Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 102
ذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمْ١ۚ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۚ خَالِقُ كُلِّ شَیْءٍ فَاعْبُدُوْهُ١ۚ وَ هُوَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ وَّكِیْلٌ
ذٰلِكُمُ : یہی اللّٰهُ : اللہ رَبُّكُمْ : تمہارا رب لَآ اِلٰهَ : نہیں کوئی معبود اِلَّا : سوائے هُوَ : اس خَالِقُ : پیدا کرنیوالا كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز فَاعْبُدُوْهُ : سو تم اس کی عبادت کرو وَهُوَ : اور وہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز وَّكِيْلٌ : کارساز۔ نگہبان
یہ ہے اللہ رب تم سب کا (اے لوگو) کوئی معبود نہیں سوائے اس کے وہی پیدا کرنے والا ہے ہر چیز کو پس تم سب بندگی کرو اسی (وحدہ لاشریک) کی اور وہ ہر چیز پر نگہبان (اور اس کارساز) ہے،
197 اللہ کی پہچان اس کی صفات کے ذریعے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ ہے اللہ رب تم سب کا۔ یعنی جس کی یہ اور یہ صفات بیان ہوئیں۔ اور جب ان میں سے کسی بھی صفت اور شان میں کوئی اس کا شریک نہیں تو پھر اس کی عبادت و بندگی میں اور اس کی صفت حاجت روائی و مشکل کشائی میں کوئی اس کا شریک کیسے ہوسکتا ہے ؟ سو اس سے یہ امر واضح ہوجاتا ہے کہ اللہ پاک کی معرفت سے سرشار و سرفراز ہونے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ کائنات کی اس کھلی کتاب میں پھیلی بکھری اس کی قدرت کی عظیم الشان نشانیوں اور اس کے مظاہر اور ان میں جھلکنے والی اس کی صفات میں غور و فکر سے کام لیا جائے کہ وہ معبود برحق وہی ہے جس نے اس حکمتوں بھری کائنات کو پیدا فرمایا۔ اس کے بعد دوسرا مرحلہ اس ضمن میں یہ آتا ہے کہ وہ خدائے پاک کیسا ہے ؟ اس کا حق ہم پر کیا ہے ؟ اور وہ خوش کس سے ہوتا ہے ؟ اور ناخوش کس سے ؟ اور اسکے حق واجب کو ادا کرنے کا طریقہ کیا ہے ؟ تو اس کیلئے اس کی اس کتاب اور وحی کی طرف رجوع کیا جائے جسکو اس نے اپنے بندوں کی راہنمائی کیلئے نازل فرمایا ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو معرفت خداوندی سے متعلق صحیح طریقہ یہی ہے جو عقل و فطرت کے تقاضوں کے عین مطابق ہے اور جو انسان کو گوہر مقصود سے بہرہ مند و سرفراز کرسکتا ہے ۔ وباللہ التوفیق - 198 اللہ ہر چیز پر نگہبان اور کارساز ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ کوئی معبود نہیں سوائے اس کے۔ وہی پیدا کرنے والا ہے ہر چیز کو اور وہ ہر چیز پر نگہبان اور اس کا کارساز ہے۔ پس تم لوگ اپنے سب کام اسی کے حوالے کرو اور دنیاوی اسباب اختیار کرنے کے باوجود دل کا بھروسہ و اعتماد ہمیشہ اسی وحدہ لاشریک پر رکھو۔ اور اس کے سوا کسی کو بھی حاجت روا اور کار ساز مت بناؤ ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ نیز تم ہمیشہ یہ خیال رکھو کہ کوئی ایسا عمل تم سے سرزد نہ ہونے پائے جو اس کارساز مطلق کی ناراضگی کا باعث ہو ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہِ جَلَّ وَعَلَا ۔ اور جب ہر چیز کو پیدا کرنے والا بھی وہی ہے اور اس کا علم بھی ہر چیز کو محیط اور شامل ہے تو پھر آخر اس بات کی ضرورت کیا ہے کہ ایسے خود ساختہ اور من گھڑت شرکاء کا سہارا ڈھونڈا جائے ؟ سو جس نے پیدا کیا وہ یقینا اور لازماً ہر چیز کو اور اس کی ضروریات کو جانتا ہے۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا { الَا یَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَھُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبَیْرُ }۔ (الملک :14) سو یہ شرک اور شرکاء کی نفی و تردید کی ایک واضح اور کھلی دلیل ہے ۔ والحمد للہ جل وعلا -
Top