Kashf-ur-Rahman - Nooh : 6
فَلَمْ یَزِدْهُمْ دُعَآءِیْۤ اِلَّا فِرَارًا
فَلَمْ يَزِدْهُمْ : تو نہ زیادہ کیا ان کو دُعَآءِيْٓ : میری پکارنے اِلَّا فِرَارًا : مگر فرار میں
مگر میری دعوت ان کیلئے اور زیادہ بھاگنے کا موجب ہوئی۔
(6) پر میری دعوت نے ان میں زیادہ نہیں کیا مگر بھاگنا اور بدکنا۔ یعنی عرصہ دراز تک ان کو سمجھاتے رہے ، کہتے ہیں نو سو سال تک حضرت نوح علیہالسلام نے ان کو سمجھایا اور دین حق کی دعوت میں لگے رہے لیکن وہ کفر وشرک سے جب باز آنے پر تیار نہ ہوئے تو تنگ آکر حضرت نوح (علیہ السلام) نے بددعا کی اور اپنی دعوت و تبلیغ کو بارگاہ حق میں پیش کیا کہ رات اور دن ان کو دعوت دیتا رہا لیکن جس قدر بلایا اور سمجھایا اسی قدر ان کی نفرت اور فرار بڑھتے گئے۔ گویا میری دعوت و تبلیغ نے ان میں کچھ نہیں بڑھایا مگر بھاگنے کا اضافہ ہوا آگے اور تفصیل ہے۔
Top