Maarif-ul-Quran - Al-Israa : 38
كُلُّ ذٰلِكَ كَانَ سَیِّئُهٗ عِنْدَ رَبِّكَ مَكْرُوْهًا
كُلُّ : تمام ذٰلِكَ : یہ كَانَ : ہے سَيِّئُهٗ : اس کی برائی عِنْدَ : نزدیک رَبِّكَ : تیرا رب مَكْرُوْهًا : ناپسندیدہ
یہ جتنی باتیں ہیں ان سب میں بری چیز ہے تیرے رب کی بیزاری۔
احکام مذکورہ کی تفصیل بیان کرنے کے بعد آخری آیت میں فرمایا (آیت) كُلُّ ذٰلِكَ كَانَ سَيِّئُهٗ عِنْدَ رَبِّكَ مَكْرُوْهًا یعنی مذکورہ تمام برے کام اللہ کے نزدیک مکروہ و ناپسند ہیں۔
مذکورہ احکام میں جو محرمات ومنہیات ہیں ان کا برا اور ناپسند ہونا تو ظاہر ہے مگر ان میں کچھ احکام اوامر بھی ہیں جیسے والدین اور اقرباء کے حقوق ادا کرنا اور وفائے وغیرہ ان میں بھی چونکہ مقصود ان کی ضد سے بچنا ہے کہ والدین کی ایذاء سے رشتہ داروں کی قطع رحمی سے نقض عہد سے پرہیز کرو یہ چیزیں سب حرام و ناپسند ہیں اس لئے مجموعہ کو مکروہ فرمایا گیا ہے (بیان القرآن)
تنبیہ
مذکورہ پندرہ آیتوں میں جو احکام بیان کئے گئے ہیں وہ ایک حیثیت سے اس سعی وعمل کی تشریح ہیں جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مقبول ہوں جس کا ذکر اٹھارہ آیتوں سے پہلے آیا ہے وَسَعٰى لَهَا سَعْيَهَا جس میں یہ بتلایا گیا ہے کہ ہر سعی وعمل اللہ تعالیٰ کے نزدیک مقبول نہیں بلکہ صرف وہی جو رسول کریم ﷺ کی سنت اور تعلیم کے مطابق ہو ان احکام میں اس مقبول سعی و عمل کے اہم ابواب کا ذکر آ گیا ہے جس میں پہلے حقوق اللہ کا پھر حقوق العباد کا بیان ہے۔
یہ پندرہ آیتیں پوری تورات کا خلاصہ ہیں
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ نے فرمایا کہ پوری توریت کے احکام سورة بنی اسرائیل کی پندرہ آیتوں میں جمع کردیئے گئے ہیں (مظہری)
Top