے اور میرا انکار رنا دراصل اس کا اور اس کے پیغام کا انکار ہے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ سبحان اللّٰہ ! کیا کہنے قرآن حکیم کی اس بلاغت اور اعجاد زیبانی کے اور کیا کہنے عربی زبان کی اس بلاغت و جامعیت اور اس کی ایسی ایسی باریکیوں، نزاکتوں اور لطافتوں، کے کہ ایک ہی جملے بلکہ اس کے بھی ایک ہیلفظ سے نہ صرف یہ کہ اصل حق اور حقیقت کو روز روشن کی طرح عیاں اور آشکار کردیا گیا بلکہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) سے متعلق پیدا ہونے والی تمام گمراہیوں کا سدباب بھی فرما دیا گیا اور قیامت تک کے لئے اس بارے جنم لینے والے تمام مفاسد اور گمراہیوں کی جڑ نکال کر رکھ دی گئی۔ فالحمدللّٰہ رب العلمین، بہرکیف حضرت عیسیٰ نے ان سے فرمایا کہ تم لوگ مانو یا نہ مانو تمہاری مرضٰ ، لیکن حق اور حقیقت بہرحال یہی اور صرف یہی ہے کہ میں اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں اور میں جو کچھ کہتا ہوں اسی کی طرف سے کہتا ہوں۔ پس میرا ماننا اس کو ماننا ہے اور میرا انکار اس کا انکار ہے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ اپنی حفاظت اور پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین، ویا ارحم الراحمین، [ 14] حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا پیغام صرف بنی اسرائیل کے لئے : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی رسالت اور ان کا پیغام صرف بنی اسرائیل کے لئے تھا۔ چناچہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے بنی اسرائیل سے کہا کہ بیشک مجھے تمہاری ہی طرف بھیجا گیا ہے کہ میرا پیغم محدود اور صرف تمہارے لئے ہے، نہ کہ عالمی سطح کا اور سب لوگوں کے لئے، جیسا کہ انجیل میں بھی اس کی تصریح موجود ہے کہ مجھے بنی اسرائیل کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کے لئے بھیجا گیا ہے۔ پس عیسائی جو اپنی دیانت محرفہ کی تبلیغ عالمی سطح پر کر رہے ہیں وہ حقیقت واقعہ اور قوانین فطرت کے بھی خلاف ہے اور خود ان کے اپنے نبی کے ارشادات اور ان کی ہدایات وتعلیمات کے بھی خلاف ہے کہ ان کا دین سرے سے عالمی دین ہے ہی نہیں، تھا ہی نہیں، بلکہ وہ ایک محدود زمانے اور ایک خاص قوم کے لئے تھا اور بس، مگر جب عالمی دین یعنی اسلام کے پیروکار اور اس کے نام لیوا یعنی مسلمان سو گئے تو عیسائیوں کو اپنی دیانت محرفہ جو پھیلانے کا موقع مل گیا اور وہ جگہ جگہ اور طرح طرح کے لوگوں کو ورغلا کر دین حق سے پھیرتے اور ہاویہء جہنم کی راہ پر ڈال رہے ہیں۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ بہرکیف حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے بنی اسرائیل سے صاف اور صریح طور پر فرمایا کہ مجھے صرف تمہاری طرف بھیجا گیا ہے اور میرا پیغام صرف تمہارے لئے ہے نہ کہ عالمی۔ عالمی پیغام تو اس رسول کا ہوگا جو میرے بعد آئیں گے جن کی میں بشارت دینے آیا ہوں اور جن کا نام نامی اور اسم گرامی احمد ہوگا۔ ﷺ ، اور جن کی بعثت و رسالت قیامت تک کے سب انسانوں اور جملہ زمانوں کے لیے ہوگی اور جو تمام رسل کے خاتم اور ان کے امام ہوں گے۔ [ 15] حضرت عیسیٰ تورات کے مصدق، (علیہ السلام) : سو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے ان لوگوں سے فرمایا کہ میں اللہ کا رسول ہوں تمہاری طرف اس حال میں کہ میں تصدیق کرنے والا ہوں اس تورات کی جو مجھ سے پہلے آچکی ہے کہ جو کچھ اس میں اللہ پاک کی طرف سے فرمایا گیا تھا وہ سب کا سب حق اور سچ تھا، اور جو پیغام میں انجیل کی شکل میں اب لایا ہوں وہ بھی اسی کی تصدیق و تائید کرتا ہے، کہ سب انبیاء کرام (علیہ السلام) کا کام ومشن اور اس کا بنیادی پیغام بہرحال اور ہمیشہ ایک ہی رہا مگر بعد میں ان کا نام نہاد پیروکاروں نے اس کو اپنی اہواء و اغراض اور خواہشات کے مطابق بدل اور بگاڑ کر کچھ کا کچھ کردیا۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ نیز مصدقا کا دوسرا مفہوم یہ ہے کہ ان پیشین گوئیاں کا مصداق ہوں جو میرے بارے میں تورات میں فرمائی گئی ہیں، کہ میرے آنے سے ان پیشین گوئیوں کی تصدیق ہوگئی۔ سو اس عتبار سے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا یہ ارشاد آپ (علیہ السلام) کی رسالت کی دلیل ہے اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں سب سے واضح بشارت آپ کے پیش رو حضرت یحییٰ (علیہ السلام) نے دی جنہوں نے اپنا خاص مشن ہی یہ بتایا کہ میں اپنے بعد آنے والے کی خوشخبری دینے آیا ہوں، اور انہی بشارتوں کو بناء پر وہ لوگ ایک نبی کی آمد و بعثت کے منتظر تھے۔ سو جب میں تورات کی تصدیق کرنے والا اور اس میں ذکر و ارشاد فرمائی پیشین گوئیوں کا مصداق و مصدق ہوں تو پھر تم لوگ میری بات کیوں نہیں مانتے ؟ اور میری رسالت کو تسلیم کیوں نہیں کرتے ؟ حالانکہ ایسے میں میری تصدیق کرنا اور میری نبوت و رسالت پر ایمان لانا خود تمہاری اپنی کتاب کی تصدیق اور اس پر ایمان لانا ہے ؟ سو ہٹ دھرمی کا کوئی علاج نہیں۔ والعیاذ باللّٰہ من کل زیغ و ضلال وسواء وانحراف، بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ، [ 16] حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرف سے بعثت محمدی کی بشارت : سو آپ (علیہ السلام) نے ان لوگوں سے مزید فرمایا کہ اور میں بشارت دینے والا ہوں کہ ایک ایسے عظیم الشان رسول کی جو میرے بعد تشریف لائیں گے اور جن کا نام احمد ہوھا، اور یہ جیسا کہ علامہ آلوسی (رح) وغیرہ حضرات اہل علم اور ارباب تحقیق کا کہنا ہے کہ آنحضرت ﷺ کا اسم علم ہے، اور صحیح بخاری و مسلم وغیرہ کی روایت میں ہے کہ آپ ﷺ فرماتے تھے کہ میرے کئی نام ہیں، میں محمد ہوں، اور احمد بھی، اور حاشر بھی، کہ تمام لوگ میرے قدموں میں اکٹھے کیے جائیں گے، اور میں ماحی بھی ہوں کہ اللہ پاک میرے ذریعے کفر کو مٹائے گا اور میں عاقب بھی ہوں جس کے بعد کئی نبی نہیں آسکتا، نیز دوسری روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں اپنے باپ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی دعا اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی بشارت ہوں، اور جب میں اپنی والدہ ماجدہ کے بطن میں قرار پکڑا تو انہوں نے ایسا محسوس کیا کہ ان سے ایک ایسا نور خارج ہوا ہے جس سے شام کے محلات روشن ہوگئے۔ [ سیرت ابن ہشام، وغیرہ، وقال ابن کثیر اسناد وجیدہ ] پھر احمد کے معنی میں بھی دو احتمال ہیں۔ ایک یہ کہ مبالغہ فی الفاعل کے قبیل سے ہو، یعنی سب سے زیادہ تعریف کرنے والا، کیونکہ جو اور جیسی تعریف آپ ﷺ نے اپنے رب کی فرمائی وہ اور ایسی تعریف نہ اس سے قبل کسی اور سے ہوسکی اور نہ آئندہ قیامت تک کبھی کسی سے ممکن ہے، جبکہ دوسرا احتمال احمد کے کلمہء کریمہ میں یہ بھی موجود ہے کہ یہ مبالغہ فی المفعول کے معنی میں ہو، یعنی جس کی تعریف سب سے زیادہ کی گئی ہو، سو اس اختیار سے بھی اس اسم گرمی اور نام نامی کے مستحق و مصداق آپ ﷺ ہی ہیں، کہ جتنی تعریف و توصیف آپ کی گئی اتنی خداوند قدوس کی ساری خدائی اور پوری مخلوق میں نہ کسی کی اس سے پہلے کی گئی، اور نہ آئندہ قیامت تک کسی کے لئے ممکن ہے، اور یہ اس لئے کہ جن اوصاف عالیہ اور خصال حمیدہ سے قدرت نے آپ ﷺ کو نوازا دونوں ہی اعلیٰ معافی و مطالب پر مشتمل ہیں، اور حضرات اہل علم سے یہ دونوں ہی مروی و منقول ہیں [ خازن، جامع، محاسن وغیرہ ] سو اس سے یہ حقیقت بھی واضح اور آشکار ہوجاتی ہے کہ حضرت خاتم الانبیاء والمرسلین سید الاولین والاخرین (علیہ السلام) کے نام نامی اور اسم گرامی میں بھی عظمت اور جامعیت کی ایک ایسی منفرد شان پائی جاتی ہے جس کی دوسری کوئی نظیر و مثال اور کہیں نہیں مل سکتی۔ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وصحبہ وسلم۔ [ 17] یہود کی شقاوت و بدبختی کا ایک نمونہ و مظہر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ جب وہ ان کے پاس آگئے کھلے دلائل کے ساتھ تو ان لوگوں نے کہا کہ یہ تو ایک جادو ہے کھلا ہوا۔ جاء کی ضمیر فاعل کے بارے میں احتمال ہیں، اور حضرات اہل علم سے دونوں مروی و منقول ہیں۔ [ خازن، جامع، محاسن وغیرہ ] ایک یہ کہ اس کا مرجع حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ہی ہیں یعنی جب حضرت عیسیٰ ٰ بنی اسرائیل کے پاس کھلے دلائل لے کر آگئے تو انہوں نے کہا کہ یہ تو ایک جادو ہے کھلا ہوا، اور دوسرا احتمال اس میں یہ ہے کہ اس سے مراد حضرت امام الانبیاء ہوں کہ ضمیر کا مرجع احمد ہے، سو بعض حضرات نے پہلے قول و احتمال کو ترجیح دی، اور بعض نے دوسرے کو [ جامع، خازن، صفوۃ وغیرہ ] اور ہمارے نزدیک راحج کا دوسرا قول ہے والتفصیل فی المفصل انشاء اللّٰہ، سو یہ انسان کی ایک عام بدبختی رہی ہے جو کہ ایسے لوگوں کے اندر بالعموم پائی گئی، خاص کر جب ان کو دین حق کی طرف بلایا جا رہا ہو کہ وہ دین برحق کی نعمت عظمیٰ کی قدر کرنے نور ایمان و یقین کی دولت بےمثال سے بہرمند و سرفراز ہونے کی بجائے اس کی بےقدری اور ناشکری کرتے ہیں۔ سو یہود نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور امام الانبیاء حضرت محمد ﷺ کی بعثت و تشریف کی قدر کرنے اور ان پر صدق دل سے ایمان لا کر اپنے لئے دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کا سامان کرنے کی بجائے الٹا ان کو " سحر مبین " یعنی کھلا جادو قرار دیا، اور اس طرح انہوں نے اپنے لئے ابدی شقاوت و بدبختی کا سامان کیا۔ سو اس سے یہود کی شقاوت و بدبختی کا ایک اور نمونہ سامنیآتا ہے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ زیغ و ضلال کے ہر شائبے سے محفوظ اور ہمیشہ اپنی پناہ میں رکھے، اور ہمیشہ اور ہو حال میں اپنی رضا کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے، آمین ثم آمین،
Top