Tafseer-e-Madani - Al-Israa : 96
قُلْ كَفٰى بِاللّٰهِ شَهِیْدًۢا بَیْنِیْ وَ بَیْنَكُمْ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ بِعِبَادِهٖ خَبِیْرًۢا بَصِیْرًا
قُلْ : کہہ دیں كَفٰى : کافی ہے بِاللّٰهِ : اللہ کی شَهِيْدًۢا : گواہ بَيْنِيْ : میرے درمیان وَبَيْنَكُمْ : اور تمہارے درمیان اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : ہے بِعِبَادِهٖ : اپنے بندوں کا خَبِيْرًۢا : خبر رکھنے والا بَصِيْرًا : دیکھنے والا
(اور ان سے آخری بات کے طور پر) کہہ دو کافی ہے اللہ، میرے اور تمہارے درمیان گواہی دینے کو، بیشک وہ اپنے بندوں سے پوری طرح باخبر اور سب کچھ دیکھتا ہے
175۔ اللہ کی گواہی کافی اور سب پر حاوی :۔ سو پیغمبر کو ارشاد فرمایا گیا کہ ” ان سے کہہ دو کہ کافی ہے اللہ میرے اور تمہارے درمیان گواہی دینے کو “ اور ایسا کافی کہ اس کے بعد کسی اور کسی گواہی کی کوئی ضرورت ہی نہیں رہ جاتی کہ اس خالق ومالک کی گواہی سب سے بڑی گواہی اور سب پر حاوی ہے اور وہ طرح طرح سے میری نبوت و رسالت کی گواہی دے چکا ہے جن میں سب سے بڑا ذریعہ گواہی کا یہ قرآن حکیم ہے۔ جو کہ سب سے بڑا اور زندہ جاوید معجزہ ہے اور جو اس نے محض اپنی رحمت و عنایت سے مجھ پر نازل فرمایا ہے۔ جس کے مقابلے سے دنیا ساری عاجز ہے اور جس جیسی دوسری کوئی کتاب نہ کبھی ہوئی ہے اور نہ قیامت تک ممکن ہے۔ اور جو انسان کیلئے دارین کی سعادت و سرخروئی کا کفیل ہے۔ بہرکیف اللہ تعالیٰ نے میری صداقت و حقانیت کی گواہی طرح طرح سے دے دی۔ اس کے باوجود تم لوگ اگر نہیں مانتے تو تمہارا اور ہمارا معاملہ اللہ تعالیٰ ہی کے حوالے اور اسی کے سپرد ہے۔ وہ اپنے بندوں کے ظاہر وباطن سب کو پوری طرح دیکھتا اور جانتا ہے۔ اور وہی وقت آنے پر تمہارے اور ہمارے درمیان عدل وانصاف کے تقاضوں کے عین مطابق فیصلہ فرما دے گا کہ اس خبیروبصیر سے کسی کے ظاہر وباطن کی کوئی بھی کیفیت کسی بھی طور پر اور کسی بھی درجے میں مخفی اور پوشیدہ نہیں رہ سکتی۔ اس لئے بندوں کے بارے میں اس کا ہر فیصلہ ہر طرح سے صحیح اور درست ہوتا ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ پس بندے کا کام اسی کے حضور سرتسلیم خم کردینا ہے۔
Top