Tafseer-e-Madani - Al-Waaqia : 53
فَمَالِئُوْنَ مِنْهَا الْبُطُوْنَۚ
فَمَالِئُوْنَ : پھر بھرنے والے ہو مِنْهَا الْبُطُوْنَ : اس سے پیٹوں کو
پھر (کھانا بھی اتنا اور اس قدر کہ) تمہیں اسی سے بھرنا ہوگا اپنے پیٹوں کو
[ 47] دوزخیوں کا کھانا زقوم۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم : سو ارشاد فرمایا گیا پھر تمہیں کھانا ہوگا زقوم کے درخت سے اور وہ بھی اس طور پر کہ تم لوگوں کو اسی سے بھرنا ہوگا اپنے پیٹوں کو، اور یہ سب کچھ بھوک کی شدت اور اس کے غلبے کی بناء پر ہوگا، ورنہ اس قدر تلخ اور بدبودار درخت سے کون کھا سکتا ہے ؟ لیکن تم لوگوں کو بھوک کے ہاتھوں لاچار اور مجبور ہو کر اس میں سے کھانا پڑے گا۔ سو اس سے ان کی بدبختی اور مجبوری و لاچاری کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ اور کھانا بھی اتنا اور ایسا کہ تمہیں اس سے اپنے پیٹوں کو بھرنا ہوگا، حالانکہ زقوم کا وہ درخت خار دار سخت کڑوے پھلوں اور پتوں والا اور نہایت کر یہ المنظر اور بدبودار ہوگا، یہاں پر ان لوگوں کو " ضالون " اور " مکذبون " کی دو صفتوں سے جو خطاب فرمایا گیا ہے وہ ان کے ان دو جرموں کے اعتبار سے ہے جو اوپر ذکر فرمائے گئے ہیں۔ سو اوپر ان کے شرک اور تکذیب آخرت کے دو جرموں کا ذکر ہوا ہے۔ انہی کے لحاظ سے یہاں پر ان کو ان دو صفتوں سے خطاب فرمایا گیا ہے۔ سو یہ لوگ اللہ کی توحید کے بارے میں گمراہ اور راہ راست سے بھٹکے ہوئے تھے اور آخرت کو جھٹلا کر اس سے نچنت اور بےفکر ہو کر یہ حیوان محض بلکہ اس سے بھی بدتر ہوگئے تھے اور اسی کے نتیجے میں یہ لوگ اس ہولناک انجام کو پہنچ کر رہے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم، من کل مرض من الامراض، ومن کل نوع من انواع العذاب، ومن کل زیغ وضلال، ومن کل سوء وانحراف، بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ، وھوالعزیز الوھاب، سبحانہ وتعالیٰ ،
Top