Tafseer-e-Madani - Al-Waaqia : 2
لَیْسَ لِوَقْعَتِهَا كَاذِبَةٌۘ
لَيْسَ لِوَقْعَتِهَا : نہیں ہے اس کا واقعہ ہونا كَاذِبَةٌ : کوئی جھوٹ
تو اس وقت اس کے پیش آنے کو کوئی جھٹلانے والا نہیں ہوگا1
[ 2] قیامت کو کوئی جھٹلا نہیں سکے گا : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اس روز اس کے وقوع کو کوئی جھٹلانے والا نہیں ہوگا۔ کہ کٹے سے کٹا کافر، اور پکے سے پکا منکر، بھی اس وقت اس کو ماننے پر مجبور ہوگا، کیونکہ وہ ایک محسوس و مبصر واقعہ ہوگا جو آنکھوں کے سامنے موجود ہوگا اس وقت کا ماننا کسی کافر و منکر کچھ کام نہ دے گا کیونکہ اس وقت کا وہ ماننا ایمان بالمشاہدہ ہوگا جب کہ اصل مطلوب ایمان بالغیب ہے جو کہ اس دنیا میں ماننے سے ہی حاصل ہوسکتا ہے، سو کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ یہ ایک خواہ مخواہ کا ہوا ہے جس سے یونہی ڈرایا جا رہا ہے نہیں بلکہ یہ ایک امر واقعہ ہے جس سے تم لوگوں کو بہرحال دو چار ہو کر رہنا ہے، سو اگر تم لوگ اپنی عاقبت اور اس کی بہبود چاہتے ہو تو اس کے لئے تیاری کرلو، ورنہ ہمیشہ کا پچھتاوا ہوگا، والعیاذ باللّٰہ العظیم، کا ذبہ کے لفظ میں یہاں پر دو احتمال ہیں، ایک یہ کہ یہ اسم فاعل ہو جیسا کہ ظاہر و متبادر ہے، یعنی اس وقت اس کو کوئی جھٹلانے والا نہیں ہوگا، بلکہ سب ہی اس پر ایمان لے آئیں گی، اور اس کو مانیں گے کہ وہ ایک حقیقت واقعہ ہوگی جو سب کی آنکھوں کے سامنے اپنے تمام احوال و اہوال کے ساتھ موجود ہوگی جبکہ دوسرا احتمال اس میں یہ ہے کہ یہ لفظ عاقبہ اور عافیۃ وغیرہ کی طرف مصدر ہو [ محاسن التاویل وغیرہ ] اس کے وقوع میں کسی جھوٹ کی کوئی گنجائش نہیں وہو گی کہ وہ بہرحال ایک قطعی حقیقت ہے اور اس کا وجود وقوع و نقل دونوں کا بدبہی تقاضا ہے۔ والحمدللہ۔
Top