Tafseer-e-Madani - Al-Waaqia : 35
اِنَّاۤ اَنْشَاْنٰهُنَّ اِنْشَآءًۙ
اِنَّآ : بیشک ہم نے اَنْشَاْنٰهُنَّ : پیدا کیا ہم نے ان کو اِنْشَآءً : خاص طور پر بنا کر۔ پیدا کر کے
بلاشبہ ہم (جنتیوں کو ملنے والی) ان عورتوں کو بالکل ایک ایسی نئی اٹھان دیں گے
[ 32] اہل جنت کی بیویوں کی عظمت کا ذکر وبیان : سو اس کی بیویوں کے بارے میں ارشاد فرمایا گیا کہ ان کو ہم نے ایک ایسی نئی اٹھان دی ہوگی۔ کہ اس کے بعد وہ حسن و جمال اور فضل و کمال کے اعتبار سے درجہء کمال کو پہنچ جائیں گی، اور دنیاوی زندگی میں ان کے اندر جو بھی کچھ عیوب و نقائص اور خامیاں اور کمزوریاں پائی جاتی ہونگی وہ بھی وہاں ختم ہوجائیں گی، چناچہ بوڑھیاں جو ان ہوجائیں گی، اور کالیاں گوری ہوجائیں گے، اور بدخلق خوش خلق بن جائیں گی، وغیرہ وغیرہ۔ جیسا کہ حضرت ابن عباس ؓ ما وغیرہ سے اس کی تصریح منقول ہے، اور جیسا کہ مختلف روایات میں وارد ہے، [ روح، ابن کثیر، جامع، صفوۃ، وغیرہ ] اور حوران جنت کی شان تو اور بھی اعلیٰ وبالا ہوگی اور ان کی انہی خصوصیات اور نئی اٹھان کی بناء پر ان کے حسن و جمال میں کوئی فرق نہیں رہے گا، یہاں پر اگرچہ ان کی بیویوں کیلئے لائی جانے والی ضمیر جمع کا مرجع سابق میں مذکور نہیں لیکن " الشی بالشیء یذکر " کی [ بات سے بات نکلتی ہے ] کے معروف ضابطے کے قرینے سے اس ضمیر جمع کا مرجع خود متعین ہوجاتا ہے، کیونکہ جب فرش یعنی بچھونوں کا ذکر آگیا تو اس کی مناسبت سے ان کا ذکر بھی ضمناً ہوگیا۔ اور اگر فرش کا لفظ بیویوں ہی سے کنایہ ہو، جیسا کہ ابھی اوپر کے حاشیے میں گزرا تو پھر بات اور بھی واضح ہوجاتی ہے۔ بہرکیف اس سے ان کی بیویوں کی عظمت شان کو بیان فرمایا گیا ہے۔ والحمدللّٰہ جل وعلا۔
Top