Maarif-ul-Quran - Al-An'aam : 7
وَ لَوْ نَزَّلْنَا عَلَیْكَ كِتٰبًا فِیْ قِرْطَاسٍ فَلَمَسُوْهُ بِاَیْدِیْهِمْ لَقَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ هٰذَاۤ اِلَّا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ
وَلَوْ نَزَّلْنَا : اور اگر ہم اتاریں عَلَيْكَ : تم پر كِتٰبًا : کچھ لکھا ہوا فِيْ : میں قِرْطَاسٍ : کاغذ فَلَمَسُوْهُ : پھر اسے چھو لیں بِاَيْدِيْهِمْ : اپنے ہاتھوں سے لَقَالَ : البتہ کہیں گے الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) اِنْ هٰذَآ : نہیں یہ اِلَّا : مگر سِحْرٌ : جادو مُّبِيْنٌ : کھلا
اور اگر اتاریں ہم تجھ پر لکھا ہوا کاغذ میں پھر چھو لیویں وہ اس کو اپنے ہاتھوں سے البتہ کہیں گے کافر یہ نہیں ہے مگر صریح جادو
دوسری آیت ایک خاص واقعہ میں نازل ہوئی، کہ عبداللہ بن ابی امیہ نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے ایک معاندانہ مطالبہ پیش کیا اور کہا کہ میں تو آپ ﷺ پر اس وقت تک ایمان نہیں لاسکتا جب تک کہ میں یہ واقعہ نہ دیکھ لوں کہ آپ ﷺ آسمان میں چڑھ جائیں، اور وہاں سے ہمارے سامنے ایک کتاب لے کر آئیں، جس میں میرا نام لے کر یہ ہو کہ میں آپ ﷺ کی تصدیق کروں، اور یہ سب کہہ کر یہ بھی کہہ دیا کہ اگر آپ ﷺ یہ سب کچھ کر بھی دکھائیں میں تو جب بھی مسلمان ہوتا نظر نہیں آتا۔
اور عجیب اتفاق یہ ہے کہ پھر یہی صاحب مسلمان ہوئے اور ایسے ہوئے کہ اسلام کے غازی بن کر غزوہ طائف میں شہید ہوئے۔
قوم کے ایسے بیجا معاندانہ مطالبات اور استہزاء کے رنگ میں مکالمات نے ماں باپ سے زیادہ شفیق رسول اکرم ﷺ کے قلب مبارک پر کیا اثر کیا ہوگا، اس کا صحیح اندازہ ہم نہیں کرسکتے، صرف وہ شخص محسوس کرسکتا ہے جس کو قوم کی صلاح و فلاح کی فکر رسول کریم ﷺ کی طرح لگی ہو۔
اسی لئے اس آیت میں آپ کو تسلی دینے کے لئے ارشاد فرمایا گیا کہ ان کے یہ مطالبات کسی غرض اور مقصد کے لئے نہیں، نہ ان کو عمل کرنا مقصود ہے، ان کا حال تو یہ ہے کہ جو کچھ یہ طلب کر رہے ہیں اگر اس سے بھی زیادہ واضح صورتیں آپ ﷺ کی سچائی کی ان کے سامنے آجائیں، جب بھی قبول نہ کریں، مثلاً ہم ان کی فرمائش کے مطابق آسمان سے کاغذ پر لکھی ہوئی کتاب اتاردیں اور صرف یہی نہیں کہ وہ آنکھوں سے دیکھ لیں جس میں نظر بندی یا جادو وغیرہ کا احتمال نہ رہے، بلکہ وہ اس کتاب کو اپنے ہاتھوں سے چھو کر بھی دیکھ لیں کہ محض خیال نہیں، حقیقت ہے، مگر چونکہ ان کی ساری باتیں محض عناد کی وجہ سے ہیں تو پھر بھی یہی کہیں گے کہ اِنْ هٰذَآ اِلَّا سِحْـرٌ مُّبِيْنٌ ”یعنی یہ تو کھلا ہوا جادو ہے“۔
Top