Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-An'aam : 68
وَ اِذَا رَاَیْتَ الَّذِیْنَ یَخُوْضُوْنَ فِیْۤ اٰیٰتِنَا فَاَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتّٰى یَخُوْضُوْا فِیْ حَدِیْثٍ غَیْرِهٖ١ؕ وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّكَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ
وَاِذَا
: اور جب
رَاَيْتَ
: تو دیکھے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو کہ
يَخُوْضُوْنَ
: جھگڑتے ہیں
فِيْٓ
: میں
اٰيٰتِنَا
: ہماری آیتیں
فَاَعْرِضْ
: تو کنارا کرلے
عَنْهُمْ
: ان سے
حَتّٰي
: یہانتک کہ
يَخُوْضُوْا
: وہ مشغول ہو
فِيْ
: میں
حَدِيْثٍ
: کوئی بات
غَيْرِهٖ
: اس کے علاوہ
وَاِمَّا
: اور اگر
يُنْسِيَنَّكَ
: بھلا دے تجھے
الشَّيْطٰنُ
: شیطان
فَلَا تَقْعُدْ
: تو نہ بیٹھ
بَعْدَ
: بعد
الذِّكْرٰي
: یاد آنا
مَعَ
: ساتھ (پاس)
الْقَوْمِ
: قوم (لوگ)
الظّٰلِمِيْنَ
: ظالم (جمع)
اور جب تو دیکھے ان لوگوں کو کہ جھگڑتے ہیں ہماری آیتوں میں تو ان سے کنارہ کر یہاں تک کہ مشغول ہوجاویں کسی اور بات میں اور اگر بھلا دے تجھ کو شیطان تو مت بیٹھ یاد آجانے کے بعد ظالموں کے ساتھ
خلاصہ تفسیر
اور (اے مخاطب) جب تک ان لوگوں کو دیکھے جو ہماری آیات (اور احکام) میں عیب جوئی کر رہے ہیں تو ان لوگوں (کے پاس بیٹھنے) سے کنارہ کش ہوجا، یہاں تک کہ وہ کسی اور بات میں لگ جاویں اور اگر تجھ کو شیطان بھلا دے (یعنی ایسی مجلس میں بیٹھنے کی ممانعت یاد نہ رہے) تو (جب یاد آوے) یاد آنے کے بعد پھر ایسے ظالموں کے پاس مت بیٹھ (بلکہ فوراً اٹھ کھڑا ہو) اور (اگر کوئی واقعی دنیوی یا دینی ضرورت ایسی مجلس میں جانے کی ہو تو اس کا حکم یہ ہے کہ) جو لوگ (ممنوعات شرعیہ سے جن میں بلا ضرورت ایسی مجلس میں جانا بھی داخل ہے) احتیاط رکھتے ہیں، ان پر ان (طاعنین و مکذبین) کی باز پرس (اور گناہ طعن) کا کوئی اثر نہ پہنچے گا (یعنی بضرورت وہاں جانے والے گنہگار نہ ہوں گے) لیکن ان کے ذمہ (بشرط قدرت) نصیحت کردینا ہے شاید وہ (طعنے دینے والے) بھی (ان خرافات سے) احتیاط کرنے لگیں (خواہ قبول اسلام کرکے خواہ ان کے لحاظ سے) اور (کچھ مجلس تکذیب کی تخصیص نہیں، بلکہ) ایسے لوگوں سے بالکل کنارہ کش رہ جنہوں نے اپنے (اس) دین کو (جس کا ماننا ان کے ذمہ فرض تھا یعنی اسلام کو) لہو ولعب بنا رکھا ہے (کہ اس کے ساتھ تمسخر کرتے ہیں) اور دنیوی زندگی نے ان کو دھوکہ میں ڈال رکھا ہے (کہ اس کی لذات میں مشغول ہیں، اور آخرت کے منکر ہیں، اس لئے اس تمسخر کا انجام نظر نہیں آتا) اور (کنارہ کشی و ترک تعلقات کے ساتھ ایسے لوگوں کو) اس قرآن کے ذریعہ سے (جس سے یہ تمسخر کر رہے ہیں) نصیحت بھی کرتا رہ تاکہ کوئی شخص اپنے کردار (بد) کے سبب (عذاب میں) اس طرح نہ پھنس جاوے کہ کوئی غیر اللہ نہ اس کا مددگار ہو اور نہ سفارشی ہو اور یہ کیفیت ہو کہ اگر (بالفرض) دنیا بھر کا معاوضہ بھی دے ڈالے (کہ اس کو خرچ کر کے عذاب سے بچ جاوے) تب بھی اس سے نہ لیا جاوے (تو نصیحت سے یہ فائدہ ہے کہ اعمال بد کے