Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 49
وَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا یَمَسُّهُمُ الْعَذَابُ بِمَا كَانُوْا یَفْسُقُوْنَ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں کو يَمَسُّهُمُ : انہیں پہنچے گا الْعَذَابُ : عذاب بِمَا : اس لیے کہ كَانُوْا يَفْسُقُوْنَ : وہ کرتے تھے نافرمانی
اور جنہوں نے جھٹلایا ہماری آیتوں کو ان کو پہنچ کر رہے گا وہ عذاب ان کی ان نافرمانیوں کی پاداش میں جو کہ وہ کرتے رہے تھے
75 مکذبین کے لیے ہولناک عذاب ۔ والعیاذ باللہ : سو اس سے تصریح فرما دی گئی کہ تکذیب آیات کے مجرموں کو وہ ہولناک عذاب پہنچ کر رہے گا جس کو یہ جھٹلا رہے ہیں اور جو ان کے کرتوتوں کی بنا پر ان کے لئے مقدر ہوچکا ہے۔ لیکن کب اور کس شکل میں ؟ اس کا علم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو نہیں۔ بہرکیف ایسے لوگوں کو ان کے اس جرم کی سزا اس دنیا میں بھی ملے گی لیکن اس کی اصل اور پوری سزا ان کو آخرت میں ملے گی جہاں کی سزا اصل اور حقیقی سزا ہوگی اور جہاں انسان کو اس کے زندگی بھر کے کیے کرائے کا پورا پورا بدلہ ملے گا۔ اور جہاں کا عذاب بڑا ہی سخت ہوگا ۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرکیف اللہ پاک کی آیتوں کی تکذیب کا جرم بڑا ہی سنگین جرم ہے اور اس کی سزا بہت سخت ہوگی ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور ایسے لوگوں کو یہ عذاب ان کے اس فسق و فجور اور بدکاری کی بنا پر ہوگا جس کا ارتکاب ایسے لوگ اپنی زندگی میں کرتے رہے تھے، جیسا کہ ۔ { بِمَا کَانُوْا یَفْسُقُوْن } ۔ سے اس کی تصریح فرما دی گئی۔ سو اس سے ایک طرف تو اس حقیقت کو واضح فرما دیا گیا کہ پیغمبر خدا و ند قدوس کی رحمت کا مظہر ہوتے ہیں۔ عذاب ان کی بعثت کے مقاصد سے نہیں ہوتا بلکہ یہ لوگوں کی تکذیب کے لوازم اور نتائج میں سے ہوتا ہے۔ اور دوسری بات اس سے یہ واضح فرما دی گئی کہ لوگوں کو پیغمبروں سے اسی چیز کا مطالبہ کرنا چاہئے جس کے لئے ان کو مبعوث کیا گیا ہوتا ہے۔ یعنی ایمان و عمل صالح کی ہدایت و راہنمائی۔ نہ کہ عذاب کو لانے اور معجزات و خوارق کو پیش کرنے سے متعلق کہ یہ چیز نہ تو رسولوں کے خصائص میں سے ہوتی ہے اور نہ ہی اس کا تعلق ان کی تعلیم و تلقین اور دعوت و ارشاد سے ہوتا ہے۔ ایسے خوارق کا ظہور اگر ہوتا ہے تو محض اتمام حجت کے طور پر ہوتا ہے۔ نیز اس ارشاد میں رسول کے لئے بھی یہ پیغام تسلیہ و تسکین ہے کہ وہ اپنا تعلق اپنے مقاصد بعثت سے رکھے۔ یعنی انداز وتبشیر سے۔ اور جو باتیں ان کے فرائض اور ان کے مقاصد بعثت سے غیر متعلق ہیں ان کو خدا پر چھوڑ دے۔ ان کے لئے بلا وجہ پریشان نہ ہو۔ اور ایسے ہٹ دھرم لوگوں سے منہ موڑے ۔ { فَاَعْرِضْ عَمَّنْ تَوَلّٰی عَنْ ذِکْرِنَا وَلَمْ یُرِدْ الاَّ الْحَیَاۃَ الدَّنُیَا } ۔ (النجم : 29) ۔
Top