Tafseer-e-Madani - Al-Furqaan : 6
قُلْ اَنْزَلَهُ الَّذِیْ یَعْلَمُ السِّرَّ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا
قُلْ : فرما دیں اَنْزَلَهُ : اسکو نازل کیا ہے الَّذِيْ : وہ جو يَعْلَمُ : جانتا ہے السِّرَّ : راز فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین اِنَّهٗ كَانَ : بیشک وہ ہے غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : نہایت مہربان
کہو اس کلام حق کو تو اتارا ہے اس ذات اقدس و اعلیٰ نے جو جانتی ہے آسمانوں اور زمین کے بھیدوں کو بیشک وہ بڑا ہی بخشنے والا نہایت ہی مہربان ہے
8 یہ کلام حق سراسر اللہ تعالیٰ کا اتارا ہوا کلام ہے : یعنی تم مانو یا نہ مانو۔ حق اور حقیقت بہرحال یہی ہے کہ اس کلام معجز نظام کو اس ذات اقدس نے نازل فرمایا ہے جو آسمانوں اور زمین کی چھپی باتوں کو جانتی ہے۔ اور تمہاری ان گستاخیوں پر اس نے تمہیں جو ڈھیل دے رکھی ہے تو وہ اس لئے کہ وہ بڑا ہی بخش نہار اور درگزر کرنے والا ہے۔ فوراً نہیں پکڑتا۔ بلکہ وہ ڈھیل پر ڈھیل دئیے چلا جاتا ہے تاکہ جس نے سنبھلنا ہو سنبھل جائے۔ نہیں تو پھر اپنا پیمانہ جرم اچھی طرح لبریز کرلے تاکہ اس کے مطابق وہ اپنے کئے کا بھرپور بدلہ پا سکے۔ سو تم لوگ اگر اے منکرو اور باغیو ! اب بھی باز آجاؤ تو اس کی رحمت بےپایاں تمہیں اب بھی اپنی آغوش میں لے سکتی ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ جل جلالہ و عم نوالہ ۔ بہرکیف یہ کلام حق اس ذات اقدس و اعلیٰ کا اتارا ہوا کلام ہے جو کہ آسمانوں اور زمین کی تمام چھپی ہوئی باتوں کو جاننے والی ذات ہے۔ لہذا اس ذات اقدس و اعلیٰ کو نہ تو اس کی کوئی ضرورت ہے کہ وہ اس کلام کی تالیف اور اس کے اتارنے کے سلسلہ میں کسی سے کوئی مدد لے اور نہ ہی دوسری کوئی ایسی ہستی ممکن ہوسکتی ہے جو اس ذات اقدس و اعلیٰ کی کوئی مدد کرسکے۔ اور اس کتاب حکیم کی ایک ایک سطر سے واضح ہے کہ جس ذات نے اس کو اتارا ہے وہ اس کائنات کے تمام بھیدوں سے واقف و آگاہ ہے۔ اور اس کے آغاز و انجام اور اس کے ظاہر و باطن سب سے پوری طرح باخبر ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ -
Top