Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 171
وَ مَثَلُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا كَمَثَلِ الَّذِیْ یَنْعِقُ بِمَا لَا یَسْمَعُ اِلَّا دُعَآءً وَّ نِدَآءً١ؕ صُمٌّۢ بُكْمٌ عُمْیٌ فَهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ
وَمَثَلُ : اور مثال الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا كَمَثَلِ : مانند حالت الَّذِيْ : وہ جو يَنْعِقُ :پکارتا ہے بِمَا : اس کو جو لَا يَسْمَعُ : نہیں سنتا اِلَّا : سوائے دُعَآءً : پکارنا وَّنِدَآءً : اور چلانا صُمٌّۢ : بہرے بُكْمٌ : گونگے عُمْيٌ : اندھے فَهُمْ : پس وہ لَا يَعْقِلُوْنَ : پس وہ نہیں سمجھتے
اور مثال ان لوگوں کی جو اڑے ہوئے ہیں اپنے کفر و باطل پر ایسے ہے جیسے کوئی پکارتا ہو کسی ایسی چیز کو جو کچھ نہ سنتی سمجھتی ہو بجز پکارو آواز کے یہ لوگ بہرے ہیں سماع حق سے گونگے ہیں حق بات کہنے سے اندھے ہیں راہ حق کو دیکھنے پہچاننے سے پس یہ کچھ نہیں سمجھتے4
457 نور حق و ہدایت سے محروم لوگ جانور ہیں : سو ان لوگوں نے اپنے سوئ اختیار اور بدنیتی کی بناء پر، اپنے آپ کو شرف انسانیت کے مقام بلند سے گرا کر حیوانوں کی سطح پر پہنچا دیا، جس کے بعد انہوں نے اپنے آپ کو حق بات کو سننے، سمجھنے اور اس کو اپنانے کی اہلیت اور صلاحیت سے ہی محروم کردیا اور یہ چوپایوں کی طرح ہوگئے، بلکہ اس سے بھی برے اور بدتر، جیسا کہ ارشاد فرمایا گیا ۔ { اُوْلٓئِکَ کَالْاَ نْعَام بَلْ ھُمْ اَضَّلُ } ۔ (الاعراف : 179) ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بلکہ اس سے بھی آگے انہوں نے اپنے آپ کو بدترین مخلوق " شر البریۃ " بنادیا، جیسا کہ سورة البینۃ میں اس حقیقت کو تاکید کے ساتھ بیان فرمایا گیا ہے، (البینۃ : 6) ۔ بہرکیف یہاں پر ایسے لوگوں کی تمثیل کے سلسلے میں ارشاد فرمایا گیا کہ ان لوگوں کی مثال بھیڑ بکریوں وغیرہ جانوروں کے اس گلے کی سی ہے، جو عقل و ادراک سے عاری اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے بالکل محروم ہوتا ہے، وہ چرواہے کی آواز کو تو سنتے ہیں لیکن اس سے آگے وہ نہیں سمجھ پاتے کہ چرواہا ان سے کیا کہتا، یا کس کام کیلئے بلا رہا ہے۔ سو اس ارشاد ربانی میں حال کی تمثیل حال سے ہے جس میں " ممثل " کے ایک ایک جز کا " ممثل لہ " پر منطبق ہونا ضروری نہیں ہوتا، بلکہ اسکا حال اس کے حال کے مشابہ ہوتا ہے۔ والعیاذ باللہ من سوء الحال۔ بہرکیف اس سے واضح فرمایا گیا کہ ایسے ہٹ دھرم کافروں کی مثال جانوروں کی سی ہے۔ جو نہ حق کی آواز کو سنتے ہیں اور نہ اس پر توجہ دیتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ - 458 نور حق سے محرومی ہر خیر سے محرومی ۔ والعیاذ باللہ : سو نور حق سے محروم لوگ کچھ نہیں سمجھتے سوائے ان نفسانی خواہشات کی تکمیل اور ان کے ان تقاضوں کو پورا کرنے کے جو کہ عام حیوانوں میں بھی پائے جاتے ہیں۔ کھایا پیا، پیٹ بھرا اور سوگئے۔ اور جہاں اور جیسے چاہا منہ مارا اور نفس کی خواہش پوری کرلی اور بس۔ اور یہی حاصل اور خلاصہ ہے حیوانی زندگی کا ۔ والْعِیَاذ باللّٰہ العلی العظیم۔ سو کتنی بدبختی اور کتنی محرومی ہے ایسے انسان کی کہ وہ اپنی بدباطنی اور سوئ اختیار کی بناء پر اپنے آپ کو شرف انسانیت کے اس مقام عالی سے گرا کر اس قدر ہولناک پستی اور تباہی کے گڑھے میں ڈال دیتا ہے ۔ وََالْعِیَاذ باللّٰہ العلی العظیم۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ ایسے لوگوں نے اپنے قوُائے علم و ادارک کو ایسا مسخ کردیا، اور اس قدر بگاڑ دیا کہ یہ لوگ بہرے، گونگے اور اندھے بن کر رہ گئے، جس سے ان کو کچھ سوجھتا ہی نہیں۔ سو یہی نتیجہ ہوتا ہے غفلت و لاپرواہی اور عناد و ہٹ دھرمی کا ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top