Tafseer-e-Madani - Al-Hijr : 19
وَ الْاَرْضَ مَدَدْنٰهَا وَ اَلْقَیْنَا فِیْهَا رَوَاسِیَ وَ اَنْۢبَتْنَا فِیْهَا مِنْ كُلِّ شَیْءٍ مَّوْزُوْنٍ
وَالْاَرْضَ : اور زمین مَدَدْنٰهَا : ہم نے اس کو پھیلا دیا وَاَلْقَيْنَا : اور ہم نے رکھے فِيْهَا : اس میں (پر) رَوَاسِيَ : پہاڑ وَاَنْۢبَتْنَا : اور ہم نے اگائی فِيْهَا : اس میں مِنْ : سے كُلِّ شَيْءٍ : ہر شئے مَّوْزُوْنٍ : موزوں
اور زمین (کے اس عظیم الشان کرے) کو بھی ہم ہی نے (بچھایا) پھیلایا (اپنے کمال قدرت و حکمت سے) اور ہم ہی نے ڈال دئیے اس میں (پہاڑوں کے) عظیم الشان لنگر، اور اگائی ہم نے اس میں ہر چیز نپی تلی مقدار کے مطابق،
18۔ بچھونہء ارضی میں سامان غور و فکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ زمین کے اس عظیم الشان کرے کو بھی ہم ہی نے بچھایا و پھیلایا ہے اس پر حکمت طریقے سے، تاکہ یہ ہماری مخلوق اور خاص کر ہمارے بندوں کی بودباش کے لیے موزوں ہوسکے جو کہ اس کائنات کے مخدوم ومطاع ہیں۔ سو زمین کے اس عظیم الشان کرے کو اس قدر پر حکمت نظام کے تحت بچھا اور پھیلا دینا کس قدر عظیم الشان کارنامہ ہے اس وحدہ لاشریک کا ؟ سبحانہ وتعالیٰ ۔ پھر بھی اس کی اطاعت اور اس کی عبادت و بندگی سے منہ موڑنا کس قدر ظلم اور کتنی بڑی ناانصافی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو یہ زمین اور اس کے اندر پائی جانے والی طرح طرح کی مخلوق میں سے کوئی بھی چیز انسان کی معبود ومسجود نہیں بلکہ اس کی خادم ہے۔ اور بندے کا کام اور اس کے لیے حق و ہدایت کی راہ یہ ہے کہ وہ اس زمین سے اور اس میں پائی جانے والی نعمتوں اور طرح طرح کی مخلوق سے فائدے اٹھا کر اپنے خالق ومالک کا شکر ادا کرے اور دل وجان سے ان کے حضور سجدہ ریز ہوجائے تاکہ اس طرح وہ دارین کی سعادت و سرخروئی سے بہرہ ہوسکے۔ وباللہ التوفیق۔ سو زمین و آسمان کی یہ عظیم الشان کائنات حضرت حق۔ جل مجدہ۔ کی قدرت مطلقہ، حکمت بالغہ اور رحمت شاملہ کے دلائل و شواہد سے مملومعمور ہے۔ لیکن برا ہوغفلت و لاپرواہی کا کہ اس نے انسان پر اپنے پنجے اس قدر شدت وسختی سے گاڑ رکھے ہیں کہ انسان اس کی طرف نگاہ عبرت اٹھاتاہی نہیں۔ اور وہ خواہشات نفس کے پیچھے لگ کر بطن وفرج کا بندہ بن کر رہ گیا ہے اور انسانیت کے منصہ شرف سے گر کر حیوان محض بلکہ اس سے بھی نیچے گر کر بدترین مخلوق " شرالبریہ " بن گیا۔ جو کہ خساروں کا خسارہ اور محرومیوں کی محرومی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ 19۔ زمین کے لنگروں میں سامان غور و فکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اور ہم ہی نے زمین میں ڈال دیئے (پہاڑوں کے) عظیم الشان لنگر، تاکہ یہ زمین تمہیں لے کرڈولنے نہ لگے اور تاکہ تمہارے لئے راحت وسکون کا سامان ہوسکے۔ اس طرح یہ جہاں اس قادر مطلق کی بےپایاں قدرت وحکمت کی نشانی ہے وہاں یہ اس کی لامحدود رحمت و عنایت کا بھی ایک زندہ جاوید ثبوت ہے۔ پس اس کا انکار کرنا یا اس کے ساتھ کسی اور کو شریک ماننا سب سے بڑی نمک حرامی اور سخت ترین ظلم ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو فلک بوس پہاڑوں کے یہ عظیم الشان سلسلے بھی اپنی گردنیں اٹھا اٹھا کر ان کو دعوت غور وفکر دے رہے ہیں کہ جھک جاؤتم سب اپنے اس خالق ومالک کے حضور کہ یہ اس وحدہ لاشریک کا حق واجب ہے تم سب پر۔ جو اس کی ان طرح طرح کی عظیم الشان نعمتوں کے عوض تم پر عائد ہوتا ہے۔ اور اس میں بھلا اور فائدہ ہے خود تمہارا اپنا اے لوگو !۔ دنیا کی اس عارضی اور فانی زندگی میں بھی اور آخرت کے اس ابدی جہاں اور حقیقی زندگی میں بھی۔ جو اس دنیا کے بعد آنے ولا ہے۔ باللہ التوفیق لما یحب ویرید وھوالھادی الیٰ سوآالسبیل فعلیہ نتوکل وبہ نستعین۔
Top