Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 187
اُحِلَّ لَكُمْ لَیْلَةَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ اِلٰى نِسَآئِكُمْ١ؕ هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَ اَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّ١ؕ عَلِمَ اللّٰهُ اَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَكُمْ فَتَابَ عَلَیْكُمْ وَ عَفَا عَنْكُمْ١ۚ فَالْئٰنَ بَاشِرُوْهُنَّ وَ ابْتَغُوْا مَا كَتَبَ اللّٰهُ لَكُمْ١۪ وَ كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا حَتّٰى یَتَبَیَّنَ لَكُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ١۪ ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَى الَّیْلِ١ۚ وَ لَا تُبَاشِرُوْهُنَّ وَ اَنْتُمْ عٰكِفُوْنَ١ۙ فِی الْمَسٰجِدِ١ؕ تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ فَلَا تَقْرَبُوْهَا١ؕ كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ اٰیٰتِهٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ
اُحِلَّ
: جائز کردیا گیا
لَكُمْ
: تمہارے لیے
لَيْلَةَ
: رات
الصِّيَامِ
: روزہ
الرَّفَثُ
: بےپردہ ہونا
اِلٰى
: طرف (سے)
نِسَآئِكُمْ
: اپنی عورتوں سے بےپردہ ہونا
ھُنَّ
: وہ
لِبَاسٌ
: لباس
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
وَاَنْتُمْ
: اور تم
لِبَاسٌ
: لباس
لَّهُنَّ
: ان کے لیے
عَلِمَ
: جان لیا
اللّٰهُ
: اللہ
اَنَّكُمْ
: کہ تم
كُنْتُمْ
: تم تھے
تَخْتَانُوْنَ
: خیانت کرتے
اَنْفُسَكُمْ
: اپنے تئیں
فَتَابَ
: سو معاف کردیا
عَلَيْكُمْ
: تم کو
وَعَفَا
: اور در گزر کی
عَنْكُمْ
: تم سے
فَالْئٰنَ
: پس اب
بَاشِرُوْھُنَّ
: ان سے ملو
وَابْتَغُوْا
: اور طلب کرو
مَا كَتَبَ
: جو لکھ دیا
اللّٰهُ
: اللہ
لَكُمْ
: تمہارے لیے
وَكُلُوْا
: اور کھاؤ
وَاشْرَبُوْا
: اور پیو
حَتّٰى
: یہاں تک کہ
يَتَبَيَّنَ
: واضح ہوجائے
لَكُمُ
: تمہارے لیے
الْخَيْطُ
: دھاری
الْاَبْيَضُ
: سفید
مِنَ
: سے
لْخَيْطِ
: دھاری
الْاَسْوَدِ
: سیاہ
مِنَ
: سے
الْفَجْرِ
: فجر
ثُمَّ
: پھر
اَتِمُّوا
: تم پورا کرو
الصِّيَامَ
: روزہ
اِلَى
: تک
الَّيْلِ
: رات
وَلَا
: اور نہ
تُبَاشِرُوْھُنَّ
: ان سے ملو
وَاَنْتُمْ
: جبکہ تم
عٰكِفُوْنَ
: اعتکاف کرنیوالے
فِي الْمَسٰجِدِ
: مسجدوں میں
تِلْكَ
: یہ
حُدُوْدُ
: حدیں
اللّٰهِ
: اللہ
فَلَا
: پس نہ
تَقْرَبُوْھَا
: اس کے قریب جاؤ
كَذٰلِكَ
: اسی طرح
يُبَيِّنُ
: واضح کرتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
اٰيٰتِهٖ
: اپنے حکم
لِلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
لَعَلَّهُمْ
: تاکہ وہ
يَتَّقُوْنَ
: پرہیزگار ہوجائیں
حلال کردیا گیا تمہارے لئے روزوں کی راتوں میں اپنی بیویوں کے پاس جانا وہ ایک عظیم الشان لباس ہیں تمہارے لئے اور تم ایک عظیم الشان لباس ہو ان کے لئے اللہ کے علم میں ہے کہ تم لوگ خیانت کرتے تھے اپنی جانوں سے مگر اس نے اپنے کرم کی بناء پر تم پر عنایت فرما دی اور تم سے درگزر فرما لیا سو اب تم ان سے شب باشی کرو اور حاصل و طلب کرو وہ کچھ جو اللہ نے لکھ دیا تمہارے لئے اور تم کھاؤ پیو یہاں تک کہ اچھی طرح ظاہر ہوجائے تمہارے لئے سپیدہ صبح کی سفید دھاری تاریکی شب کی سیاہ دھاری سے1 پھر تم لوگ پورا کرو اپنے روزوں کو رات کی آمد تک اور تم اپنی بیویوں سے مباشرت نہیں کرنا ایسی حالت میں جبکہ تم اعتکاف میں بیٹھے ہو اپنی مسجدوں میں یہ احکام اللہ کی مقرر کردہ حدیں ہیں پس تم ان کے قریب بھی نہ پھٹکنا اسی طرح اللہ کھول کر بیان فرماتا ہے اپنے احکام لوگوں کے لئے تاکہ وہ بچ سکیں2
