Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 278
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : جو ایمان لائے (ایمان والے) اتَّقُوا : تم ڈرو اللّٰهَ : اللہ وَذَرُوْا : اور چھوڑ دو مَا : جو بَقِيَ : جو باقی رہ گیا ہے مِنَ : سے الرِّبٰٓوا : سود اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
اے وہ لوگو، جو ایمان لائے ہو، ڈرو تم اللہ سے، اور چھوڑ دو تم لوگ اس کو جو کچھ کہ باقی رہ گیا ہے سود میں سے، اگر (واقعی) تم لوگ ایماندار ہو،4
798 سود کو ترک کرنا ایمانداری کا تقاضا : سو اس ارشاد میں تصریح فرما دی گئی کہ ایمانداری کا تقاضا ہے کہ تم لوگ باقی ماندہ سود کو چھوڑ دو کہ سچے ایمان و یقین کا تقاضا یہی ہے کہ انسان صدق دل سے اپنے خالق ومالک کے حکم کے آگے جھک جائے، تو پھر سودخوری جیسے سنگین اور ہولناک جرم کا ارتکاب اس سے کس طرح متصور ہوسکتا ہے۔ سو اس کے باوجود جو لوگ سودخوری سے باز نہیں آتے وہ درحقیقت مومن و صادق نہیں، اگرچہ وہ زبانی کلامی طور پر ایمان کے بلند بانگ دعوے بھی کرتے ہوں۔ کیونکہ دین کے کچھ حصوں کو ماننا اور کچھ کو نہ ماننا ایمان نہیں کفر ہے، جس کی سزا " خلود فی النار " ہے، (تفسیر المراغی وغیرہ) ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top