Ahsan-ut-Tafaseer - Al-Baqara : 68
قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَا هِیَ١ؕ قَالَ اِنَّهٗ یَقُوْلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا فَارِضٌ وَّ لَا بِكْرٌ١ؕ عَوَانٌۢ بَیْنَ ذٰلِكَ١ؕ فَافْعَلُوْا مَا تُؤْمَرُوْنَ
قَالُوْا : انہوں نے کہا ادْعُ ۔ لَنَا : دعاکریں۔ ہمارے لئے رَبَّکَ : اپنا رب يُبَيِّنْ ۔ لَنَا : بتلائے ۔ ہمیں مَا هِيَ : کیسی ہے وہ قَالَ : اس نے کہا اِنَّهٗ : بیشک وہ يَقُوْلُ : فرماتا ہے اِنَّهَابَقَرَةٌ : وہ گائے لَا فَارِضٌ : نہ بوڑھی وَلَا بِكْرٌ : اور نہ چھوٹی عمر عَوَانٌ : جوان بَيْنَ ۔ ذٰلِکَ : درمیان۔ اس فَافْعَلُوْا : پس کرو مَا : جو تُؤْمَرُوْنَ : تمہیں حکم دیاجاتا ہے
انہوں نے کہا اپنے پروردگار سے التجا کیجئے کہ وہ ہمیں یہ بتائے کہ وہ بیل کس طرح کا ہو، (موسیٰ نے) کہا پروردگار فرماتا ہے کہ وہ بیل نہ تو بوڑھا ہو اور نہ بچھڑا بلکہ ان کے درمیان (یعنی جوان) ہو سو جیسا تم کو حکم دیا گیا ہے ویسا کرو
(68 ۔ 70) تفسیر ابن جریر میں بسند صحیح حضرت عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ بنی اسرائیل کے جھگڑوں سے اس گائے کے اوصاف سخت ہوگئے۔ اگر وہ لوگ بغیر ان جھگڑوں کے ایک معمولی گائے ذبح کرلیتے تو یہ مشکل پیش نہ آتی 1۔ اس گائے کی بیش قیمتی کی جو روایتیں ہیں وہ اہل کتاب سے لی گئی ہیں جن پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔ عکرمہ سے بسند صحیح جو روایت ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ تین اشرفی کی گائے خریدی گئی تھی۔
Top