Tafseer-e-Madani - Al-Hijr : 39
قَالَ رَبِّ بِمَاۤ اَغْوَیْتَنِیْ لَاُزَیِّنَنَّ لَهُمْ فِی الْاَرْضِ وَ لَاُغْوِیَنَّهُمْ اَجْمَعِیْنَۙ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب بِمَآ : جیسا کہ اَغْوَيْتَنِيْ : تونے مجھے گمراہ کیا لَاُزَيِّنَنَّ : تو میں ضرور آراستہ کروں گا لَهُمْ : ان کے لیے فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَلَاُغْوِيَنَّهُمْ : اور میں ضرور گمراہ کروں گا ان کو اَجْمَعِيْنَ : سب
کہنے لگا اے میرے رب بوجہ اس کے کہ تو نے مجھے گمراہ کیا، میں ان (کی گمراہی) کے لئے طرح طرح کی دلفریبیوں سے کام لوں گا تیری زمین میں، اور (اس کے نیچے میں) میں ان سب کو گمراہ کرکے چھوڑوں گا،
35۔ ابلیس کی طرف سے اولاد آدم کے خلاف کھلم کھلا اعلان جنگ : یہ اس لعین کی طرف سے کھلم کھلا اعلان جنگ تھا اور ہے۔ جو اس بدبخت نے حضرت حق۔ جل مجدہ۔ کے حضور صاف طور پر کیا اور جس سے وہ " عدومبین " کھلم کھلا دشمن " قرار پایا تھا۔ اور اس نے کسی قسم کے جھوٹ یا تقیہ سے کام لے کر اپنی اس دشمنی پر پردہ ڈالنے کی کوشش نہیں کہ بلکہ اپنی دشمنی کا صاف صاف اور کھلم کھلا اعلان کردیا۔ سو اس سے معلوم ہوا کہ جھوٹا اور تقیہ باز انسان شیطان سے بھی بدتر ہے۔ والعیاذ باللہ۔ پھر کیا خیال ہے آپ کا ان لوگوں کے نہ صرف یہ کہ تقیہ کو جائز سمجھتے ہیں بلکہ اس کو کار ثواب قرار دیتے ہیں اور اس کے لئے ہو طرح طرح کے من گھڑت فضائل بیان کرتے ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ بہرکیف ابلیس لعین نے حضرت حق۔ جل مجدہ۔ کی بارگاہ اقدس واعلی میں اپنی کھلی عداوت و دشمنی اور اولاد کے بارے میں اپنی آئندہ پالیسی کے بارے میں صاف اور صریح طور پر اور قطعی وثوق کے ساتھ کہا اور یہ اعلان کیا کہ میں ان کو گمراہ کرکے چھوڑوں گا تاکہ یہ ثابت ہوجائے کہ وہ اس شرف و مرتبہ کے اہل نہیں جو ان کو بخشا گیا۔ اور یہ کہ آدم کے آگے سجدہ نہ کرنے کے سلسلے میں میں حق بجانب تھا۔ اور اپنے اس پروگرام کا اس لعین نے طریق کار بھی واضح کردیا کہ میں ان کے لئے خواہشات نفس اور مرغوبات دنیا کو اس طرح مزین اور آراستہ و پیراستہ کرکے پیش کروں گا کہ یہ اس کے اندرپھنس کر اور الجھ کر رہ جائیں گے اور ایسے کہ ان کو یہ اپنا مرتبہ ومقام اور شرف ومنصب یاد رہے گا اور نہ ہی اپنے مقصد حیات اور اپنے مآل وانجام کا خیال رہے گا۔ یہاں تک کہ یہ بھی اس جہنم میں پہنچ کر رہیں گے جس میں مجھے جانا چاہئے۔ والعیاذ باللہ الذی لا الہ الا ھو۔
Top