Tafseer-e-Madani - Al-Hijr : 20
وَ جَعَلْنَا لَكُمْ فِیْهَا مَعَایِشَ وَ مَنْ لَّسْتُمْ لَهٗ بِرٰزِقِیْنَ
وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنائے لَكُمْ : تمہارے لیے فِيْهَا : اس میں مَعَايِشَ : سامانِ معیشت وَمَنْ : اور جو۔ جس لَّسْتُمْ : تم نہیں لَهٗ : اس کے لیے بِرٰزِقِيْنَ : رزق دینے والے
اور ہم ہی نے رکھ دئیے اس میں طرح طرح کے سامان زیست، تمہارے لئے بھی اور ان سب کے لئے بھی جن کے روزی رساں (ظاہری طور پر بھی) تم نہیں ہو،3
20۔ سامانہائے زیست کے بارے میں دعوت غورفکر : سو آسمان و زمین کی نشانیوں کی طرف توجہ دلانے کے بعد اس ارشاد سے انسان کے سامان زندگی اور اللہ پاک کے حکمتوں بھرے نظام ربوبیت کی طرف توجہ کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا " اور ہم ہی نے رکھ دیئے زمین میں طرح طرح کے وہ سامان ہائے زیست " کھانے کے، پینے کے، پہننے اوڑھنے، رہنے سہنے اور علاج معالجہ وغیرہ وغیرہ کے طرح طرح کے وہ سامان جن سے تم لوگ دن رات فائدہ اٹھاتے اور طرح طرح سے مستفید ہوتے ہو۔ اور دن رات کے پورے دورانیے میں اور لگاتار مستفید ہوتے ہو۔ سو ذرا سوچو تو سہی کہ کس قدر قادر مطلق اور کیسا مہربان اور وہاب و کریم ہے تمہارا وہ رب جس نے تمہارے لئے یہ سب کچھ پیدا فرمایا اور تمہاری طرف سے کسی اپیل و درخواست کے بغیر۔ سو ذرا سوچو کہ زمین سے اگنے والی طرح طرح کی پیداواریں اور غلے اس میں پائی جانے والی قسما قسم کی کانیں اور عظیم الشان خزانے جن سے تم لوگ دن رات فائدہ اٹھاتے اور طرح طرح مستفید ہوتے ہو آخر یہ سب کچھ کس کی بخشش وعطاء ہے ؟ اور اس کا تم پر کیا حق عائد ہوتا ہے ؟ سو وہی اللہ وحدہ لاشریک خالق ومالک حقیقی ہے، جو کہ معبود برحق ہے، اور عبادت و بندگی کی ہر قسم اور اس کی ہر مشکل اسی وحدہ لاشریک کا حق ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اللہم فخذنا بنواصینا الی مافیہ حبک والرضا، بکل حال من الاحوال وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ۔ 21۔ روزی رساں سب کا اللہ وحدہ لاشریک : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ہم نے اس کے اندر طرح طرح کے سامانہائے زیست رکھ دیئے تمہارے لئے بھی، اور ان سب کے لیے بھی جن کے روزی رساں تم نہیں ہو، یعنی ظاہری اسباب وسائط کے درجے میں بھی تمہارا اس میں کوئی عمل دخل نہیں۔ ورنہ حقیقت میں تو روزی رساں سب کا اللہ ہی ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ تمہارا بھی اور ان دوسروں کا بھی (فتح القدیر وغیرہ) سو تم سوچو کہ جس نے تمہارے لئے ظاہر اور مادی رزق کی بہم رسانی اور فراوانی کا اس طرح انتظام فرمایا کس طرح ممکن ہوسکتا ہے کہ وہ تمہاری روحانی غذا کا انتظام نہ فرمائے ؟ جبکہ اصل چیز روح ہی ہے۔ سو اس نے تمہاری روحانی غذا کے لیے وحی کا انتظام فرمایا جواب قرآن حکیم کی صورت میں تمہارے سامنے موجود ہے۔ پس تم لوگ اس کو صدق دل سے اپناؤ تاکہ تمہارا اپنا بھلا ہو اور غور کرو کہ اس مہربان مطلق نے صرف تمہارے ہی لئے ان غذاؤں اور سامان زیست کا بھی انتظام نہیں فرمایا (بلکہ اس بیشمار مخلوق کی غذا اور ان کے لئے درکار قسما قسم کے سامانہائے زیست کا بھی انتظام فرمایا جو خود تمہارے ہی کام آتی ہے) آخر سمندر میں تیرنے والی ان بیشمار ولاتعداد مچھلیوں کی پرورش اور ان کی خوراک اور ان کے لوازم زندگی کا انتظام کس نے کیا ؟ جو تمہارے لئے (لحماطریا) " تازہ گوشت " کے طور پر ہر وقت اور ہر جگہ موجود ہے جن سے تم لوگ طرح طرح کے کاروبار کرتے، روپیہ پیسہ کماتے اور قسما قسم کے فائدے اٹھاتے ہو۔ اور یہ فضاؤں میں اڑنے والے بےحدوحساب پرندے اور جنگلوں میں چرنے پھرنے والے ان گنت ولاتعداد جانور جن سے تم لوگ طرح طرح کے فائدے اٹھاتے ہو آخر ان سب کی پرورش اس وحدہ لاشریک کے سوا اور کون کرتا ہے ؟ سبحانہ وتعالیٰ ۔
Top