511 رمضان کی راتوں میں رفث نساء کی اجازت : جو کہ اس سے قبل ممنوع تھا، جیسا کہ صحیح احادیث میں وارد و مذکور ہے (صحیح بخاری کتاب التفسیر، وغیرہ) ۔ سو اس طرح یہ تم پر ایک اور کرم و احسان ہے، اس رب رحمان و رحیم کا، جس سے اس نے تم کو نوازا ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ " رَفَثَ " کے اصل معنی فحش کلام اور شہوانی باتوں کے آتے ہیں، مگر یہاں یہ کنایہ ہے جماع اور اس کے متعلقات سے۔ (محاسن التاویل وغیرہ) ۔ سو شروع میں جو اس کی ممانعت تھی وہ اب ختم ہوگئی اور اب تم کو اس کی اجازت دے دی گئی ہے۔ " رفث " کے بعد " الی " کا جو صلہ آگیا تو اس سے اس کے اندر بیویوں سے اختلاط و ملاقات کا مضون پیدا ہوگیا۔ بہرکیف اس ارشاد سے رمضان المبارک کی راتوں میں اپنی بیویوں سے اختلاط اور مباشرت کی اجازت کی تصریح فرما دی گئی کہ روزے کی پابندیوں کا تعلق صرف دن سے ہے۔ لہذا رات کے وقت میں اس سے صحبت و ہمبستری میں کوئی حرج نہیں۔ بلکہ وہ مباح اور حلال ہے۔ اور یہ دین فطرت کا مقتضیٰ ہے۔ 512 زوجین میں سے ہر ایک دوسرے کے لیے ایک لباس : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ عورتیں مردوں کا اور مرد عورتوں کا ایک عظیم الشان لباس ہیں اور ایسا عظیم الشان لباس کہ اس جیسا دوسرا کوئی لباس ہے ہی نہیں۔ ایسا لباس جس میں تمہارے لئے طرح طرح کے عظیم الشان فوائد و منافع مضمر ہیں۔ پس جس طرح لباس انسان کیلئے عزت و وقار اور سکون و اطمینان کا ذریعہ ہوتا ہے، اسی طرح زوجین میں سے ہر ایک دوسرے کیلئے عزت و وقار اور سکون و اطمینان کا باعث ہوتا ہے، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { لِِتَسْکُنُوْآ اِلَیْْہَا وَجَعَلَ بََیْنَکُمْ مَّوَدَّۃً وَّرَحْمَۃًً } ۔ (الروم : 2 1) اور اسی لئے شادی کے بعد زوجین میں سے ہر ایک کو " محصن " اور " محصنہ " کہا جاتا ہے، جو کہ حصن سے ماخوذ ہے جس کے معنی " قلعہ " کے آتے ہیں۔ یعنی زواج و نکاح کے بعد ان دونوں میں سے ہر ایک قلعہ بند ہوگیا، اور اس کی عزت و عفت محفوظ ہوگئی۔ یہی وجہ ہے کہ جو لوگ شادی کی عمر کو پہنچنے کے بعد شادی نہیں کرتے، ان کو عام طور پر شک و شبہ کی نگاہوں سے دیکھا جانے لگتا ہے، اور طرح طرح سے ان پر نکتہ چینی کی جانے لگتی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ نیز جس طرح انسان خواہ وہ مرد ہو یا عورت، لباس سے بےنیاز نہیں ہوسکتا، اسی طرح ہر سلیم فطرت شادی بیاہ سے بھی بےنیاز نہیں ہوسکتا، نیز جس طرح لباس انسان کو سردی گرمی وغیر کی تکلیفوں سے بچاتا ہے اور اس کے آرام و راحت کا ذریعہ بنتا ہے، اسی طرح زوجین میں سے ہر ایک دوسرے کو تکلیفوں اور پریشانیوں سے بچاتا، مشکلات میں اس کی ڈھارس بندھاتا، اس کے کام آتا اور اس کے لئے آرام و سکون کا ذریعہ بنتا ہے۔ نیز جس طرح لباس انسان کو دوسروں کی نگاہوں سے مخفی و مستور رکھتا ہے، اسی طرح زوجین میں سے ہر ایک دوسرے کی کمزوریوں کو چھپاتا اور ان کی پردہ پوشی کرتا ہے۔ سو قدرت کی کتنی بڑی نعمت اور عنایت ہے، انسان کیلئے زوجیت اور زن و شوئی کی یہ نعمت و عنایت۔ اور کس قدر بلیغ، موثر اور جامع ہے قرآن حکیم کی یہ تعبیر و ادا ۔ { ھُنّ لِبَاسٌ لَّکُمْ وَاَنْتُمْ لِبَاسٌ لّہُنّ } ۔ جو ایسے ایسے عظیم الشان معانی و مطالب پر حاوی و مشتمل ہے ۔ فَلِلّٰہ الْحَمْدُ رَب الْعَالَمِیْنَ ، رَب السَّمٰوٰات السَّبْع والاَرْضِیْنَ ۔ اللہ ہم سب کو اس لباس کے تقاضے پورے کرنے کی توفیق بخشے ۔ آمین۔ بہرکیف یہاں پر ارشاد فرمایا گیا کہ وہ " ایک عظیم الشان لباس ہیں تمہارے لئے اور تم ایک عظیم الشان لباس ہو انکے لئے "۔ 513 حکم خداوندی کی خلاف ورزی خود اپنے آپ سے خیانت کرنا ہے۔ والعیاذ باللہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ جانتا ہے کہ تم لوگ خیانت کرو گے خود اپنی جانوں سے، حکم الٰہی کی خلاف ورزی کر کے۔ سو اس سے معلوم ہوا کہ حکم الہی کی خلاف ورزی کرنا، دراصل خود اپنے آپ ہی سے خیانت کرنا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور یہ ظاہر ہے کیونکہ حکم الہی کی خلاف ورزی کا بوجھ خلاف ورزی کرنے والے ہی پر پڑے گا اور اس کا بھگتان خود اسی کو بھگتنا پڑے گا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو جو اچھا کرے گا وہ اپنے ہی بھلے کیلئے کرے گا اور جس نے برائی کی اسکا وبال خود اسی پر پڑے گا، جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِہ وَمَنْ أسَائَ فَعَلَیْہَا وَمَا رَبُّکَ بِظَلَّامٍ لِلْعَبِیْد } ۔ (السجدۃ : 46) ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ تعالیٰ کے علم میں تھا کہ تم لوگ حکم الہی کی خلاف ورزی کر کے خود اپنی جانوں کے ساتھ خیانت کرتے ہو تو اس نے تم پر رحم فرما دیا اور تم کو اس تخفیف و عنایت سے نواز دیا اور تمہارے جرم و قصور کو بھی معاف فرما دیا کہ اس کی شان ہی معاف کرنا اور کرم فرمانا ہے ۔ سبحانہ وتعالٰی ۔ فاغفر لنا وارحمنا وتب علینا فانک انت التواب الرحیم یا ذا الجلال والاکرام - 514 رشتہ ازدواج سے اصل مقصد متع زوجیت اور صالح اولاد : یعنی متع زوجیت جس کی اس نے تم کو اجازت دی اور اسے تمہارے لئے مباح فرما دیا۔ بلکہ اس سے بڑھ کر اس نے اس کو تمہارے لئے اجرو ثواب کا ذریعہ بنادیا، جس طرح کہ حضرت نبی معصوم (علیہ الصلوۃ والسلام) سے صحیح حدیث میں وارد و ثابت ہے، کہ آپ ﷺ نے فرمایا ۔ " وَفِیْ بِضْع اَحَدِِِکُمْ صَدََقَۃٌ " ۔ یعنی تمہارا وظیفہء زوجیت بھی تمہارے لئے اجر وثواب کا باعث ہے، الی آخر الحدیث۔ مگر صرف حظ نفس اور غریزہ جنس کی تسکین ہی اصل مقصد نہ ہو، بلکہ صالح اولاد بھی پیش نظر ہو، جو کہ زندگی کا سب سے بڑا پھل اور قدرت کی نعمتوں میں سے ایک عظیم الشان نعمت ہے۔ سو کلمہ ٔ " ما " کا عموم ان سب چیزوں کو شامل ہے۔ پس اہل ایمان کو چاہیئے کہ رشتہ زوجیت کی اس عظیم الشان نعمت خداوندی کی قدر پہچانیں اور دل و جان سے اس کا شکر بجا لائیں ۔ وباللہ التوفیق ۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ رشتہ ازدواج کا اصل مقصد اولاد ہے، اور یہی مقصد تمہارے پیش نظر رہنا چاہئیے۔ سو اصل مقصد محض لذت حیوانی کا حصول نہیں، بلکہ بقائے نسل ہے۔ یہی وہ مقصد ہے جسکے پیش نظر رکھنے سے رشتہ ازدواجیت کا یہ عمل نیکی اور عبادت بن جاتا ہے، مگر ساتھ ہی " کتب اللہ لکم " کے ارشاد سے یہ بھی واضح فرما دیا گیا کہ اس چیز کا تمام تر انحصار تقدیر الہی پر ہے، نہ یہ تمہارے اختیار میں ہے اور نہ ہی اس میں کسی اور ہستی یا سرکار وغیرہ کا کوئی عمل دخل ہوسکتا ہے۔ سبحان اللہ ۔ دین متین نے جگہ جگہ اور طرح طرح سے واضح فرمایا کہ اولاد محض عطیہ خداوندی اور عنایت ربانی ہے۔ اس میں کسی اور کا کوئی عمل دخل نہیں ہوسکتا، مگر اس کے باوجود ظالم انسان محض اپنے اوہام و خرافات کی بناء پر ان کو دوسری بےبنیاد چیزوں کی طرف منسوب کرتا ہے۔ کھلے مشرکوں اور بت پرستوں کا معاملہ تو الگ ہے، مگر کتنے ہی جاہل مسلمان ہیں جو ایسی خرافات اور اس طرح کی شرکیات میں مبتلا ہیں ۔ والعیاذ باللہ من کل زیغ و ضلال و سوء و انحراف - 515 انقضائ شب کی نشانی سپیدہ صبح کا طلوع : جس سے انقضائ شب اور طلوع فجر کا یقین ہوجائے۔ سو اب سابقہ ممانعت کا وہ حکم منسوخ کردیا گیا، جو پہلے سے چلا رہا تھا، کہ افطاری کے بعد اگر کسی کی آنکھ لگ گئی تو اس کے لئے کھانا پینا وغیرہ سب کچھ ممنوع ہوگیا جس کے باعث تم لوگ بڑی مشکل اور مشقت میں مبتلا تھے۔ پس اب تم سپیدہ صبح کے ظاہر ہونے تک کھاپی سکتے ہو۔ یہ تمہارے رَبّ رحمن و رحیم کا ایک اور کرم ہے، جو اس نے تم پر اپنی عنایت و مہربانی سے فرمایا ہے ۔ فَلِلّٰہ الْحَمْدُ وَلَہُ الشُّکْرُ ۔ سُبْحَانہ وتعالیٰ ۔ پس تم لوگوں کو اپنے خالق ومالک کے ان رحمتوں بھرے احکام کی دل و جان سے قدر کرنی اور ان کو پوری احتیاط اور پابندی سے بجا لانا چاہیئے کہ اس میں سراسر تمہارا ہی بھلا اور فائدہ ہے۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ ماہ رمضان المبارک کی راتوں میں کھانے پینے کی یہ اجازت صبح صادق کے اچھی طرح نمایاں ہوجانے تک ہے۔ اور اسی کی تائید مختلف احادیث و روایات سے بھی ہوتی ہے۔ سو اس سے پہلے لوگ جس رواج پر چلتے تھی اس کا خاتمہ فرما دیا گیا۔ سو طلوع فجر کے بعد سے لے کر رات کے آنے تک یعنی عروب آفتاب تک روزہ پورا کرو۔ 516 اعتکاف کا معاملہ روزہ سے مختلف : اور تم اعتکاف کی حالت میں اپنی عورتوں سے مباشرت نہیں کرنا، کہ اعتکاف کا معاملہ روزہ کے معاملہ سے مختلف ہے۔ کیونکہ روزہ تو دن کے اختتام پر ختم ہوجاتا ہے، مگر اعتکاف اس کے برعکس دن رات جاری رہتا ہے۔ لہذا اعتکاف کے دوران رات میں بھی اپنی بیوی سے صحبت و مباشرت کی اجازت نہیں، کہ طواف کی اس عظیم الشان عبادت کا تقاضا یہ ہے کہ انسان کلیتہً اپنے خالق ومالک کی رضا و خوشنودی کیلئے ایسے تمام علائق سے کٹ کر الگ ہوجائے، تاکہ اس کے انوار و تجلیات سے زیادہ سے زیادہ مستفید و فیضیاب ہوسکے۔ کیونکہ اعتکاف کی اصل " تبتل الی اللہ " ہے۔ یعنی یہ کہ انسان ہر طرف سے ہٹ کر اور ہر کسی سے کٹ کر اور کامل یکسوئی کے ساتھ اپنے خالق ومالک سے لو لگائے، تاکہ اس طرح وہ اس کے انوار و تجلیات سے منور و معمور ہو کر ایک نیا انسان بن کر ظاہر ہو، اور اس کے نتیجے میں وہ صرف اپنے ہی لیے نہیں بلکہ دوسروں کیلئے بھی مینارہ رشد و ہدایت بن کر ابھرے۔ نیز اعتکاف میں چونکہ مسجد کا قیام اس کے لوازم میں سے ہے، جس طرح کہ یہاں بھی " فی المساجد " کی تصریح سے ظاہر فرما دیا گیا ہے، اس لیے اس کے دوران بیویوں سے زن و شو کا تعلق قائم کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اس لیے حالت اعتکاف میں رات کے دوران بھی اپنی بیویوں سے مباشرت کی اجازت نہیں۔ 517 اللہ کی حدود کے احترام کی تعلیم : سو یہ احکام اللہ کی مقرر کردہ حدیں ہیں۔ پس تم انکے قریب بھی نہ پھٹکنا کہ مبادا کہیں تم ان حدوں کو توڑ بیٹھو، اور مارے جاؤ۔ لہذا ان سے دور ہی رہو، کہ سد ذرائع اور منہیات و محارم سے پوری طرح بچنے کا تقاضا یہی ہے، کہ تم ان سے دور رہو تاکہ حدود کو توڑنے اور پھلانگنے کے محذور سے بچے رہو۔ نبی اکرم ﷺ نے اس کو ایک عظیم الشان مثال سے واضح فرمایا ہے کہ جس طرح کسی بادشاہ کا ایک ممنوعہ علاقہ ہوتا ہے تو جو چرواہا اس کی حدود سے دور رہے گا وہ اس کی حدود کو توڑنے اور پھلانگنے سے محفوظ رہے گا، اور جو اس کی حدود کے آس پاس چرائے گا وہ آخر کسی نہ کسی وقت اس کی حدود کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوجائے گا۔ سو اسی طرح اللہ تعالیٰ کی حدود اور اس کے احکام کو سمجھو اور آگاہ رہو کہ اللہ تعالیٰ کا وہ ممنوعہ علاقہ اس کی حرمتیں ہیں ۔ سبحانہ تعالیٰ ۔ سو اللہ تعالیٰ نے اپنے ارشادات کے ذریعے نفس کی آزادی کیلئے جو حدود مقرر فرما دی ہیں، ان کی پوری احتیاط سے نگرانی چاہیئے۔ سو انسان کو ہمیشہ اسی کی فکر و کوشش میں رہنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کی مقرر فرمودہ ان حدود کی خلاف ورزی نہ ہوجائے کہ یہ اس کا مجھ پر حق بھی ہے کہ وہ میرا خالق ومالک ہے ۔ سبحانہ وتعالی ۔ اور اس کی پابندی میں خود میرا بھلا ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ اور اسی میں بہتری اور بھلائی ہے دوسرے انسانوں اور پورے معاشرے کی۔ وباللہ التوفیق وہو الہادی الی سواء السبیل۔ بہرکیف حدود اللہ کی پاسداری دین حنیف میں ایک اہم مطلب ہے۔ 518 احکام و حدود خداوندی کی پابندی تقویٰ و پرہیزگاری کا ذریعہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ تاکہ ایسے لوگ بچ سکیں۔ یعنی تاکہ وہ بچ سکیں اپنے خالق ومالک کی نافرمانی و ناراضگی سے، اور اس کے نتیجے میں وہ بچ سکیں، اس کے عقاب الیم اور عذاب شدید سے ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہِِ ۔ سو احکام و حدود خداوندی کی پابندی تقوی و پرہیزگاری کا وسیلہ و ذریعہ ہے، کہ اس سے انسان اللہ تعالیٰ کی خاص رحمتوں اور عنایتوں سے سرفراز ومالا مال ہوتا ہے، اور اس سے اس کے باطن کی دنیا منور و معمور ہوتی ہے۔ انسان کے اندر اپنے خالق ومالک کی یاد اور اس کے خوف و خشیت کی کیفیت پیدا ہوتی ہے اور انسان ایک متقی و پرہیزگار اور محتاط انسان بن کر ایک پاکیزہ زندگی سے سرشار و بہرہ ور ہوجاتا ہے جبکہ احکام و حدود خداوندی سے لاپرواہی برتنے والا انسان ۔ والعیاذ باللہ ۔ ایک لاپروا، غیر ذمہ دار اور شتر بےمہار بن کر رہ جاتا ہے اور اپنے منصہ شرف و کرامت سے گر جاتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top