انجام پر متنبہ ہوجاتا ہے، آگے ماننا نہ ماننا دوسرا جانے، چنانچہ) یہ (تمسخر کرنے والے) ایسے ہی ہیں کہ (نصیحت نہ مانی اور) اپنے کردار (بد) کے سبب (عذاب میں) پھنس گئے (جس کا آخرت میں اس طرح ظہور ہوگا کہ) ان کے لئے نہایت تیز (کھولتا ہوا پانی) پینے کے لئے ہوگا اور (اس کے علاوہ اور اس طرح بھی) دردناک سزا ہوگی اپنے کفر کے سبب (کہ کردار بد یہی ہے، جس کا ایک شعبہ تمسخر تھا) آپ (سب مسلمانوں کی طرف سے ان مشرکین سے) کہہ دیجئے کہ کیا ہم اللہ کے سوا (تمہاری مرضی کے موافق) ایسی چیز (کی عبادت کریں کہ) نہ وہ (اس کی عبادت کرنے کی صورت میں) ہم کو نفع پہنچانے پر قادر ہو وے اور نہ وہ (اسکی عبادت نہ کرنے کی صورت میں) ہم کو نقصان پہنچانے پر قادر ہو وے (مراد اس سے آلہہ باطلہ ہیں کہ بعض کو تو اصلاً قدرت نہیں اور جن کو کچھ ہے بالذات نہیں اور معبود میں کم از کم اپنے موافق اور مخالف کو نفع و ضرر پہنچانے کی قدرت ہونی چاہئے تو کیا ہم ایسوں کی عبادت کریں) اور کیا (معاذ اللہ) ہم (اسلام سے) الٹے پھر جاویں، بعد اس کے کہ ہم کو خدا تعالیٰ نے (طریقِ حق کی) ہدایت کردی ہے (یعنی اول تو شرک خود ہی فبیح ہے، پھر خصوصاً بعد اختیار اسلام کے تو اور زیادہ شنیع ہے ورنہ ہماری تو وہ مثال ہوجاوے) جیسے کوئی شخص ہو کہ اس کو شیطانوں نے کہیں جنگل میں (بہکا کر راہ سے) بےراہ کردیا ہو اور وہ بھٹکتا پھرتا ہو (اور) اس کے کچھ ساتھی بھی تھے کہ وہ اس کو ٹھیک راستہ کی طرف (پکار پکار کر) بلاتے رہے ہیں کہ (ادھر) ہمارے پاس آ (مگر وہ غایت حیرت سے نہ سمجھتا ہے نہ آتا ہے، ایسی ہی ہماری حالت ہوجاوے کہ راہ اسلام پر ہو کر اپنے ہادی پیغمبر ﷺ سے جدا ہوں، اور مضلین کے پنجہ میں گرفتار ہو کر گمراہ ہوجاویں اور وہ ہادی پھر بھی خیر خواہی سے دعوت اسلام کرتے رہیں اور ہم گمراہی کو نہ چھوڑیں، یعنی کیا ہم تمہارے مرضی پر عمل کرکے اپنی ایسی مثال بنالیں) آپ ﷺ (ان سے) کہہ دیجئے کہ (جب اس مثال سے معلوم ہوا کہ راہ سے بےراہ ہونا برا ہے اور یہ) یقینی بات ہے کہ راہ راست وہ اللہ ہی کا (بتلایا ہوا) راہ ہے (اور وہ اسلام ہے، پس یقینا اس کا ترک کرنا بےراہ ہونا ہے، پھر ہم کب چھوڑ سکتے ہیں) اور (آپ ﷺ کہہ دیجئے کہ ہم شرک کیسے کرسکتے ہیں) ہم کو (تو) یہ حکم ہوا ہے کہ ہم پورے مطیع ہوجاویں پروردگار عالم کے (جو منحصر ہے اسلام میں) اور یہ (حکم ہوا ہے) کہ نماز کی پابندی کرو (جو کہ توحید پر ایمان کی ظاہر تر علامت ہے) اور (یہ حکم ہوا ہے کہ) اس سے (یعنی اللہ سے) ڈرو (یعنی مخالفت نہ کرو، جس میں سب سے بڑھ کر شرک ہے) اور وہی (اللہ) ہے جس کے پاس تم سب (قیامت کے دن قبروں سے نکل کر حساب کے لئے) جمع کئے جاؤ گے (وہاں مشرکین کو اپنے شرک کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا) اور وہی (اللہ) ہے جس نے آسمانوں کو اور زمین کو بافائدہ پیدا کیا (جس میں بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس سے خالق کے وجود اور توحید پر استدلال کیا جائے پس یہ بھی توحید کی ایک دلیل ہے) اور (اوپر جو تحشرون میں حشر یعنی قیامت