Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 89
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحُكْمَ وَ النُّبُوَّةَ١ۚ فَاِنْ یَّكْفُرْ بِهَا هٰۤؤُلَآءِ فَقَدْ وَ كَّلْنَا بِهَا قَوْمًا لَّیْسُوْا بِهَا بِكٰفِرِیْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہ الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰتَيْنٰهُمُ : ہم نے دی انہیں الْكِتٰبَ : کتاب وَالْحُكْمَ : اور شریعت وَالنُّبُوَّةَ : اور نبوت فَاِنْ : پس اگر يَّكْفُرْ : انکار کریں بِهَا : اس کا هٰٓؤُلَآءِ : یہ لوگ فَقَدْ وَكَّلْنَا : تو ہم مقرر کردیتے ہیں بِهَا : ان کے لیے قَوْمًا : ایسے لوگ لَّيْسُوْا : وہ نہیں بِهَا : اس کے بِكٰفِرِيْنَ : انکار کرنے والے
یہ ہیں وہ لوگ جن کو ہم نے کتاب دی تھی، اور جن کو ہم نے نوازا تھا حکم اور نبوت سے بھری پس اگر (اس سب بیان اور توضیح کے باوجود) یہ لوگ (اہل مکہ) آپ کی نبوت کا انکار ہی کرتے ہیں، تو (آپ اس کی کوئی پرواہ نہ کریں کہ) ہم نے اس کے لئے ایسے لوگ مقرر کردیئے ہیں جو اس کے منکر نہیں،4
156 " کتاب " اور " حکم " سے مراد ؟ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ ہیں وہ لوگ جن کو ہم نے کتاب بھی دی تھی اور ان کو حکم نبوت سے بھی نوازا تھا۔ سو " الکتاب " سے یہاں پر مراد جنس کتاب ہے جو ہر آسمانی کتاب کو عام اور شامل ہے۔ (جامع البیان، محاسن التاویل وغیرہ) ۔ سو حضرات انبیائے کرام کو تورات، انجیل، زبور اور صحف ابراہیم اور صحف موسیٰ وغیرہ مختلف کتابوں سے اپنے اپنے دور میں نوازا گیا تاکہ وہ دنیا کو پیغام حق و ہدایت سے سرفراز کرسکیں۔ اور " حکم " سے مراد علم اور دین کی فقہ و سمجھ ہے۔ (تفسیر المراغی وغیرہ) ۔ تاکہ وہ اس کی روشنی میں دنیا کو مستفید و سیراب کرسکیں اور ان کے فساد و بگاڑ کی اصلاح کرسکیں۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کو ہم نے کتاب حکم اور نبوت کی نعمتوں سے نوازا اور انہوں نے ان نعمتوں کی قدر کی۔ سو کتاب اور حکم کی عنایت و نوازش قدرت کا ایک عظیم الشان انعام و احسان ہے جس سے اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے اپنے بندوں میں سے جن کو چاہتا ہے نوازتا ہے۔ اس لیے یہاں پر حضرات انبیاء و رسل کے انعامات میں سے ان کا بطور خاص ذکر فرمایا گیا ہے۔ سو اس کا تقاضا ہے کہ ان نعمتوں کی صدق دل سے قدر کی جائے اور زندگی کے تمام معاملات میں ان کو حکم اور منصف مانا جائے۔ 157 کافروں کے کفر کا وبال خود انہی پر : سو پیغمبر کو تسلی دی گئی کہ یہ لوگ اگر حق قبول نہیں کرتے تو اس سے دین حق کا کچھ بھی نہیں بگڑے گا بلکہ یہ اپنا ہی نقصان کریں گے۔ پس آپ کو اس کی کوئی فکر و پروا نہیں ہونی چاہیئے۔ پس آپ ان کے کفر و انکار پر صبر و برداشت ہی سے کام لیتے رہیں۔ یہ اپنے کفر و انکار کا بھگتان خود ہی بھگتیں گے اور اپنے اس کفر و انکار سے ایسے لوگ خود اپنی ہی ہلاکت و بربادی کا سامان کریں گے۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { وَلَا یزیْدُ الْکٰفِرِیْنَ کُفْرُھُمْ اِلَّا خَسَارًا } ۔ (فاطر : 39) ۔ یعنی کافروں کے کفر سے ان کے خسارے میں اضافہ ہوگا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اس عظیم الشان نعمت سے سرفرازی کا تقاضا یہ تھا کہ یہ لوگ دل و جان سے اس کی قدر کرتے مگر انہوں نے اس کے برعکس ناشکری اور کفران نعمت سے کام لے کر خود اپنے لئے نقصان اور خسارے کا سامان کیا۔ پس آپ ان کا غم نہ کریں۔ ان سے ہم خود ہی نمٹ لیں گے۔ انہوں نے لوٹ کر بہرحال ہمارے ہی پاس آنا ہے ۔ { وَمَنْ کَفَرَ فلَا یَحْزُنْکَ کُفْرُہُ ، اِلَیْنَا مَرْجِعُہَُمْ فَنَنُبِّأُہُمْ بِّمَا عَمِلُوْا } ۔ (لقمان : 23) ۔ اللہ کفر و کفران نعمت کے ہر شائبے سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین۔ 158 دین کسی کا محتاج نہیں : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اگر یہ لوگ انکار ہی کرتے گئے تو دین حق کا کچھ نہیں بگاڑیں گے بلکہ خود اپنا ہی نقصان کریں گے کہ ہم نے اس دین کی خدمت کے لئے ایسے لوگ مقرر کردیئے ہیں جو اس کے منکر نہیں، بلکہ وہ اس دین حق کے سچے خادم اور قدر دان ہوں گے۔ یعنی انصار و مہاجرین اور دوسرے تمام اہل حق جو ان کے بعد ان کے نقش قدم پر چلتے رہے کہ ارشاد ربّانی کا عموم ان سب ہی کو شامل ہے۔ سو ان کلمات کریمہ کے عموم کے ساتھ اس حقیقت کو آشکارا فرمایا گیا کہ دین حق کسی کا محتاج نہیں بلکہ دنیا اس کی محتاج ہے۔ جو لوگ صدق و اخلاص سے اس کی خدمت وسعادت سے مشرف و بہرہ ور ہوں گے وہ دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفراز و بہرہ ور ہوں گے۔ اور جو اس سے منہ موڑے رہیں گے وہ خود ہی اپنی ہلاکت و محرومی کا سامان کریں گے۔ اور تاریخ کے ہر دور میں اس کے شواہد مختلف صورتوں میں نظر آتے ہیں۔ شاعر مشرق نے کیا خوب کہا ہے ۔ ہے عیاں فتنہ تاتار کے افسانے سے ۔ پاسباں مل گئے کعبہ کو صنم خانے سے ۔ سو اس ارشاد سے جہاں ایک طرف حضرات صحابہ کرام کے صدق و اخلاص اور ان کی استقامت کا پتہ چلتا ہے وہیں دوسری طرف اس میں مستقبل میں امت کی کثرت کی پیشینگوئی بھی ہے۔ سو اس پہلو سے یہ آنحضرت ﷺ کے لئے ایک عظیم الشان بشارت ہے جس سے آپ کو اس دور میں نوازا گیا کہ اللہ تعالیٰ اپنے دین کے لیے دوسرے اعوان و انصار مقرر فرما دے گا ۔ سبحانہ وتعالیٰ -
Top