Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 283
وَ اِنْ كُنْتُمْ عَلٰى سَفَرٍ وَّ لَمْ تَجِدُوْا كَاتِبًا فَرِهٰنٌ مَّقْبُوْضَةٌ١ؕ فَاِنْ اَمِنَ بَعْضُكُمْ بَعْضًا فَلْیُؤَدِّ الَّذِی اؤْتُمِنَ اَمَانَتَهٗ وَ لْیَتَّقِ اللّٰهَ رَبَّهٗ١ؕ وَ لَا تَكْتُمُوا الشَّهَادَةَ١ؕ وَ مَنْ یَّكْتُمْهَا فَاِنَّهٗۤ اٰثِمٌ قَلْبُهٗ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌ۠ ۧ
وَاِنْ
: اور اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
عَلٰي
: پر
سَفَرٍ
: سفر
وَّلَمْ
: اور نہ
تَجِدُوْا
: تم پاؤ
كَاتِبًا
: کوئی لکھنے والا
فَرِھٰنٌ
: تو گرو رکھنا
مَّقْبُوْضَةٌ
: قبضہ میں
فَاِنْ
: پھر اگر
اَمِنَ
: اعتبار کرے
بَعْضُكُمْ
: تمہارا کوئی
بَعْضًا
: کسی کا
فَلْيُؤَدِّ
: تو چاہیے کہ لوٹا دے
الَّذِي
: جو شخص
اؤْتُمِنَ
: امین بنایا گیا
اَمَانَتَهٗ
: اس کی امانت
وَلْيَتَّقِ
: اور ڈرے
اللّٰهَ
: اللہ
رَبَّهٗ
: اپنا رب
وَلَا تَكْتُمُوا
: اور تم نہ چھپاؤ
الشَّهَادَةَ
: گواہی
وَمَنْ
: اور جو
يَّكْتُمْهَا
: اسے چھپائے گا
فَاِنَّهٗٓ
: تو بیشک
اٰثِمٌ
: گنہگار
قَلْبُهٗ
: اس کا دل
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
بِمَا
: اسے جو
تَعْمَلُوْنَ
: تم کرتے ہو
عَلِيْم
: جاننے والا
اور اگر تم (کہیں) سفر پر ہوا کرو اور تمہیں (تحریر معاملہ کے لئے) کوئی کاتب نہ مل سکے، تو کوئی ایسی چیز رہن میں رکھ دیا کرو جو کہ اس کے قبضے میں دے دی جائے،6 اور اگر تمہیں آپس میں ایک دوسرے پر اعتبار ہے (جس کے باعث رہن رکھنے کی ضرورت ہی پیش نہ آئے) تو اس آدمی کو کہ جس پر اعتبار کیا گیا ہے چاہیے کہ وہ (ٹھیک ٹھیک اور پورا پورا) ادا کر دے اپنی امانت کو، اور وہ ڈرتا رہے اللہ سے جو کہ اس کا رب ہے، اور تم مت چھپاؤ گواہی کو، اور (یاد رکھو کہ) جس نے چھپایا اسکو، تو بیشک گناہ گار ہے اس کا دل، اور اللہ پوری طرح جانتا ہے ان سب کاموں کو جو تم لوگ کرتے ہو،
814 کاتب اور گواہ میں سے کسی کو کوئی نقصان نہ پہنچایا جائے : " یُضَارَّ " کا لفظ مضارع معروف بھی ہوسکتا ہے، یعنی " یُضَارِرُ " بروزن " یُقَاتِلُ " کہ نقصان نہ پہنچائے لکھنے والا اور گواہی دینے والا، مثلًا یہ کہ تحریر و شہادت کے تحمل یا اس کی ادائیگی میں وہ جھوٹ اور غلط بیانی سے کام لے، اور یہ لفظ مضارع مجہول بھی ہوسکتا ہے یعنی " یُضَارَرُ " بروزن " یُقَاتَلُ " کہ نقصان نہ پہنچایا جائے کاتب کو اور نہ گواہ کو، مثلًا یہ کہ اس مقصد کیلئے ان کو اپنے ضروری کام چھوڑنے پر مجبور کیا جائے، یا ان کو اس مقصد کیلئے سفر کرنے پر سفر خرچ بھی نہ دیا جائے، یا ان کو کسی اور طرح الجھایا اور پھنسایا جائے وغیرہ۔ بہرکیف لفظ میں یہ دونوں احتمال موجود ہیں اور ان دونوں میں سے پہلا احتمال حضرت عمر ؓ سے مروی و منقول ہے۔ اور دوسرا حضرت ابن عباس سے۔ ؓ اجمعین ۔ (الکشاف وغیرہ) ۔ سبحان اللہ !۔ کیسی عمدہ اور پاکیزہ تعلیم ہے کہ اس میں ہر ایک کے حق کا پورا پورا لحاظ رکھا گیا ہے، اور یہ بنیادی اصول تعلیم وارشاد فرمایا گیا ہے کہ کسی کو بھی کوئی ضرر اور نقصان نہ پہنچایا جائے۔ اگر آج اسی ایک ارشاد ربانی کو صحیح طور پر اور پورے طریقے سے اپنا لیا جائے، تو ہمارے معاشرے کی کس قدر اصلاح ہوسکتی ہے، اور کتنا بگاڑ ختم ہوسکتا ہے، مگر غفلت اور لاپرواوہی کا کیا کیا جائے ۔ والعیاذ باللہ من کل زیغ و ضلال وسوء وانحراف۔ 815 تقویٰ وسیلہ فوز و فلاح : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ہمیشہ ڈرتے رہا کرو تم لوگ اللہ سے اور اس کے ارشاد فرمودہ احکام کو پوری طرح اور دل و جان سے بجا لایا کرو کہ اسی میں تمہاری بھلائی ہے، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ سو تقوی وسیلہ فوز و فلاح اور ذریعہ نجات و نجاح ہے کہ اسی سے انسان اللہ پاک کی نصرت و عنایت سے مشرف و فیضیاب ہوتا ہے۔ اور اس کے لیے دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کی راہیں کھلتی اور اسباب و وسائل میسر آتے ہیں۔ اس لیے آیت مداینہ کی اس عظیم الشان آیت کریمہ کا خاتمہ اسی کی تعلیم و تلقین پر فرمایا گیا اور تقوی کو اختیار کرنے کا صاف وصریح طور پر حکم دیا گیا، اور تقوی اور خوف خداوندی ہی اصل میں وہ چیز ہے، جو انسان کو سیدھا، اور راہ راست پر رکھتی ہے۔ سو تقویٰ کے اس حکم و ارشاد سے یہ بھی واضح فرما دیا گیا کہ اللہ تعالیٰ کے احکام و ارشادات کو عام دنیاوی احکام کی طرح نہیں سمجھتا۔ جہاں انسان طرح طرح کے حیلے حوالوں اور چکر بازیوں سے کام لے لیتا ہے، کیونکہ یہ احکام اس ذات اقدس و اعلیٰ کے نازل کردہ ہیں جو کہ دلوں کے رازوں کو جاننے والی ذات ہے۔ اس سے انسان کے ظاہر اور باطن کی کوئی بھی حالت مخفی نہیں رہ سکتی۔ اس لئے اس کے ساتھ اپنے ظاہر کے ساتھ ساتھ اپنے باطن کا معاملہ بھی صحیح رکھنے کی ضرورت ہے۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید - 816 اللہ کی تعلیم میں سراسر بندوں کا بھلا : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ تم لوگوں کو وہ کچھ سکھاتا بتاتا ہے جس میں خود تمہارا بھلا ہے : سو اللہ تعالیٰ کی تعلیم میں سراسر بندوں ہی کا بھلا ہے۔ دنیا کی اس عارضی اور محدود فرصت میں بھی اور آخرت کے اس حقیقی اور ابدی جہاں میں بھی۔ یہاں پر " یُعَلِّمُ " کا دوسرا مفعول محذوف ہے، جس سے تعمیم کا فائدہ ملتا ہے۔ یعنی وہ اپنی رحمت بےپایاں اور عنایت بےنہایت سے تم لوگوں کو ہر خیر اور بھلائی کا درس دیتا ہے۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اس لئے اس کی تعلیمات عالیہ اور ارشادات مقدسہ پر عمل کرنے میں خود تمہارا اپنا ہی بھلا اور فائدہ ہے۔ یہاں پر یہ بھی واضح رہنا چاہیئے کہ بعض حضرات جو اس آیت کریمہ کو اس معنی میں پیش کرتے ہیں کہ تم تقوی اختیار کرو تو اللہ تم کو علم عطاء فرما دیگا، وہ صحیح نہیں۔ کیونکہ تقوی کی اہمیت اپنی جگہ درست اور بجا۔ اس کی عظمت و افادیت اور اس سے ملنے والی نورانیت مسلم۔ اس کے انکار کا تو کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ کہنا صرف یہ ہے کہ یہاں پر { یُعَلِّمُکُمُ اللّٰہُ } کو { اِتَّقُوْ اللّْٰہَ } پر مرتب ماننا اور اس کو اس کے جواب امر کے معنی میں لینا درست نہیں کہ ان دونوں کے درمیان واؤ عاطفہ کا فصل موجود ہے، جو اس ترتب میں مانع ہے۔ پتہ نہیں ان حضرات اہل علم کی توجہ اس طرف کیوں نہیں گئی۔ بہرکیف اللہ تعالیٰ کی ارشاد فرمودہ یہ تعلیمات تمہارے لیے دارین کی سعادت و سرخروئی کی ضامن اور کفیل ہیں۔ اس لیے انکو تم لوگ دل و جان سے اپناؤ کہ اس میں تمہارا بھلا ہے۔ دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی کہ اسی سے حقوق و فرائض کا تعین اور تحفظ ہوتا ہے۔ 817 رہن رکھنے کا حکم : تاکہ اس شے مرہون کی بنا پر اس کے حق دین کی ضمانت و حفاظت اور توثیق ہو سکے۔ اس میں " مَقْبُوْضَۃٌ " کے لفظ سے دو باتیں معلوم ہوئیں۔ ایک یہ کہ رہن کی تکمیل کیلئے اس کا قبضہ ضروری ہے۔ اور دوسری یہ کہ شیء مرھون پر مرتہن صرف قبضے کا حقدار ہے تاکہ اس طرح اس کے حق دین کی حفاظت و ضمانت ہو سکے، لہٰذا مرتہن کو اس سے فائدہ اٹھانا جائز نہیں، جیسا کہ آج ہمارے معاشرے میں بالعموم ایسے کیا جاتا ہے، حالانکہ قرض دے کر اس پر کوئی نفع اٹھانا ممنوع اور حرام ہے، کیونکہ یہ سود کے زمرے میں آتا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اسی لئے اصول یہ بیان فرمایا گیا کہ جو قرض دے کر اس پر نفع کمایا جائے وہ حرام ہے " کُلُّ قَرْضٍ جَرَّ نَفْعًا فَہْوَ حَرَامٌ " اور آیت کریمہ میں سفر کی قید احترازی نہیں واقعی ہے، کہ واقعتا ایسے ہوتا ہے کہ حالت سفر میں اس کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے۔ کیونکہ اس میں کاتب اور شاھد کا ملنا عادتاً بہت مشکل ہوتا ہے۔ ورنہ رہن حالت حضر میں بھی رکھنا جائز ہے، اور خود آنحضرت ﷺ کی زرہ تیس صاع جو کے عوض ایک یہودی کے پاس رہن تھی ۔ کما اخرجہ الامام البخاری و مسلم رحمہما اللہ ۔ لہٰذا یہ کہنا کہ رہن کا حکم صرف سفر کے ساتھ خاص ہے، جیسا کہ بعض سلف نے اس آیت کریمہ سے سمجھا ہے (جامع البیان وغیرہ) وہ صحیح نہیں۔ بلکہ رہن سفرو حضر کی دونوں حالتوں میں درست اور جائز ہے (معارف للکاندہلوی (رح) ، و جامع البیان، وغیرہ) ۔ سو سفر کی اس قید اور کسی ایسے کاتب کا نہ ملنا جو اس قرض کے بارے میں باقاعدہ دستاویز تحریر کرے، دراصل بیان ہے اس عذر کا کہ ایسے موقع پر انکے لیے ایسی تحریر ضروری نہیں، بلکہ وہ کوئی چیز رہن رکھ لیں جو اس تحریر کے قائم مقام ہو، تاکہ صاحب دین مطمئن ہو ورنہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ سفر کے علاوہ رہن رکھنا جائز نہیں۔ (المراغی وغیرہ) ۔ سو یہ قید غالب احوال کے اعتبار سے ہے کہ ایسی ضرورت اکثر سفر ہی میں پیش آتی ہے۔ 818 قرض کی واپسی کیلئے ایک بلیغ ارشاد : یعنی امانت سے یہاں پر قرض مراد ہے، کیونکہ قرض دینے والے شخص نے محض امن و اعتماد کی بناء پر بغیر کسی تحریر اور رہن کے اس کو یہ قرض دے دیا۔ لہذا عدل و انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ قرض لینے والا اس اعتماد پر پورا اترتے ہوئے اس کا قرض صحیح طور پر اور پورے کا پورا واپس کر دے۔ اور اس کی واپسی کا ایسا ہی اہتمام کرے اور اس کا خیال رکھے جیسا کہ امانت کی واپسی کیلئے رکھا جاتا ہے۔ بعض نے کہا کہ یہاں پر امانت سے مراد رہن کردہ مال ہے، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ رہن قرض دینے والے کے پاس بطور امانت ہوتا ہے، جس کی حفاظت مرتہن کے ذمے ہوتی ہے اور اس سے فائدہ اٹھانا اس کے لئے جائز نہیں ہوتا۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرمایا گیا ہے کہ رہن رکھنے کی ضرورت اس صورت میں ہے کہ جب قرض دینے والا اس کے بغیر قرض دینے کو تیار نہ ہو۔ لیکن جب ایک دوسرے پر اعتماد کی صورت پیدا ہوجائے مثلاً یہ کہ وہ سفر ختم کر کے حضر میں آجائیں، اور دستاویز تحریر کرنے کے لئے کاتب اور گواہ بن کر آجائیں تو پھر قرض دینے والے کو چاہئے کہ وہ دستاویز وغیرہ پر اعتبار کر کے رہن کردہ چیز کو جو کہ اس کے پاس بطور امانت تھی واپس کر دے۔ سو نہ تم کسی کا حق مارو نہ کوئی تمہارا حق مارے بلکہ ہر کسی کو اس کا حق پورا پورا ملے۔ یعنی جتنا کہ اس کا حق ہے۔ 819 تقویٰ و پرہیزگاری کو اپنانے کی تعلیم و تلقین : سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہ ڈرتا رہے اللہ سے جو کہ رب ہے اس کا۔ یعنی وہ ڈرتا اور بچتا رہے اللہ کی ناراضگی و نافرمانی سے جو کہ اس کا رب ہے۔ ہر حال میں اور ہر اعتبار سے اور یاد رکھے کہ اس کی شان ربوبیت کا تقاضا یہ ہے کہ اس کا بندہ ہمیشہ اور ہر حال میں اس سے ڈرتا رہے۔ اور وہ اس بات کا پورا خیال رکھے کہ اس کا رب اس سے ناراض نہ ہوجائے اور مجھ سے اس کی نافرمانی نہ ہوجائے، اور ایسا کرنے میں خود بندے کا اپنا بھلا ہے۔ پس نہ وہ حق کا انکار کرے اور نہ اس میں خیانت کا ارتکاب کرے کہ ایسی ہر صورت تقویٰ و پرہیزگاری کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ یہاں بھی اس کے اسم جلیل یعنی " اللہ " اور صفت جمیل یعنی " رب " دونوں کو جمع فرمایا گیا ہے جس سے اس حکم و ارشاد کی اہمیت واضح سے واضح تر ہوجاتی ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی جلالت شان اور اس کی ربوبیت کا تقاضا ہے کہ تم اس سے ڈرو اسی میں تمہارا بھلا ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید - 820 گواہی کو چھپانا ایک ہولناک جرم ۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا اور جس نے چھپایا گواہی کو تو بیشک گناہگار ہوگیا اسکا دل۔ کیونکہ شہادت کو چھپانا براہ راست اور بلاواسطہ قلب ہی کا فعل ہے، کسی اور عضو اور جارحہ کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں۔ اور جب قلب گنہگار ہوگیا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ تو باقی سب اعضاء وجوارح آپ سے آپ گنہگار ہوگئے اور سب برائی میں ملوث ہوگئے، کہ سلطنت جسم و جان کا حاکم اور اس کا بادشاہ دل ہی تو ہے۔ اس کی اصلاح میں تمام اعضاء وجوارح کی اصلاح ہے اور اس کی خرابی و فساد میں سب کی خرابی و فساد۔ جیسا کہ صحیح بخاری و مسلم وغیرہ کی مشہور حدیث میں وارد ہے کہ نبیٔ اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ " اولاد آدم کے جسم میں گوشت کا ایک ایسا ٹکڑا ہے کہ اگر وہ ٹھیک ہوا تو سب جسم ٹھیک اور اگر وہ خراب ہوگیا تو پورا جسم خراب، آگاہ رہو کہ وہ دل ہے " ۔ فَنَوِّرْ اَللّٰہُمَّ قُلُوْبَنَا بِنُوْر الْحَقّ وَالْمَعْرَفَۃِ وَثَبِّتْ اَقْدَامَنَا عَلٰی صِرَاطِکَ الْمُسْتَقِیْمِ " بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ بعض گناہ تو ایسے ہوتے ہیں جن کا اثر محض انسان کے ظاہری اعضاء تک ہی محدود رہتا ہے۔ ایسے گناہوں کی حیثیت اوپری گردو غبار کی سی ہوتی ہے مثلاً لغو قسمیں جو بےمقصد کھائی جاتی ہیں۔ اس طرح کے گناہ یا تو انسان کے روز مرہ کی معمولی نیکیوں سے جھڑ جاتے ہیں یا معمولی توجہ سے ان کی اصلاح ہوتی رہتی ہے لیکن دوسری قسم کے گناہ وہ ہوتے ہیں جن کی تحریک دل کی گہرائیوں سے اٹھتی ہے۔ ایسے گناہوں کے اثرات بھی دل تک متعدی ہوتے ہیں۔ گناہوں کی یہ قسم بڑی خطرناک ہوتی ہے۔ یہ دل کے فساد کی غمازی کرتی ہے۔ جن کی اصلاح کے لئے خاص توجہ اور فکر کی ضرورت ہوتی ہے۔ اور اگر دل گنہگار ہوگیا ۔ والعیاذ باللہ ۔ تو پھر باقی کیا رہ گیا ؟۔ والعیاذ باللہ جل وعلا - 821 اللہ تعالیٰ کے کمال علم کا حوالہ وذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ پوری طرح جانتا ہے ان تمام کاموں کو جو تم لوگ کرتے ہو۔ سو اللہ اپنے بندوں کے سب کاموں کو پوری طرح جانتا ہے : پس تمہارا کوئی کام اور کسی کام کا کوئی پہلو اس سے پوشیدہ نہیں رہ سکتا۔ لہذا تم لوگ ہمیشہ اپنا محاسبہ خود کیا کرو اور خود دیکھ لیا کرو کہ جو کچھ تم کر رہے ہو وہ کیسا ہے۔ کیا اس سے ہمارا وہ خالق ومالک ہم سے راضی ہوگا یا ناراض۔ اور ہر موقع پر اس کا خیال رکھنے سے تمہاری اصلاح خود بخود ہوتی چلی جائے گی، کہ انسان اپنے اعمال، اور اپنے آپ کو اچھی طرح سے، اور پورے طور پر خود جانتا ہے، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا { بَل الاَنْسَانُ عَلٰی نَفْسِہ بَصِیْرَۃٌ وَّلَوْ اَلْقٰی مَعَاذِیْرََہٗ } الاٰیۃ (القیامۃ۔ 14) ۔ پس تم ہمیشہ اپنے خالق ومالک سے اپنا معاملہ درست رکھنے کی فکر و کوشش کرو، اور ان گناہوں سے بطور خاص بچنے کی فکر اور کوشش کیا کرو جن کے اثرات دلوں تک متعدی ہوتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور جب کسی کا دل بیمار ہوگیا تو لازما اس کی نتیجے میں اس کے سارے اعضاء وجوارح بیمار ہوگئے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ پس ہمیشہ اللہ سے اپنا معاملہ صحیح رکھنے کی کوشش کی جائے۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید -
Top