Tafseer-e-Madani - Al-Hijr : 11
وَ مَا یَاْتِیْهِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ
وَمَا يَاْتِيْهِمْ : اور نہیں آیا ان کے پاس مِّنْ رَّسُوْلٍ : کوئی رسول اِلَّا : مگر كَانُوْا : وہ تھے بِهٖ : اس سے يَسْتَهْزِءُوْنَ : استہزا کرتے
ان کے پاس بھی کوئی رسول ایسا نہیں آیا جس کا انہوں نے مذاق نہ اڑایا ہو، (پس آپ ان کی تکذیب سے غمزدہ و افسردہ نہ ہوں) ،
13۔ پیغمبر کے لیے تسکین وتسلیہ کا سامان : کہ تکذیب واستہزاء کا یہ سلوک کوئی نئی چیز نہیں۔ بلکہ یہ اس سے پہلے بھی ایسا ہوتا آیا ہے۔ پس اس میں آنحضرت ﷺ کے لیے تسکین وتسلیہ کا سامان ہے۔ (ابن کثیر، محاسن، صفوۃ اور جامع وغیرہ) پہلے انبیاء ورسل کی بھی اسی طرح تکذیب کی گئی اور ان کو بھی اسی طرح ستایا گیا جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا۔ (مایقال لک الا ماقد قیل للرسل من قبلک) (حم السجدہ : 43) یعنی " آپ کو بھی اے پیغمبر وہی کچھ کہا جارہا ہے جو آپ سے پہلے کے رسولوں کو کہا گیا " لہذا آپ بھی اسی طرح صبر و برداشت سے کام لیں جس طرح کہ انہوں نے لیا جیسا کہ دوسرے مقام پر فرمایا گیا۔ (فاصبر کما صبر اولو العزم من الرسل ولا تستعجل لہم) (الاحقاف : 35) اور اسی میں درس عبرت و بصیرت ہے ہر داعی حق کے لیے کہ جب حضرات انبیائے کرام کی قدسی صفات ہستیوں کو بھی لوگوں نے نہیں بخشا تو پھر اور کون ہوسکتا ہے جو اعدائے حق کے طعن وتشیع سے بچ سکے ؟۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ الذی لا الہ الا ھو۔
Top