میں دوبارہ زندہ ہونے کی خبر دی ہے اس کو بھی کچھ مستبعد مت سمجھو کیونکہ وہ قدرت الٓہیہ کے سامنے اس قدر آسان ہے کہ) جس وقت اللہ تعالیٰ اتنا کہہ دے گا کہ (حشر) تو ہوجا بس وہ (حشر فوراً) ہو پڑے گا اس کا (یہ) کہنا با اثر ہے (خالی نہیں جاتا) اور (حشر کے روز) جب کہ صور میں (بحکم الٓہی دوسری بار فرشتہ کی) پھونک ماری جائے گی، ساری حکومت (حقیقتاً بھی ظاہراً بھی) خاص اسی (اللہ) کی ہوگی (اور وہ اپنی حکومت سے موحدّین و مشرکین کا فیصلہ کرے گا) وہ (اللہ) جاننے والا ہے پوشیدہ چیزوں کا اور ظاہر چیزوں کا (پس مشرکین کے اعمال و احوال کا بھی اس کو علم ہے) اور وہی حکمت والا (اس لئے مناسب مناسب جزاء ہر ایک کو دے گا اور وہی ہے) پوری خبر رکھنے والا (اس لئے کسی امر کا اخفاء اس سے ممکن نہیں)۔
معارف و مسائل
اہل باطل کی مجلسوں سے پرہیز کا حکم
آیات مذکورہ میں مسلمانوں کو ایک اہم اصولی ہدایت دی گئی ہے کہ جس کام کا خود کرنا گناہ ہے اس کے کرنے والوں کی مجلس میں شریک رہنا بھی گناہ ہے، اس سے اجتناب کرنا چاہیے، جس کی تفصیل یہ ہے کہ
پہلی آیت میں لفظ یخوضون، خوض سے بنا ہے، جس کے اصلی معنی پانی میں اترنے اور اس میں گزرنے کے ہیں، اور لغو و فضول کاموں میں داخل ہونے کو بھی خوض کہا جاتا ہے۔ قرآن کریم میں یہ لفظ عموماً اسی معنی میں استعمال ہوا ہے ، (آیت) وکنا نحوض مع الخائضین اور فی خوضھم یلعبون، وغیر آیات اس کی شاہد ہیں۔
اسی لئے خوض فی الایات کا ترجمہ اس جگہ عیب جوئی یا جھگڑے کا کیا گیا ہے، یعنی جب آپ ﷺ ان لوگوں کو دیکھیں جو اللہ تعالیٰ کی آیات میں محض لہو و لعب اور استہزاء و تمسخر کے لئے دخل دیتے ہیں اور عیب جوئی کرتے ہیں تو آپ ﷺ ان سے اپنا رخ پھیر لیں۔
اس آیت کا خطاب عام ہر مخاطب کو ہے، جس میں نبی کریم ﷺ بھی داخل ہیں، اور امت کے افراد بھی، اور درحقیقت رسول اللہ ﷺ کو خطاب بھی عام مسلمانوں کو سنانے کے لئے ہے ورنہ آپ ﷺ تو بچپن میں بھی کبھی ایسی مجالس میں شریک نہیں ہوئے، اس لئے کسی ممانعت کی آپ ﷺ کو ضرورت نہ تھی۔
پھر اہل باطل کی مجلس سے رخ پھیرنے کی مختلف صورتیں ہوسکتی ہیں، ایک یہ کہ اس مجلس سے اٹھ جائیں، دوسرے یہ کہ وہاں رہتے ہوئے کسی دوسرے شغل میں لگ جائیں، ان کی طرف التفات نہ کریں، لیکن آخر آیت میں بتلا دیا گیا کہ مراد پہلی ہی صورت ہے، کہ ان کی مجلس میں بیٹھے نہ رہیں، وہاں سے اٹھ جائیں۔
آخر آیت میں فرمایا کہ اگر تم کو شیطان بھلا دے، یعنی بھول کر ان مجلس میں شریک ہوگئے خواہ اس طرح کہ ایسی مجلس میں شریک ہونے کی ممانعت یاد نہ رہی، یا اس طرح کہ یہ یاد نہ رہا کہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی آیات اور رسول اللہ ﷺ کے خلاف تذکرے اپنی مجلس میں کیا کرتے ہیں، تو اس صورت میں جس وقت بھی یاد آجائے اسی وقت اس مجلس سے اٹھ جانا چاہئے، یاد آجانے کے بعد وہاں بیٹھا رہنا گناہ ہے، دوسری ایک آیت میں بھی یہی مضمون ارشاد ہوا ہے، اور اس کے آخر میں یہ فرمایا ہے کہ اگر تم وہاں بیٹھے رہے تو تم بھی انہی جیسے ہو۔
