Maarif-ul-Quran - Al-Baqara : 68
قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَا هِیَ١ؕ قَالَ اِنَّهٗ یَقُوْلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا فَارِضٌ وَّ لَا بِكْرٌ١ؕ عَوَانٌۢ بَیْنَ ذٰلِكَ١ؕ فَافْعَلُوْا مَا تُؤْمَرُوْنَ
قَالُوْا : انہوں نے کہا ادْعُ ۔ لَنَا : دعاکریں۔ ہمارے لئے رَبَّکَ : اپنا رب يُبَيِّنْ ۔ لَنَا : بتلائے ۔ ہمیں مَا هِيَ : کیسی ہے وہ قَالَ : اس نے کہا اِنَّهٗ : بیشک وہ يَقُوْلُ : فرماتا ہے اِنَّهَابَقَرَةٌ : وہ گائے لَا فَارِضٌ : نہ بوڑھی وَلَا بِكْرٌ : اور نہ چھوٹی عمر عَوَانٌ : جوان بَيْنَ ۔ ذٰلِکَ : درمیان۔ اس فَافْعَلُوْا : پس کرو مَا : جو تُؤْمَرُوْنَ : تمہیں حکم دیاجاتا ہے
بولے کہ دعا کر ہمارے واسطے اپنے رب سے کہ بتادی ہم کو کہ وہ گائے کیسی ہے کہا وہ فرماتا ہے کہ وہ ایک گائے ہے نہ بوڑھی اور نہ بن بیاہی درمیان میں ہی بڑھاپے اور جوانی کے اب کر ڈالو جو تم کو حکم ملا ہے،
خلاصہ تفسیر
وہ لوگ کہنے لگے کہ آپ درخواست کیجئے ہمارے اپنے رب سے ہم سے بیان کردیں کہ اس (بیل) کے کیا اوصاف ہیں آپ نے فرمایا کہ وہ (میری درخواست کے جواب میں) یہ فرماتے ہیں کہ وہ ایسا بیل ہو کہ نہ بوڑھا ہو نہ بہت بچہ ہو (بلکہ) پٹھا ہو دونوں عمروں کے اوسط میں سو اب (زیادہ حجت مت کیجیو بلکہ کرڈالو جو کچھ تم کو ملا ہے کہنے لگے کہ (اچھا یہ بھی) درخواست کردیجئے ہمارے لئے اپنے رب سے ہم سے یہ (بھی) بیان کردیں کہ اس کا رنگ کیسا ہو ؟ آپ نے فرمایا کہ (اس کے متعلق) حق تعالیٰ یہ فرماتے ہیں کہ وہ ایک زرد رنگ کا بیل ہو جس کا رنگ تیز زرد ہو کہ ناظرین کو فرحت بخش ہو کہنے لگے کہ (اب کی بار اور) ہماری خاطر اپنے رب سے دریافت کردیجئے کہ (اول بار کے سوال کا جواب ذرا اور واضح) ہم سے بیان کردیں کہ اس کے اوصاف کیا کیا ہوں کیونکہ ہم کو اس بیل میں (قدرے) اشتباہ (یہ باقی) ہے (کہ وہ معمولی بیل ہوگا یا کوئی اور عجیب و غریب جس میں تحقیق قاتل کا خاص اثر ہو) اور ہم ضرور انشاء اللہ تعالیٰ (اب کی بار) ٹھیک سمجھ جاویں گے موسیٰ ؑ نے جواب دیا کہ حق تعالیٰ یوں فرماتے ہیں کہ وہ (کوئی عجیب و غریب جانور نہیں ہے یہی معمولی بیل ہے البتہ عمدہ ہونا چاہئے کہ اوصاف مذکورہ کے ساتھ) نہ تو ہل میں چلا ہوا ہو، جس سے زمین جوتی جاوے اور نہ (کنویں میں جوڑا گیا ہو کہ) اس سے زراعت یا آبپاشی کی جاوے غرض ہر قسم کے عیب سے) سالم ہو اور اس میں (کسی طرح کا) کوئی داغ نہ ہو (یہ سن کر) کہنے لگے کہ (ہاں) اب آپ نے پوری (اور صاف) بات فرمائی (القصہ جانور تلاش کرکے خریدا) پھر اس کو ذبح کردیا حالانکہ بظاہر کرتے ہوئے معلوم نہ ہوتے تھے،
فائدہحدیث شریف میں ہے کہ اگر وہ یہ حجتیں نہ کرتے تو اتنی قیدیں ان کے ذمہ نہ ہوتیں جو بھی بقرہ ذبح کردیا جاتا کافی ہوجاتا،
Top