Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 92
وَ لَقَدْ جَآءَكُمْ مُّوْسٰى بِالْبَیِّنٰتِ ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْۢ بَعْدِهٖ وَ اَنْتُمْ ظٰلِمُوْنَ
وَلَقَدْ : اور البتہ جَآءَكُمْ : تمہارے پاس مُوْسٰى : موسیٰ بِالْبَيِّنَاتِ : کھلی نشانیاں ثُمَّ : پھر اتَّخَذْتُمُ : تم نے بنالیا الْعِجْلَ : بچھڑا مِنْ بَعْدِهٖ : اس کے بعد وَاَنْتُمْ : اور تم ظَالِمُوْنَ : ظالم ہو
اور آچکا تمہارے پاس موسیٰ صریح معجزے لے کر پھر بنالیا تم نے بچھڑا اس کے گئے پیچھے، اور تم ظالم ہو۔
خلاصہ تفسیر
اور (حضرت) موسیٰ ؑ تم لوگوں کے پاس صاف صاف دلیلیں (توحید و رسالت کی) لائے (مگر) اس پر بھی تم لوگوں نے گوسالہ کو (معبود) بنالیا، موسیٰ ؑ کے (طور پر جانے کے) بعد اور تم (اس تجویز میں) ستم ڈھا رہے تھے،
فائدہبینات سے وہ دلائل مراد ہیں جو اس قصہ سے پہلے جبکہ توراۃ نہ ملی تھی موسیٰ ؑ کے نبی برحق ہونے پر قائم ہوچکی تھیں مثلاً عصاء اور یدبیضاء دریا کا پھٹنا وغیرہ،
رد کی تقریر کا حاصل ظاہر ہے کہ تم دعویٰ تو ایمان کا کرتے ہو اور صریح شرک میں مبتلا ہو جس سے موسیٰ ؑ بلکہ خدا تعالیٰ کی صریح تکذیب بھی لازم آتی ہے گوسالہ کو معبود بنانے کا معاملہ اگرچہ ان یہودیوں کے ساتھ پیش نہیں آیا تھا جو حضور ﷺ کے زمانے میں نزول قرآن کے وقت موجود تھے مگر چونکہ یہ لوگ اپنے اجداد کے حامی اور طرفدار رہتے تھے اس لئے فی الجملہ یہ بھی رد میں شامل ہیں،
اور اسی سے یہ بات بھی نکلتی ہے کہ جن کے اسلاف نے موسیٰ ؑ کی تکذیب کرکے کفر کیا وہ اگر محمد ﷺ کے انکار کے مرتکب ہوں تو چنداں عجیب نہیں ،
Top