امام رازی رحمة اللہ علیہ نے تفسیر کبیر میں فرمایا ہے کہ اس آیت کا اصل منشاء گناہ کی مجلس اور مجلس والوں سے اعراض اور کنارہ کشی ہے، جس کی بہتر صورت تو یہی ہے کہ وہاں سے اٹھ جائے لیکن اگر وہاں سے اٹھنے میں اپنی جان یا مال یا آبرو کا خطرہ ہو تو عوام کے لئے یہ بھی جائز ہے کہ کنارہ کشی کی کوئی دوسری صورت اختیار کرلیں، مثلاً کسی دوسرے شغل میں لگ جائیں، اور ان لوگوں کی طرف التفات نہ کریں، مگر خواص جن کی دین میں اقتداء کی جاتی ہے ان کے لئے وہاں سے بہر حال اٹھ جانا ہی مناسب ہے۔
اس کے بعد فرمایا وَاِمَّا يُنْسِيَنَّكَ الشَّيْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ ، یعنی اگر تجھ کو شیطان بھلا دے، اس کا خطاب اگر عام مسلمانوں کو ہے تو بات صاف ہے کہ بھول اور نسیان ہر انسان کے ساتھ لگے ہوئے ہیں، اور اگر خطاب نبی کریم ﷺ کو ہے تو یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر اللہ کے رسول و نبی پر بھی بھول اور نسیان کا اثر ہوجایا کرے تو ان کی تعلیمات پر کیسے اعتماد و اطمینان رہ سکتا ہے ؟
جواب یہ ہے کہ انبیاء (علیہم السلام) کو بھی کسی خاص حکمت و مصلحت کے تحت بھول تو ہو سکتی ہے مگر اللہ تعالیٰ کی طرف سے فوراً ان کو تنبیہ بذریعہ وحی ہوجاتی ہے جس سے وہ بھول پر قائم نہیں رہتے، اس لئے بالآخر ان کی تعلیمات بھول اور نسیان کے شبہ سے پاک ہوجاتی ہیں۔
بہرحال آیت کے اس جملہ سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص سہو و نسیان سے کسی غلطی میں مبتلا ہوجائے تو وہ معاف ہے، نبی کریم ﷺ کا ایک حدیث میں ارشاد ہے
رفع عن امتی الخطاء والنسیان وما استکرھوا علیہ
”یعنی میری امت سے خطاء اور بھول کا اور اس کام کا گناہ معاف کردیا گیا ہے جو کسی نے زبردستی اس سے کرا دیا ہو“۔
امام جصاص رحمة اللہ علیہ نے احکام القرآن میں فرمایا کہ ”اس آیت سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کو ہر ایسی مجلس سے کنارہ کشی اختیار کرنا چاہئے جس میں اللہ تعالیٰ یا اس کے رسول ﷺ یا شریعت اسلام کے خلاف باتیں ہو رہی ہیں، اور اس کو بند کرنا یا کرانا یا کم از کم حق بات کا اظہار کرنا اس کے قبضہ و اختیار میں نہ ہو، ہاں اگر ایسی مجلس میں بہ نیت اصلاح شریک ہو اور ان لوگوں کو حق بات کی تلقین کرے تو مضائقہ نہیں“۔ اور آخر آیت میں جو یہ ارشاد ہے کہ یاد آجانے کے بعد ظالم قوم کے ساتھ نہ بیٹھو، اس سے امام جصاص رحمة اللہ علیہ نے یہ مسئلہ اخذ کیا ہے کہ ایسے ظالم، بےدین اور دریدہ دہن لوگوں کی مجلس میں شرکت کرنا مطلقاً گناہ ہے، خواہ وہ اس وقت کسی ناجائز گفتگو میں مشغول ہوں یا نہ ہوں، کیونکہ ایسے لوگوں کو ایسی بیہودہ گفتگو شروع کرتے ہوئے دیر کیا لگتی ہے، وجہ استدلال کی یہ ہے کہ اس میں مطلقاً ظالموں کے ساتھ بیٹھنے کو منع فرمایا گیا ہے، اس میں یہ شرط نہیں کہ وہ اس وقت بھی ظلم کرنے میں مشغول ہوں۔
قرآن مجید کی ایک دوسری آیت میں بھی یہی مضمون واضح طور پر بیان ہوا ہے فرمایا ہے (آیت) ولا ترکنوا الی الذین، یعنی ظالم لوگوں کے ساتھ میل جول اور میلان نہ رکھو، ورنہ تمہیں بھی جہنم کی آگ سے پالا پڑے گا۔
Top