Tafseer-e-Madani - Al-Waaqia : 73
نَحْنُ جَعَلْنٰهَا تَذْكِرَةً وَّ مَتَاعًا لِّلْمُقْوِیْنَۚ
نَحْنُ : ہم نے جَعَلْنٰهَا : بنادیا ہم نے اس کو تَذْكِرَةً : نصیحت کا سبب وَّمَتَاعًا : اور فائدے کی چیز لِّلْمُقْوِيْنَ : مسافروں کے لیے
ہم ہی نے اس کو بنادیا یاد دہانی کا ایک عظیم الشان ذریعہ اور سامان زیست ضرورت مندوں کے لئے2
[ 61] آگ ایک عظیم الشان ذریعہ تذکیر و یاد دہانی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ہم نے اس کو تذکیر و یاد دہانی کا ایک عظیم الشان ذریعہ بنادیا یعنی ان لوگوں کیلئے جو غور و فکر سے کام لیتے ہیں۔ سو اس میں تذکیر و یاد دہانی کے کئی پہلو ہیں، ایک یہ کہ جس خالق ومالک نے آگ کے اس عظیم الشان جوہر کو تمہارے لئے پیدا فرمایا جس سے تمہاری زندگی کی طرح طرح کی ضرورتیں وابستہ ہیں، اور اس نے اس کو تمہاری طرف سے کسی طرح کی اپیل و درخواست کے بغیر محض اپنے فضل وکرم سے از خود پیدا فرمایا ہے، وہ کتنا عظیم کتنا حکیم اور کس قدر رحیم و کریم اور کتنا مہربان ہے اپنے بندوں پر، سبحانہ وتعالیٰ ، نیز وہ جب ناشکرے بندوں کے کفر و شرک اور الحادو انکار کے باوجود ان کو اپنی ایسی ایسی نعمتوں سے محروم نہیں کرتا، بلکہ عمروں کی عمریں انہیں ڈھیل دیئے چلا جاتا ہے تو اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ وہ کس قدر حلیم اور کتنا ستار کریم ہے، سبحانہ وتعالیٰ ، نیز یہ کہ دنیا کی یہ آگ دوزخ کی اس انتہائی مہیب اور ہولناک آگ کی تذکیر و یاد دہانی ہے، جو مجروموں اور باغیوں و سرکشوں کیلئے تیار کی گئی ہے، کہ جب دنیا کی یہ معمولی اور چھوٹی سی آگ اس قدر اذیت ناک اور نقصان دہ ہے، تو دوزخ کی وہ ہولناک آگ اور اس کی تپش و ہولناکی کیسی اور کیا کچھ ہوگی، جس کے بارے میں بخاری و مسلم وغیرہ کی روایت مطابق حضرت نبیء معصوم (علیہ السلام) نے ارشاد فرمایا کہ وہ اس دنیاوی آگ سے ستر گناہ زیادہ سخت ہوگی، نیز مسند امام احمد (رح) میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ دنیا کی یہ آگ دوزخ کی اس ہولناک آگ سے ستر درجے کم ہے، اور اس کے بعد بھی اگر اس کو سمندر سے دو مرتبہ ٹھنڈا نہ کردیا گیا ہوتا، تو اس سے کوئی بھی فائدہ نہ اٹھا سکتا [ ابن جریر، ابن کثیر وغیرہ ] والعیاذ باللہ جل وعلا۔ نیز اس میں یہ تذکیر اور یاد دہانی بھی ہے کہ یہ آگ جو ہزاروں میل پر پھیلے جنگلوں اور بڑے بڑے شہروں دیہاتوں، دکانوں، مکانوں اور بازاروں، مارکیٹوں وغیرہ کو جلا کر راکھ کا ڈھیر بنا دیتی ہے کس طرح اللہ تعالیٰ کی تعلیم و حکمت کے نتیجے میں دیا سلائی کی ایک چھوٹی سی ڈبیہ اور اس کی بھی ایک معمولی سی تیلی، اور اس کے بھی سر پر لگے ہوئے معمولی سے مسالے میں بند ہوجاتی ہے، اور ذرہ سی رگڑ کے ساتھ بھڑک اٹھتی ہے، سو اس کے اس مواد کو پیدا کرنا اور انسان کو اس عقل و فکر اور لیاقت و قابلیت سے نوازنا جو اس دہکتی بھڑکتی آگ کو اس طرح بند کردیتی ہے وغیرہ، سو یہ سب کچھ اس وحدہٗ لاشریک کی قدرت و حکمت، اور اس کی رحمت و عنایت کا کتنا بڑا کرشمہ اور کس قدر عظیم الشان نمونہ و مظہر ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ [ 62] آگ ایک عظیم الشان متاع سفر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ہم ہی نے بتایا اس کو ایک عظیم الشان ساماں صحرا کے مسافروں کیلئے۔ " مقوین قوائ " سے ماخوذ ہے جس کے معنی صحرا اور چٹیل میدان کے آتے ہیں، اور باب افعال کے خواص میں سے ایک خاصہ یہ بھی ہء کہ اس میں مادہ مجرد میں دخول کے معنی پائے جاتے ہیں، جیسے " اصحر " کے معنی ہیں " دخل الصحرائ " یعنی وہ صحرا میں داخل ہوا۔ اور " اسحر " کے معنی ہوں گے " دخل السحر " یعنی وہ سحری کے وقت میں داخل ہوا، اور " اضحی " کے معنی ہوں گے کہ وہ ضحی یعنی چاشت کے وقت میں داخل ہوگیا، اسی طرح " اصبح " اور " امسی " وغیرہ وغیرہ، سو اس اعتبار سے " اقویٰ " کے معنی ہوں گے وہ قواء یعنی صحرا میں داخل ہوگیا اور " مقوین " کے معنی ہوں گے صحرا میں اترنے اور داخل ہونے والے لوگ، پھر صحرا میں داخل ہونے والا شخص چونکہ دوسروں کی نسبت آگ کا زیادہ محتاج ہوتا ہے، کیونکہ اس کو کھانے پکانے اور آگ تاپنے وغیرہ کی عمومی ضرورتوں کے علاوہ اس کی بھی ضرورت ہوتی ہے کہ وہ آگ جلا کر ایک طرف تو جنگلی درندوں اور دوسرے موذی جانوروں کی ایذاء رسانیوں سے بچ سکے، اور دوسری طرف چلتے مسافروں اور راہگیروں کو بھی اپنے وجود کا پتہ دے سکے، تاکہ اس طرح وہ اپنی دوسری کئی ضرورتوں کی تکمیل کا سامان کرسکے، تو اس طرح اس " مقوی " کے معنی مطلق ضرورت مند کے ہوگئے، سبحان اللّٰہ ! کیسی باریکیاں ہیں عربی زبان کو، والحمد للّٰہ رب العالمین۔ بہرکیف آگ کی اس نعمت کو قدرت نے تذکیر و یاددہانی کا ایک عظیم الشان ذریعہ بنایا تاکہ اس کے ذریعے لوگ اپنے خالق ومالک کی معرفت کے شرف سے مشرف ہو سکیں، اور اس طرح یہ آگ ان کیلئے دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کا ذریعہ وسیلہ بن جائے۔ لیکن لوگوں کی اکثریت ہے کہ جو نہ صرف اس شرف سے محروم اور غافل و بیخبر ہے بلکہ کتنے ہی بدبخت ایسے ہیں جنہوں نے اسی آگ کو اپنا معبود قرار دے کر اس کی پوجا شروع کردی، اور اس طرح انہوں نے دائمی ہلاکت و تباہی کے ہولناک راہ کو اپنایا۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین
Top