Tafseer-e-Madani - Al-Israa : 102
قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَاۤ اَنْزَلَ هٰۤؤُلَآءِ اِلَّا رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ بَصَآئِرَ١ۚ وَ اِنِّیْ لَاَظُنُّكَ یٰفِرْعَوْنُ مَثْبُوْرًا
قَالَ : اس نے کہا لَقَدْ عَلِمْتَ : البتہ تونے جان لیا مَآ اَنْزَلَ : نہیں نازل کیا هٰٓؤُلَآءِ : اس کو اِلَّا : مگر رَبُّ : پروردگار السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین بَصَآئِرَ : (جمع) بصیرت وَاِنِّىْ : اور بیشک میں لَاَظُنُّكَ : تجھ پر گمان کرتا ہوں يٰفِرْعَوْنُ : اے فرعون مَثْبُوْرًا : ہلاک شدہ
موسیٰ نے جواب میں کہا کہ تجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ ان بصیرت افروز نشانیوں کو آسمانوں اور زمین کے مالک کے سوا اور کسی نے نہیں اتارا اور میں تجھے اے فرعون، قطعی طور پر ایک ہلاک ہونے والا انسان سمجھتا ہوں،
188۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا خطاب فرعون سے :۔ سو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرعون سے کہا کہ تجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ ان نشانیوں کو رب کائنات ہی نے اتارا ہے۔ مگر بدبخت نے پھر بھی انکار کیا ظلم وتکبر کی بناء پر۔ سو ظلم وتکبر اور عناد وہٹ دھرمی محرومیوں کی محرومی اور ہلاکت و تباہی کی جڑ بنیاد ہے۔ سو معلوم ہوا کہ فرعون ان نشانیوں کی حقیقت سے پوری طرح آگاہ تھا۔ مگر ضد اور ہٹ دھرمی کی بناء پر وہ ان کا انکار کررہا تھا۔ جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا گیا۔ وجحدوا بھا واستیقنتھا انفسہم ظلماوعلوا، الایۃ (النمل : 14) سو ظلم وتکبر اور عناد وہٹ دھرمی محرومیوں کی محرومی اور ہلاکت و تباہی کی جڑ بنیاد ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ، ہر حال میں اور ہر اعتبار سے اپنی حفاظت وپناہ میں رکھے۔ آمین۔ 189۔ حضرت موسیٰ ﷺ کا مبنی برحق و حقیقت جواب :۔ سو فرعون کے اس گستاخانہ اور متکبرانہ قول کے جواب میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے حق اور حقیقت پر مبنی اپنے جواب میں فرعون سے کہا کہ ” میں تو تجھے ہلاکت زدہ شخص سمجھتا ہوں “۔ کیونکہ تو حق کا منکر اور ہٹ دھرمی وضدی شخص ہے اور اس کا لازمی نتیجہ یہی ہے کہ تو ایسے انجام سے دوچار ہو۔ حضرت موسیٰ ﷺ نے یہ ارشاد اپنے اس تجربے کی بناء پر فرمایا جو مدتوں کی محنت کے نتیجہ میں فرعون کے بارے میں آپ کو حاصل ہوا تھا۔ اس لئے اہل بدعت کے بعض بڑے تحریف پسندوں نے جو اس سے اپنے شرکیہ عقائد پر دلیل کشید کرنے کی کوشش کی وہ ان کی اپنی ذہنی اپج اور تحریفانہ ذہنیت کی عکاس و آئینہ دار ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ بہرکیف حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرعون کی اس بیہودہ اور اشتعال انگیز بات کے جواب میں بغیر کسی قسم کے اشتعال اور کسی طرح کی جذباتیت کے ٹھوس اور حقیقت پسندانہ جواب دیا کہ فرعون میں تجھے یقینا ایک ہلاک اور تباہ ہونے والا انسان سمجھتا ہوں۔ کیونکہ کفر وانکار کی جس راہ پر تو چل رہا ہے اس کا آخری انجام یقینی طور پر یہی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ ہر حال میں اور ہر اعتبار سے اپنی حفاظت وپناہ میں رکھے۔ آمین ثم آمین۔
Top