Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 170
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمُ اتَّبِعُوْا مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ قَالُوْا بَلْ نَتَّبِعُ مَاۤ اَلْفَیْنَا عَلَیْهِ اٰبَآءَنَا١ؕ اَوَ لَوْ كَانَ اٰبَآؤُهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ شَیْئًا وَّ لَا یَهْتَدُوْنَ
وَاِذَا : اور جب قِيْلَ : کہا جاتا ہے لَهُمُ : انہیں اتَّبِعُوْا : پیروی کرو مَآ اَنْزَلَ : جو اتارا اللّٰهُ : اللہ قَالُوْا : وہ کہتے ہیں بَلْ نَتَّبِعُ : بلکہ ہم پیروی کریں گے مَآ اَلْفَيْنَا : جو ہم نے پایا عَلَيْهِ : اس پر اٰبَآءَنَا : اپنے باپ دادا اَوَلَوْ : بھلا اگرچہ كَانَ : ہوں اٰبَآؤُھُمْ : ان کے باپ دادا لَا يَعْقِلُوْنَ : نہ سمجھتے ہوں شَيْئًا : کچھ وَّلَا يَهْتَدُوْنَ : اور نہ ہدایت یافتہ ہوں
مگر اس سب کے باوجود ان کا یہ حال ہے کہ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم پیروی کرو اس دین حق کی جسے اتارا ہے اللہ نے تو یہ کہتے ہیں کہ نہیں جی ہم تو بس اسی کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے پایا ہے اپنے باپ دادا کو کیا یہ لوگ باپ دادا کے طریقے پر ہی چلتے رہیں گے اگرچہ وہ نہ کچھ سمجھتے ہوں اور نہ ہی انہوں نے سیدھی راہ پائی ہو3
454 حق کے مقابلے میں باپ دادا کی تقلید اہل باطل کا پرانا طریقہ : کہ یہ ہماری تہذیب و ثقافت اور ہمارا تاریخی ورثہ ہے وغیرہ وغیرہ۔ سو حق کے مقابلے میں ہمیشہ یہی طریقہ و وطیرہ رہا ہے اصحاب کفر و باطل اور اہل زیغ و ضلال کا۔ کل بھی یہی تھا، اور آج بھی یہی ہے۔ وہ ایسے ہی مفروضوں کی بناء پر قبول حق سے انکاری ہو کر نور حق سے محروم ہوجاتے ہیں، اور دائمی خسارے کو اپنے گلے کا ہار بنا لیتے ہیں، ۔ وََالْعِیَاذ باللّٰہ العلی العظیم۔ سو واضح رہے کہ اصل چیز ہے حق کی پیروی اس کو چھوڑ کر باپ دادا کی تقلید و پیروی کرنا اہل کفر و باطل کا طریقہ ہے ۔ وََالْعِیَاذ باللّٰہ العلی العظیم۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ جب ان لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ تم ان بےسند باتوں اور بےاصل روایات کی بجائے اس دین حق و ہدایت کی اتباع اور پیروی کرو جس کو اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا ہے تو یہ لوگ بڑے غرور وتکبر کے ساتھ کہتے ہیں کہ ہم تو بس اسی طریقے پر جمے بیٹھے رہیں گے، جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے۔ خواہ وہ باپ دادا نور حق و ہدایت سے محروم ہی کیوں نہ رہے ہوں۔ 455 باپ دادا کی پیروی جائز حدود کے اندر : پس علم کی روشنی سے محروم باپ دادا کی عادات و تقالید کی پیروی عقل و نقل دونوں کے خلاف ہے ۔ وََالْعِیَاذ باللّٰہ العلی العظیم۔ کہ ایسے باپ دادا دنیاوی اعتبار سے اگرچہ بڑے تیز اور ہوشیار ہوں، مگر دینی لحاظ سے وہ کچھ بھی سمجھتے جانتے نہیں کیونکہ اس بارے میں وہ نہ سنجیدہ ہیں اور نہ فکر مند۔ اور وہ صرف اپنے پیٹ کو بھرنے اور تن و توش کو پالنے پوسنے، اور اس کی خدمت میں لگے ہوئے ہیں اور بس۔ اور اسی کو وہ سب کچھ سمجھتے ہیں۔ ان کی رسائی مادیت اور مادہ پرستی کی انہی حدود تک ہے اور بس ۔ { ذالِکَ مَبْلَغُہُمْ مِّنَ الْعِِلْمِ } ۔ یہاں تک کہ وہ اندھے اور اوندھے ہو کر اپنے سے نیچے کی اور کمتر اور بےعقل مخلوق تک کی پوجا پاٹ کرنے لگتے ہیں۔ حیوانوں کی پوجا، درختوں اور پتھروں کی پوجا، بلکہ اس سے بھی آگے بڑھ کر ان ان چیزوں کی پوجا جن کو شرافت کی زبان پر لانا بھی ایک بارگراں ہے۔ دانایان فرنگ ہی کو دیکھ لیجئے جن کی عقل اور ہوشمندی کا ڈھنڈورا چار دانگ عالم میں پیٹا اور پورے زور و شور سے پیٹا جا رہا ہے، اور جو چاند پر اترنے اور ستاروں پر کمندیں ڈالنے کی تگ و دو میں مشغول ہیں، وہ اپنے خالق ومالک سے غافل، اپنے مقصد حیات سے بیخبر ، اور اپنے مصیر محتوم، اور اپنی زندگی کی جوابدہی سے بےفکر، اپنے آخری اور ہولناک انجام کی طرف بڑھے جا رہے ہیں۔ سو یہ مار ہے نور ہدایت سے منہ موڑنے، اور اپنے خالق ومالک سے بغاوت و سرکشی برتنے کی ۔ وََالْعِیَاذ باللّٰہ العلی العظیم۔ تو کیا تمہارے باپ دادا اگر نور علم سے اس قدر دور اور محروم ہوں، تو تم لوگ پھر بھی انہی کی پیروی کئے جاؤ گے ؟ اور تم ہوش میں نہیں آؤ گے ؟ اور اسی طرح اندھے بہرے ہو کر اور حق سے منہ موڑ کر دائمی ہلاکت اور تباہی کی طرف بڑھے چلے جاؤ گے ؟ سو ایسا کرنا اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا ہے ۔ والعیاذ باللہ الذی لا الہ الا ہو - 456 باپ دادا کی محمود و مطلوب پیروی : سو راہ حق و ہدایت سے سرشار و بہرہ ور آباء و اجداد کی پیروی کرنا مطلوب و محمود ہے کہ وہ پیروی دراصل ان کی نہیں، راہ حق و ہدایت کی ہوتی ہے۔ سو " اگرچہ وہ سیدھی راہ پر نہ ہوں " کی اس قید سے معلوم ہوا کہ جو آبا و اجداد حق و ہدایت کی راہ پر ہوں، ان کی اتباع و پیروی ممنوع نہیں، بلکہ وہ تو مطلوب و محمود ہے۔ پس اگر تم نے باپ دادا کے طریقوں پر ہی چلنا ہے، تو ایسے باپ دادوں کے طریقوں پر چلو۔ اور ان کی راہ کو اپناؤ جو خود حق پر ہوں۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ایسے ہدایت یافتہ اسلاف کی پیروی کے بارے میں اصولی ہدایت کے طور پر ارشاد فرمایا گیا { أُوْلئِکَ الَّذِیْنَ ہَدَی اللّٰہُ فَبِہَدَاہُمُ اقْتَدِہْ } ۔ (الانعام : 9 1) اور یہ اس لیے کہ دولت حق و ہدایت سے سرفراز ومالا مال ماں باپ دادا کی پیروی دراصل نور حق و ہدایت ہی کی پیروی ہوتی ہے اور حق و ہدایت کی پیروی ہی اصل میں مطلوب و مقصود ہیـ۔ سو باپ دادا اگر راہ حق پر ہوں تو ان کی پیروی ممنوع و محظور نہیں بلکہ مطلوب و محمود ہے کہ یہ دراصل حق ہی کی پیروی ہے۔
Top