Tafseer-e-Madani - Al-Hijr : 35
وَّ اِنَّ عَلَیْكَ اللَّعْنَةَ اِلٰى یَوْمِ الدِّیْنِ
وَّاِنَّ : اور بیشک عَلَيْكَ : تجھ پر اللَّعْنَةَ : لعنت اِلٰى : تک يَوْمِ الدِّيْنِ : روز انصاف
اور (اب) تجھ پر لعنت (اور پھٹکار) ہے قیامت کے دن تک،
33۔ ابلیس پر قیامت تک کے لئے لعنت و پھٹکار کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ حق تعالیٰ نے ابلیس سے فرمایا کہ تجھ پر لعنت ہے قیامت کے دن تک، کہ قیامت تک تجھ پر ہر طرف لعنت وپھٹکارہی پڑتی رہے گی، اور اس کے بعد تو ہمیشہ کے لئے دوزخ میں داخل ہوجائے گا جہاں تو اپنے کئے کا بھگتان ہمیشہ کے لئے بھگتتا رہے گا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو تجھے نفخئہ اولی تک مہلت دے دی گئی۔ اس کے بعد جب نفخئہ اولی سے سب مخلوق فنا ہوجائے گی تو ان کے ساتھ تو بھی فنا ہوجائے گا۔ پھر چالیس سال تک نفخئہ ثانیہ پھونکا جائے گا تو بھی باقی مخلوق کے ساتھ موت کی آغوش میں رہے گا۔ اس کے بعد نفخئہ ثانیہ کے ذریعے سب مخلوق دوبارہ زندہ ہوگی تو بھی زندہ ہو کر اپنے آخری انجام کو پہنچے گا اور ہمیشہ دوزخ کے عذاب میں جلتا رہے گا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو اس ملعون کی یہ دعا تو قبول کرلی گئی کہ اس کو لمبی عمر دی جائے لیکن اس کی یہ دعاء نہیں قبول کی گئی کہ اس نفخئہ ثانیہ تک زندہ رہنے دیا جائے کہ اللہ پاک کی حکمت کا تقاضایہی تھا۔ سو وہ ملعون بھی نفخئہ اولی کے موقع پر سب مخلوق کے ساتھ مرجائے گا اور نفخئہ ثانیہ کے موقعہ پر سب کے ساتھ دوبارہ زندہ ہوکراٹھے گا اور اپنے کیفر کردار کو پہنچے گا۔ (معارف للکاندھلوی (رح) وغیرہ) بہرکیف شیطان اپنے اس تمردوسرکشی اور اپنی ابلیسی منطق اور بشر کو گھٹیا سمجھنے کے جرم کے نتیجے میں ملعون ومطرود قرار پاکر ہمیشہ کے لئے رجیم اور راندہ درگاہ ہوگیا۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ یہاں پر (فاخرج منھا) کی ضمیر مجرور کے مرجع میں کئی احتمال ہیں۔ جنت یا آسمان یا وہ مرتبہ ومقام جو اس کو وہاں پر حاصل تھا یا زمرہ ملائکہ جن کے درمیان وہ رہتا تھا۔ سو یہ سب ہی احتمال اس میں موجود ہیں اور سب ہی درست اور سب کا ہی معنی صحیح بنتا ہے۔ یعنی اس کو حکم ہوا کہ تو نکل جا اس جنت اور ان آسمانوں سے اور اس مرتبہ ومقام سے جو اس سے پہلے تجھے حاصل تھا۔ اور ان فرشتوں کی جماعت اور ان کے زمرے سے جن کے اندر تو اس سے پہلے تھا۔ (مدارک التنزیل، محاسن التاویل، صفوۃ التفاسیر اور جامع البیان، وغیرہ) ۔ سو اس سے یہ حقیقت پوری طرح واضح ہوجاتی ہے کہ بندے کی عزت و عظمت اسی میں ہے کہ وہ اپنے خالق ومالک کا بندہ بن کررہے۔ اور اس سے اعراض و روگردانی میں اس کی ذلت و رسوائی ہے۔ دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ اور یہی ہے خساروں کا خسارہ۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ اللہم فھذہ نواصینابین یدیک فخذنا بھا الی مافیہ حبک ورضاک بکل حال من الاحوال وفی کل لحظۃ من اللحظات فی الحیاۃ، یامن بیدہ ملکوت کل شیء وھوایجیرولا یجار علیہ۔
Top