Maarif-ul-Quran - Al-Israa : 37
وَ لَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًا١ۚ اِنَّكَ لَنْ تَخْرِقَ الْاَرْضَ وَ لَنْ تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُوْلًا
وَلَا تَمْشِ : اور نہ چل فِي الْاَرْضِ : زمین میں مَرَحًا : اکڑ کر (اتراتا ہوا) اِنَّكَ : بیشک تو لَنْ تَخْرِقَ : ہرگز نہ چیر ڈالے گا الْاَرْضَ : زمین وَلَنْ تَبْلُغَ : اور ہرگز نہ پہنچے گا الْجِبَالَ : پہاڑ طُوْلًا : بلندی
اور مت چل زمین پر اتراتا ہوا تو پھاڑ نہ ڈالے گا زمین کو اور نہ پہنچے گا پہاڑوں تک لمبا ہو کر
مذکورہ دو آیتوں میں سے دوسری آیت میں تیرھواں حکم یہ ہے کہ زمین پر اترا کر نہ چلو یعنی ایسی چال نہ چلو جس سے تکبر اور فخر و غرور ظاہر ہوتا ہو کہ یہ احمقانہ فعل ہے گویا زمین پر چل کر وہ زمین کو پھاڑ دینا چاہتا ہے جو اس کے بس میں نہیں اور تن کر چلنے سے بہت اونچا ہونا چاہتا ہے اللہ تعالیٰ کے پہاڑ اس سے بہت اونچے ہیں تکبر دراصل انسان کے دل سے متعلق شدید کبیرہ گناہ ہے انسان کے چال ڈھال میں جو چیزیں تکبر پر دلالت کرنے والی ہیں وہ بھی ناجائز ہیں متکبرانہ انداز سے چلنا خواہ زمین پر زور سے نہ چلے اور تن کر اونچا نہ بنے بہرحال ناجائز ہیں تکبر کے معنی اپنے آپ کو دوسروں سے افضل واعلی سمجھنا اور دوسروں کو اپنے مقابلہ میں کمتر و حقیر سمجھنا ہے حدیث میں اس پر سخت وعیدیں مذکور ہیں۔
امام مسلم نے بروایت حضرت عیاض بن عمار نقل کیا ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے میرے پاس بذریعہ وحی یہ حکم بھیجا ہے کہ تواضع اور پستی اختیار کرو کوئی آدمی کسی دوسرے آدمی پر فخر اور اپنی بڑائی کا طرز اختیار نہ کرے اور کوئی کسی پر ظلم نہ کرے (مظہری)
اور حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ جنت میں داخل نہیں ہوگا وہ آدمی جس کے دل میں ذرہ کی برابر بھی تکبر ہوگا (مظہری بحوالہ صحیح مسلم)
اور ایک حدیث قدسی میں بروایت ابوہریرہ ؓ مذکور ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ بڑائی میری چادر ہے اور عظمت میری ازار جو شخص مجھ سے ان کو چھیننا چاہئے تو میں اس کو جہنم میں داخل کروں گا (چادر اور ازار سے مراد لباس ہے اور اللہ تعالیٰ نہ جسم ہے نہ جسمانی جس کے لئے لباس درکار ہو اس لئے اس سے مراد اس جگہ اللہ تعالیٰ کی صفت کبریائی ہے جو شخص اس صفت میں اللہ تعالیٰ کا شریک بننا چاہے وہ جہنمی ہے۔
اور ایک حدیث میں ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ تکبر کرنے والے قیامت کے دن چھوٹی چیونٹیوں کے برابر انسانوں کی شکل میں اٹھائے جاویں گے جن پر ہر طرف سے ذلت و خواری برستی ہوگی ان کو جہنم کے ایک جیل خانہ کی طرف ہانکا جائے گا جس کا نام بولس ہے ان پر سب آگوں سے بڑی تیز آگ چڑھی ہوگی اور پینے کے لئے ان کو اہل جہنم کے بدن سے نکلا ہوا پیپ لہو دیا جائے گا (ترمذی بروایت عمر بن شعیب عن ابیہ عن جدہ از مظہری)
اور حضرت فاروق اعظم ؓ نے منبر پر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ میں نے رسول کریم ﷺ سے سنا ہے کہ جو شخص تواضع اختیار کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو سربلند فرماتے ہیں تو وہ اپنے نزدیک تو چھوٹا مگر سب لوگوں کی نظروں میں بڑا ہوتا ہے اور جو شخص تکبر کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو ذلیل کرتے ہیں تو وہ خود اپنی نظر میں بڑا ہوتا ہے اور لوگوں کی نظر میں وہ کتے اور خنزیر سے بھی بد تر ہوتا ہے (مظہری)
Top