Tafseer-e-Madani - Al-Hijr : 59
اِلَّاۤ اٰلَ لُوْطٍ١ؕ اِنَّا لَمُنَجُّوْهُمْ اَجْمَعِیْنَۙ
اِلَّآ : سوائے اٰلَ لُوْطٍ : گھر والے لوط کے اِنَّا : ہم لَمُنَجُّوْهُمْ : البتہ ہم انہیں بچا لیں گے اَجْمَعِيْنَ : سب
بجز لوط والوں کے کہ ان سب کو ہم نے بچالینا ہے
49۔ آل لوط سے مقصودومراد ؟ : جس میں آپ کے گھر والے بھی آجاتے ہیں اور آپ کے ایماندار پیروکار بھی (صفوۃ التفاسیر اور المراغی وغیرہ) سو ان کو ہم اس عذاب سے بچا لیں گے کہ ہمیں ان کی نجات و حفاظت کے انتظام کا حکم ہوا ہے۔ سو پیغمبر کی اطاعت و اتباع ذریعہ نجات ہے اور ان کا انکاروتکذیب باعث ہلاکت و تباہی۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو فرشتوں نے جب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے سامنے اصل حقیقت واضح کری کہ ہمیں دراصل قوم لوط کے عذاب کے لیے بھیجا گیا ہے تو اس سے قدرتی طور پر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے دل میں یہ تشویش پیدا ہوگئی کہ لوط اور ان کے آل و اتباع کا کیا بنے گا ؟ تو فرشتوں نے آنجناب کی اس تشویش کو دور کرنے کے لیے اس کی تصریح کردی کہ ان سب کو ہم اس عذاب سے بچائیں گے کہ بچانے والے تو بہرحال ہم ہی ہیں، سب ہمارے ہی محتاج ہیں۔ سو حاجت روا ومشکل کشاسب کا اللہ تعالیٰ ہی ہے۔
Top