Tafseer-e-Madani - Al-Hijr : 12
كَذٰلِكَ نَسْلُكُهٗ فِیْ قُلُوْبِ الْمُجْرِمِیْنَۙ
كَذٰلِكَ : اسی طرح نَسْلُكُهٗ : ہم اسے ڈال دیتے ہیں فِيْ : میں قُلُوْبِ : دل (جمع) الْمُجْرِمِيْنَ : مجرموں
اسی طرح اتار دیتے ہیں ہم اس (تکذیب و استہزاء) کو مجرموں کے دلوں میں
14۔ (نسلکہ) کی ضمیر منصوب کے مرجع میں دو قول و احتمال : اسی طرح ہم اتار دیتے ہیں اس۔ تکذیب واستہزاء کو مجرموں کے دلوں میں۔ یعنی (نسلکہ) میں ضمیر منصوب کا مرجع تکذیب واستہزاء ہے۔ یعنی ان بدبخت لوگوں نے جب حق کو قبول کرنے کی بجائے اس کی تکذیب اور اس کے استہزاء ہی کو اپنایا تو ہم نے ان کے اس اختیار کے مطابق اسی چیز کو ان کے دلوں میں اتار دیا۔ کیونکہ ہمارا قانون و دستور یہی ہے کہ انسان جدھر جانا چاہئے ہم اس کو ادھر ہی چلتا کردیتے ہیں (نولہ ماتولی) بہرکیف یہ ایک قول و احتمال ہے جس کو مفسرین کرام کے ایک گروہ نے اختیار کیا (ابن کثیر، جامع البیان، صفوۃ التفاسیر وغیرہ) جب کہ دوسرا قول اس میں یہ ہے کہ ضمیر کا مرجع ذکر ہے۔ مطلب یہ کہ قرآن حکیم ایمان والوں کے دلوں کے لیے تو ٹھنڈک اور ان کے سرور وسکون کا ذریعہ بنتا ہے ان کے ایمان و یقین کی بناء پر۔ لیکن مجرموں اور کفار و مشرکین کے دلوں میں یہ لوہے کی سلاخ بن کر گزرتا ہے۔ جس سے ان کے دلوں میں ایمان و یقین کی برودت و ٹھنڈک کی بجائے کفر و بغاوت اور حسد و عداوت کی آگ بھڑکتی ہے۔ والعیاذ باللہ۔ ( اور یہ نتیجہ ہے ہر کسی کے اپنے اختیار کا۔ اہل خیرکوان کے حسن اختیار کے نتیجے میں خیر ہی نصیب ہوتی ہے اور یہ نتیجہ ہے ہر کسی کے اپنے اختیار کا۔ اہل خیر کو ان کے حسن اختیار کے نتیجے میں خیر ہی نصیب ہوتی ہے۔ وباللہ التوفیق۔ اور اہل شر کو انکے اپنے سوء اختیار کی بناء پر جلنا اور کڑھنا ہی۔ والعیاذ باللہ العظیم من کل زیغ وضلال وسوء وانحراف۔
Top