Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 88
ذٰلِكَ هُدَى اللّٰهِ یَهْدِیْ بِهٖ مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖ١ؕ وَ لَوْ اَشْرَكُوْا لَحَبِطَ عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
ذٰلِكَ : یہ هُدَى : رہنمائی اللّٰهِ : اللہ يَهْدِيْ : ہدایت دیتا ہے بِهٖ : اس سے مَنْ يَّشَآءُ : جسے چاہے مِنْ : سے عِبَادِهٖ : اپنے بندے وَلَوْ : اور اگر اَشْرَكُوْا : وہ شرک کرتے لَحَبِطَ : تو ضائع ہوجاتے عَنْهُمْ : ان سے مَّا : جو کچھ كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
یہ (جس کا ذکر ہوا) اللہ کی ہدایت ہے جس کے ذریعے وہ راہنمائی فرماتا ہے جس کی چاہتا ہے اپنے بندوں میں سے اور اگر (بالفرض) یہ حضرات بھی شرک کرتے تو یقیناً اکارت چلے جاتے ان کے وہ سب عمل جو یہ کرتے رہے تھے3
154 طلب صادق وسیلہ سرفرازی : سو ہدایت سے سرفرازی کیلئے بنیادی شرط طلب صادق ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ اللہ کی ہدایت ہے جس کے ذریعے وہ راہنمائی فرماتا ہے جس کی چاہتا ہے اپنے بندوں میں سے۔ کہ نور حق و ہدایت سے سرفرازی کیلئے اولین اساس اور بنیادی شرط طلب صادق ہے۔ اللہ پاک اسی پر نوازتا ہے کہ وہ ہر ایک کی نیت و ارادے سے بھی واقف ہے اور ان کی اہلیتوں اور صلاحیتوں کو بھی پوری طرح جانتا ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ یہی اللہ کی ہدایت ہے جو ان تمام انبیائے کرام کو اور ان کی پیروی کرنے والوں کو نصیب ہوئی۔ یہی اللہ کی ہدایت ہے جو انسان کو حق و ہدایت کی سیدھی راہ سے سرفراز کرتی ہے۔ اس کے سوا باقی جتنی بھی راہیں ہیں وہ سب ہی شیطان کی نکالی ہوئی اور ٹیڑھی راہیں ہیں جو انسان کو منزل مقصود تک پہنچانے اور اس کو حقیقی فوز و فلاح سے سرفراز کرنے کی بجائے اس کو اور دور اور محروم کرتی ہیں۔ اور اس کے نتیجے میں ایسا شخص دارین کے خسارے میں مبتلا ہو کر { خَسِرَ الدُّنْیَا وَالآخِرَۃَ } کا مصداق بن جاتا ہے جو کہ بڑا ہی ہولناک خسارہ اور خسران مبین ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے ۔ آمین ثم آمین۔ 155 شرک کی سنگینی اور خطورت کا ایک خاص پہلو : سو اس سے شرک کی سنگینی اور اس کی خطورت کا یہ خاص پہلو سامنے آتا ہے کہ اس سے تمام اعمال اکارت چلے جاتے ہیں یہاں تک کہ حضرات انبیائے کرام کی قدسی صفت ہستیاں بھی اگر بالفرض شرک کے اس جرم عظیم کا ارتکاب کرتیں تو ان کے اعمال بھی اکارت چلے جاتے۔ ان کی اس قدر علو مرتبت اور بلندی شان کے باوجود۔ سو اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ شرک کس قدر سنگین جرم اور کتنا بڑا گناہ ہے۔ کیونکہ تزکیہ نفوس اور قبولیت عنداللہ کا تمام دارومدار توحید پر ہے۔ اور شرک اس عقیدے کی ضد اور انسان کے قلب و باطن کو بگاڑ دینے والی اور اس کی فطرت کو تباہ کرنے والی چیز ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ اگر بالفرض یہ لوگ بھی کبھی شرک کا ارتکاب کرلیتے تو ان کی اس تمامتر بلندی درجات کے باوجود ان کے سب عمل اکارت چلے جاتے اور محض اس بنا پر ان کو کوئی چھوٹ نہ ملتی کہ یہ حضرت نوح یا ابراہیم کی اولاد ہیں۔ سو اس سے شرک کے جرم عظیم کی سنگینی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ شرک کے ہر شائبے سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین۔
Top