Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 162
قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُكِیْ وَ مَحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ
قُلْ : آپ کہ دیں اِنَّ : بیشک صَلَاتِيْ : میری نماز وَنُسُكِيْ : میری قربانی وَمَحْيَايَ : اور میرا جینا وَمَمَاتِيْ : اور میرا مرنا لِلّٰهِ : اللہ کے لیے رَبِّ : رب الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
کہو بیشک میری نماز اور میری سب عبادتیں، اور میرا جینا اور میرا مرنا سب کچھ اللہ ہی لئے ہے، جو کہ پروردگار ہے سب جہانوں کا،
345 ہر قسم کی عبادت اللہ ہی کا حق ہے : جس میں قربانی بھی آگئی۔ اس لئے یہ مفہوم و معنیٰ زیادہ جامع ہے جبکہ بعض علمائے کرام نے اس لفظ سے خاص طور پر قربانی ہی مراد لی ہے اور کہا ہے کہ اس طرح اس آیت کریمہ میں نماز اور قربانی دونوں کا ذکر یکجا طور پر ہوجائے گا۔ جیسا کہ ۔ { فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَ انَحَرْ } ۔ میں ہے۔ (الکبیر، الجامع، الطبری، المحاسن، الصفوۃ وغیرہ) ۔ بہرکیف اس ارشاد عالی سے فرما دیا گیا کہ ہر قسم کی عبادت اور اس کی ہر شکل و قسم اللہ وحدہ لاشریک ہی کا حق ہے کہ معبود برحق وہی وحدہ لاشریک ہے۔ سو اس ارشاد سے ملت ابراہیمی اور ملت اسلامیہ کی اصل روح کو واضح فرمایا گیا ہے کہ مومن صادق کی زندگی کا نمونہ اور اس کا اسوئہ یہی ہونا چاہئے کہ اس کی نماز و قربانی سمیت ہر عبادت اللہ وحدہ لا شریک ہی کے لئے ہو اور اس کی زندگی و موت اور اس کا جینا و مرنا سب کچھ اللہ وحدہٗ لاشریک ہی کے لئے ہو۔ اور اس کا اصل مقصد اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی سے سرفرازی کی کوشش کرنا ہی ہو ۔ وَباللّٰہِ التَّوْفِیْقِ وَہُوَالْہَادِیْ اِلٰی سَوَائِ السَّبِیْلِ-
Top