Tafseer-e-Madani - Al-Hijr : 58
قَالُوْۤا اِنَّاۤ اُرْسِلْنَاۤ اِلٰى قَوْمٍ مُّجْرِمِیْنَۙ
قَالُوْٓا : وہ بولے اِنَّآ : ہم بیشک اُرْسِلْنَآ : بھیجے گئے اِلٰى : طرف قَوْمٍ : ایک قوم مُّجْرِمِيْنَ : مجرم (جمع)
انہوں نے جواب دیا ہمیں تو دراصل بھیجا گیا ہے ایک مجرم قوم کی طرف،4
48۔ فرشتوں کی اصل مہم کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ فرشتوں نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے سوال کے جواب میں کہا کہ ہمیں بھیجا گیا ہے ایک مجرم قوم کی طرف، یعنی قوم لوط کی طرف جس نے اپنے جرم کا پیمانہ لبریز کردیا ہے۔ اور وہ ایسی مجرم قوم ہے کہ اب اس کا تعارف ہی اسی وصف جرم سے کرایا جاتا ہے۔ سو ہمیں دراصل اسی مجرم قوم کا کام تمام کرنے کے لیے بھیجا گیا ہے کہ اب ان کی مدت مہلت ختم ہوچکی ہے۔ بہرکیف حضرت ابراہیم (علیہ السلام) جب بیٹے کی خوشخبری سے متعلق مطمئن ہوگئے تو آپ کے دل میں یہ کھٹک پیدا ہوئی کہ محض ایک بیٹے کی خوشخبری کے لیے فرشتوں کی پوری ایک جماعت کے آنے کی ضرورت نہیں تھی۔ اس کا لازمی مطلب یہ ہے کہ ان کے سامنے اصل مہم کوئی اور ہے۔ اس لئے آپ نے ان سے پوچھا کہ تمہاری اصل مہم کیا ہے اے فرستادگان خدا ؟ تو اس کے جواب میں فرشتوں نے اپنے اصل مہم کے اظہار وبیان کے لیے کہا کہ ہمیں دراصل حضرت لوط (علیہ السلام) کی اس مجرم قوم کی سرکوبی کے لیے بھیجا گیا ہے جن کی خرمستی اب اپنی انتہاء کو پہنچ گئی ہے۔ ان کی مدت مہلت اب ختم ہوگئی ہے اور ان کے آخری انجام کا وقت آگیا ہے۔ جس کے انہوں نے اب ہمکنار ہو کر رہنا ہے۔ والعیاذ باللہ۔
Top